خارجیت اور تکفیریت کیخلاف ہمیں ہر سطح پر جدوجہد کرنی ہوگی، طاہر اشرفی
شیعہ نیوز: مساجد امن کا گہوراہ ہیں، اقلیتوں کے حقوق کا ہر سطح پر تحفظ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، اگر کسی کیخلاف توہین کا غلط مقدمہ درج ہوتا ہے تو وہ علماء کونسل کے پاس آئے، کسی کو توہین کا قانون غلط استعمال نہیں کرنے دیں گے، بلوچستان کی عوام کے پاس جائیں گے ، علماء اسلام کا متفقہ فتویٰ ہے ، پاکستان میں خود کش حملے دہشت گردی حرام ہے ، بلوچ بیٹیوں کو خود کش حملہ آور بنانے والے بلوچ دوست نہیں ہو سکتے۔ ملک میں استحکام کیلئے ہر دروازہ پر جائیں گے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاک فوج اور سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ ہیں ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی آج کی پریس کانفرنس نے بہت سارے امور کو واضح کر دیا ہے، اسلام کا عادلانہ نظام ہی مسائل کا حل ہے، سود سے نجات کیلئے اور نظام عدل کی بہتری کیلئے محراب و منبر کو تحریک چلانی ہو گی۔ چیف جسٹس مبارک ثانی کیس کا جلد از جلد تفصیلی فیصلہ سنائیں۔ چیف جسٹس کے سیکرٹری کی سرگرمیاں مشکوک اور سپریم کورٹ کے ضابطہ کیخلاف ہیں۔ چیف جسٹس اس کا نوٹس لیں، یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام دفاع ختم نبوت ؐ دفاع پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی۔
کانفرنس کی صدارت چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ، کانفرنس سے ڈاکٹر احمد علی سراج ، علامہ عبد الحق مجاہد ،مولانا محمد رفیق جامی ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا اسد اللہ فاروق، علامہ زبیر عابد، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبید اللہ گورمانی، علامہ طاہر الحسن مولانا حنیف عثمانی ، مولانا محمد اصغر کھوسہ ، مولانا انوار الحق مجاہد ،مولانا عبد المالک آصف ، مولانا اسلم صدیقی، مولانا عبد الحکیم اطہر، ،مولانا عبد اللہ حقانی، مولانا اظہار الحق خالد، مولانا زبیر کھٹانہ، قاری عبد الماجد لاہوری ، قاری محبت علی قاسمی، قاری ذوالقرنین، مولانا طیب قریشی، قاری محمود الحسن، قاری عبد الماجد ملک، مولانا وقاص اقبال اور دیگر نے خطاب کیا۔
کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کے ماننے والوں کا ملک ہے ، پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے قومی وحدت اور اتحاد وقت کی ضرورت ہے ۔ آئین پاکستان کے مطابق مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا تعین ہو چکا ہے اس پر عمل ہونا چاہیے ۔ قادیانی آئین پاکستان کو تسلیم کریں اور آئین کے تحت ان کو تمام حقوق دئیے جائیں۔ منکرین ختم نبوت کے خلاف قانون سازی ایک عظیم عمل تھا جس کے 50 سال مکمل ہو گئے اور پورے ملک میں اس پر اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں۔ پاکستان علماء کونسل سے متصل علماء و مشائخ، مدارس و مساجد، عوامی مسائل کے حل کیلئے میدان میں نکلیں۔ مساجد کے دروازے سب کیلئے کھولے جائیں، عوامی مسائل کو مساجد میں حل کیا جائے، انتہا پسندی اور دہشتگردی کیخلاف محراب و منبر کا کردار قابل ستائش ہے، محراب و منبر سے عوام الناس میں پائے جانیوالے تشدد کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ علماء و مشائخ پاکستانی غیر مسلموں کیساتھ تعلقات کو مزید بڑھائیں، ان کی شکایات کو ختم کریں، اگر کسی کو قانون توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے غلط استعمال کی شکایت ہے تو پاکستان علماء کونسل کے پاس آئے۔ ملک میں قانون توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے اور اس حوالہ سے تمام مکاتب فکر کا اتفاق موجود ہے۔