مقالہ جاتہفتہ کی اہم خبریں

امریکن این جی اوز اور ترقی پذیر ممالک میں انتشار

تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات، جامعہ کراچی

جدید دنیا میں غیر سرکاری تنظیموں اور اداروں کا کردار کافی حد تک بڑھتا چلا جا رہا ہے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں این جی اوز کے قیام نے عوام کے مسائل اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنے جیسے سنہرے خوابوں سمیت خواتین کی آزادی جیسے کھوکھلے نعروں کی بنیاد پر نہ صرف بے راہ روی کو پروان چڑھایا ہے بلکہ ان ممالک میں عوام کے اندر ایسے گروہوں کو بھی جنم دیا ہے، جو وقت آنے پر ان غیر سرکاری تنظیموں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اپنے ہی وطن کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوتے ہیں۔ ہم اس مقالہ میں تیسری دنیا یا ترقی پذیر ممالک میں امریکی این جی اوز کے منفی کردار کو آشکار کرنے کی کوشش کریں گے۔ خاص طور پر امریکن این جی اوز نے افریقا اور ایشیائی ممالک کو اپنا گڑھ بنا رکھا ہے اور یہاں پر امریکی مفادات کو ترجیح پر رکھنے کے لئے ان خطوں کے ممالک میں سرمایہ گذاری کی جا رہی ہے۔ امریکن این جی اوز میں سرفہرست یو ایس ایڈ نامی این جی او یا ادارہ کہہ لیجئے شامل ہے۔

پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء کے ممالک میں اور اسی طرح سوڈان، مصر اور دیگر شمالی و جنوبی افریقائی ممالک میں امریکن این جی اوز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی ادارے کی جڑیں کافی مضبوط ہوچکی ہیں۔ جہاں یہ ادارے مختلف خطوں کے ممالک میں تعلیم اور صحت کا نعرہ لگا کر نام نہاد ترقی کے منصوبے متعارف کرواتے ہیں، وہاں ساتھ ساتھ ان ملکوں کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کے لئے بھی زہر گھولتے رہتے ہیں اور درست وقت پر اس زہر کو کارآمد بنانے کے لئے اس سے کام لیا جاتا ہے۔ حال ہی میں ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں شمالی افریقائی ممالک سمیت مغربی ایشیائی مماک بشمول سوڈان، عراق، لبنان میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے مشاہدہ اور تجربہ نے اس بات کو مزید تقویت بخشی ہے کہ امریکن این جی اوز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی ادارہ ان ممالک میں حکومت مخالف احتجاجی تحریکوں کو امریکی حکومت کے منصوبوں کی تکمیل کے لئے رخ موڑنے کا کام انجام دیتا رہا ہے۔

اگر عراق کی مثال سامنے رکھی جائے تو مشاہدے میں آیا ہے کہ امریکن این جی اوز نے کئی ماہ قبل ہی عراق میں نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے تعلیم کے نعرے دکھا کر انہیں امریکہ کا سفر کروایا، جہاں پر ان کی خاص تربیت کے دوران اپنے وطن کے نظام کو مسترد کرنے کی خصوصی تربیت بھی فراہم کی گئی۔ یہ عمل امریکن این جی اوز کی سرپرستی میں جاری رہا اور پھر نتیجہ میں دو ماہ قبل سوشل میڈیا سے ہی جمع ہونے والے چند سو لوگوں نے کہ جن کو انہی امریکی این جی اوز نے امریکہ کا سفر کروا کر تربیت فراہم کی تھی، انہوں نے عراق کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ایسے تکنیکی ذرائع اور نعروں کا استعمال کیا، جو یقیناً ہر عام انسان کے لئے قابل قبول ہوتے ہیں۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے ان لوگوں نے حکومت پر دبائو بڑھانے اور نظام کو غیر فعال کرنے کے لئے تشدد کا راستہ اختیار کیا اور بدترین تشدد کے نتیجہ میں کئی افراد کو جان سے مار دیا گیا۔

