امریکہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کیلیے مشکلات پیدا کرنا چاہتا ہے
امریکہ انخلاء کے بعد بھی افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بحال رکھنا چاہتا ہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) افغانستان سے امریکی انخلاء اور بعد کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی نے کہا امریکہ مکمل طور پر افغانستان سے لاتعلق نہیں ہونا چاہتا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امور خارجہ نے عرب ذرائع ابلاغ کی یونین "یو نیوز” کو اپنے ایک اہم انٹرویو میں کہا کہ امریکہ انخلاء کے بعد بھی افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بحال رکھنا چاہتا ہے۔ امریکہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام نہیں دیکھنا چاہتا۔ امریکہ افغانستان میں اثر و رسوخ کے ذریعے ہمسایہ ممالک کے لیے مشکلات میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی نے یو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: امریکہ طالبان کے ساتھ ڈیل کے بعد افغانستان سے نکل رہا ہے اور جہاں سے امریکہ انخلاء کرتا جارہا ہے وہاں طالبان قابض ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا بیس سال قبل امریکہ طالبان کو ختم کرنے کے نعرے کے ساتھ اپنے اتحادیوں سمیت افغانستان میں داخل ہوا۔ امریکہ افغانستان سے شدت پسندی کا خاتمہ تو نہ کرسکا اور نہ افغانستان کی تعمیر و ترقی میں کوئی خاص کردار ادا کرسکا البتہ اس نے خطے کے امن کو تباہ اور افغانستان کو برباد کر رکھ دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں اسلام دشمن سامراجی قوتیں امت مسلمہ کے اتحاد سے خائف ہیں
انہوں نے کہا افغانستان سے انتہا پسندی تو ختم نہ ہوسکی لیکن افغانستان کی عوام ظلم و ستم کا بعی طرح نشانہ بنی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جو مصیبت بھی آئی ہے یہ امریکی ظلم کی سیاست کا نتیجہ ہے۔
یو نیوز کو اپنے انٹرویو میں ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے کہا نائن الیون کا بہانہ بنا کر خطے کے امن کو تباہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا امریکہ جب مکمل ناکام ہوا تو مذاکرات کا ڈرامہ رچا رہا ہے۔ بیس سال کی تباہی پھیلانے کے بعد امریکہ کہتا ہے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا مذاکرات کے علاؤہ کوئی دوسرا حل نہیں جبکہ یہ بات افغانستان کے چند حلقے اور خطے کے اہم ممالک پہلے دن سے کررہے تھے۔
انہوں نے کہا امریکہ طالبان کے ساتھ ڈیل اور ایک منصوبہ بندی کے ساتھ افغانستان سے نکل رہا اور اس نے طالبان سے اپنی حفاظت کی ضمانت لی ہے جبکہ افغانستانی عوام کی حفاظت کی ضمانت کے لیے امریکہ نے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی ہے۔