دنیا

دنیا اسرائیل کو غزہ میں انسانی تباہی کے ایک نئے ارتکاب سے روکے، وولکر ترک

شیعہ نیوز: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ وولکر ترک نے دنیا کے تمام ملکوں اور انسانی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ غاصب فاشسٹ اسرائیل کو غزہ میں ایک اور بڑی انسانی تباہی کرنے سے روکیں۔ جہاں اسرائیل نے کھانے پینے کی بنیادی اشیا کی بھی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔

اسرائیلی فوج کی اس سنگین ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں23 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بھوک اور قحط کے ہتھیار کی زد میں لانے کی کوشش میں ہے۔ یہ ناکہ بندی دو مارچ سے جاری ہے ، جسے یکم مئی کو پورے دو ماہ ہو جائیں گے۔

وولکر ترک نے کہا بین الاقوامی سطح سے اس ناکہ بندی کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیے۔ تاکہ غزہ میں ایک بڑے خطرے اور بڑی تباہی سے بچا جا سکے۔ یاد رہے اس سے پہلے بھی اسرائیلی فوج نے اس طرح کی ناکہ بندی کر کے پچھلے سال کے شروع میں قحط کا ماحول پیدا کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی عائد کردی

ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے پھیلی اس اسرائیلی جنگ میں 52243 سے زائد فلسطینیوں کو اسرائیلی فوجی قتل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے سب سے زیادہ تعداد میں فلسطینی بچوں اور خواتین کو قتل کیا ہے۔

اسرائیل کی کوشش ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں پر اتنا دباؤ ڈالے کہ وہ اس علاقے کو خالی کر کے نکل جانے پر مجبور ہو جائیں۔ غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کی سوچ بھی یکساں ہے۔

پچھلے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ‘عالمی خوراک پروگرام’ نے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا کہ اس کے پاس موجود خوراک کی آخری کھیپ بھی بھوک سے مرنے والے اہل غزہ میں تقسیم کر دی ہے۔

انسانی حقوق کمیشن اقوام متحدہ کے سربراہ وولکر ترک نے بھی انتباہ کیا ہے کہ غزہ کی بیکریوں کے پاس بھی میدہ یا آٹا وغیرہ نہیں ہے اس لیے بیکریاں بند کر دی گئی ہیں۔

جنگی جرم !

وولکر ترک نے کہا ‘ شہریوں کے خلاف بھوک کا ہتھیار استعمال کرنا جنگی جرم ہے۔ اسی طرح ہر وہ کارروائی جنگی جرم ہے جو شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کے زمرے میں آتی ہو۔

وولکر ترک نے اسرائیل کے اس منصوبے سے بھی خبردار کیا ہےکہ رفح گورنری میں جنوب کی طرف انتہائی جانب انسانی بنیادوں پر ایک زون بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ کہ اہل غزہ خوراک لینے کے لیے اس زون میں چلے جائیں۔ مگر اس زون تک ہر کوئی خصوصاً معذور اور زخمی نہیں جا سکیں گے۔ ‘

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ان خوراک کے چکر میں جمع کیے گئے اہل غزہ کو واپس اپنے گھروں میں جانے کی سہولت ممکن رہے گی یا نہیں۔ نیز انہیں خوراک کے بہانے مستقلاً اپنے علاقوں سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button