کئی ایک ایسی مستند ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں کہ جن میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ انتہائی مہارت کے ساتھ مخصوص قسم کے اسلحوں سے لوگوں کو گولیاں ماری گئی ہیں اور اسی طرح ایمبولینسز سے نکال کر جوانوں کی قتل کئے جانے کی ویڈیوز اور پھر ایک نوجوان کو قتل کرکے نذر آتش کرنے اور برہنہ حالت میں چوک پر لٹکائے جانے کی ویڈیوز ایک مخصوص اور منفی طرز فکر کی ترجمانی کرتی ہیں۔ اس بارے میں خود عراقی حکومت کے ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ امریکی این جی اوز نے گذشتہ چند ماہ میں نوجوانوں کو امریکہ لے جا کر جس تربیت سے پروان چڑھایا ہے، اس وقت موجودہ سیاسی بحران کو پیدا کرنے میں انہی این جی اوز کا منفی کردار واضح ہوچکا ہے۔

دوسری طرف لبنان میں بھی اکتوبر کے مہینہ میں اسی قسم کا احتجاج شروع ہوا، جو چند دن بعد لبنانی وزیراعظم کے استعفیٰ کی صورت میں کامیاب ہوتا نظر آیا، لیکن لبنان کے احتجاج میں بھی یو ایس ایڈ کے خصوصی افراد کی جانب سے مظاہروں میں بھرپور شرکت اور مظاہرین کی مدد کرنے کے ٹھوس شواہد نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ امریکی این اجی اوز اس ملک میں بھی جہاں حکومت کے خلاف احتجاج کو پرتشدد رنگ دینے میں سرگرم عمل ہیں، وہاں ساتھ ساتھ مخصوص گروہوں کی تربیت کے ذریعے ملک کو غیر مستحکم کرنے اور سیاسی بحران کو پروان چڑھانے میں بھی پیش پیش ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ بہت سے شواہد سامنے آنے کے بعد لبنانی عوام نے احتجاج کو ترک کر دیا ہے جبکہ چند ایک لوگ ابھی بھی حکومت مخالف احتجاج میں شریک ہیں، البتہ احتجاج سے باہر نکل جانے والی عوام کی ایک بڑی تعداد نے لبنان میں امریکی این جی اوز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی این جی او کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کرتے ہوئے اس ملک دشمن ادارے کے دفاتر کو بند کر دیا ہے۔

سوڈان کی اگر بات کریں تو یہاں بھی ستمبر کے مہینہ میں شروع ہونے والا احتجاج حکومت کے مستعفی ہونے کا باعث بنا ہے اور اسی طرح مصر میں بھی احتجاجی نے جنم لیا تھا اور اب یہ صورتحال پاکستان میں بھی آن پہنچی ہے کہ گذشتہ دنوں طلباء یکجہتی مارچ کے نام پر امریکی زدہ کھوکھلے نعروں اور انسانیت کی تذلیل نے امریکی این جی اوز کی ممالک میں مداخلت کے راز کو فاش کر دیا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ عراق، سوڈان، لبنان اور پاکستان میں ہونے والے مختلف احتجاجوں میں ایک بات قدرے مشترک پائی گئی ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کی کوئی واضح قیادت سامنے نہیں آئی ہے، جبکہ ان مظاہروں میں بے راہ روی اور ملک دشمن نعروں سمیت انسانیت کی تذلیل پر مبنی اقدامات اور امریکی سامراج کے پیدا کردہ کھوکھلے نعروں سے ایک بات واضح ہوئی ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں امریکی این جی اوز ان ممالک کی جڑوں کو کاٹنے کا کام کر رہی ہیں۔ عراق و لبنان یا سوڈان میں کیا ہونا ہے، ہمیں شاید نہیں معلوم، لیکن پاکستان ہمارا دیس اور ہماری جان ہے، یہاں پر اس طرح کے اداروں کی جانب سے ملک کی جڑوں کو کاٹنے کے اقدامات کو سختی سے روکنا چاہیئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button