
قرآن و سنت کے خلاف کوئی بھی قوانین بننے نہیں دیں گے: انجمن تبلیغ جعفریہ ہنزہ
شیعہ نیوز: انجمن تبلیغ جعفریہ ہنزہ کے صدر اسلام الدین و امام جمعہ والجماعت شیخ محمد موسیٰ کریمی نے پارلیمنٹ اور سینٹ سے عجلت میں پاس شدہ متنازعہ ترمیمی ایکٹ 2021ء کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا وجود اہل تشیع اور اہل تسنن نے مل کر ملک عزیز پاکستان تشکیل دیا تھا نہ کہ مسلکی و فرقہ واریت کی بنا پر، ملک عزیز پاکستان کا آئین و دستور بھی اسلامی نظریہ کے تحت بنایا گیا تھا جو آج بھی مسلم پاکستان کی بات کرتا ہے، مسلک کی نہیں، جو بھی قوانین بننے چاہیئں وہ پاکستان کے آئین و قانون کی بنیادی روح کے مطابق بننے چاہیں، آئین پاکستان میں ہر فرد کو اپنے عقائد کے مطابق آزادی حاصل ہے، جو کہ کوئی سلب نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہر دور میں اہل تشیع اور اہل تسنن کو مسلکی بنیادوں پر لڑانے کی کوشش کی گئی ہے، دونوں مکاتب فکر کے ذمہ داران کا ثبوت دیتے ہوئے اور ان سازشوں کو ہمیشہ بے نقاب کر کے ناکام بنایا، انتہاء پسند ٹولہ ملک و ملت کو تباہیوں کے دہانے پر کھڑا کرنا چاہتا ہے، قرآن و سنت کے خلاف کوئی بھی قوانین بننے نہیں دیں گے، اس بل سے انتہاء پسندوں اور قاتلوں کے ہاتھوں میں قانونی طور پر زہریلا خنجر تھما دیا گیا ہے کہ وہ جس پر چاہیں تہمت لگا کر اسے قتل کر دیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے فقہاء اور مجتہدین کا فتویٰ ہے کہ اہل تسنن کے مقدسات کی توہین حرام ہے، اس متنازعہ بل کی منظوری کے بعد عوام کا پارلیمنٹ سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کو نظرثانی کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے، ہم پارلیمنٹ اور سینٹ میں جو متنازعہ ترمیمی بل پاس کیا گیا ہے، اسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یکسر مسترد کرتے ہیں، سراپا احتجاج ہیں، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہر قانونی و آئینی راستہ اختیار کریں گے۔شیعہ قوم پر کسی دوسری فقہ کے مطابق کوئی فیصلہ مسلط نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ متنازعہ ترمیمی ایکٹ بل 2021ء ایک شیعہ دشمن رجحان کی عکاسی کرتا ہے، یہاں صدیوں سے دونوں مکاتب فکر اپنے اپنے عقائد کے مطابق نہایت امن و امان سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ گذشتہ چند سالوں سے سائبر کرائم لاء تحفظ بنیاد اسلام بل اور مشترکہ قومی نصاب جیسے کئی اقدامات سے پاکستان میں موجود محب وطن شیعہ شہریوں کو مایوس اور دیوار سے لگانے کی شازش کی گئی ہے، اگرچہ عالمی ادارے پاکستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی امتیاز کے خلاف اعلامیہ جاری کر چکے ہیں لیکن اس رجحان کے خلاف انسانی حقوق کے مقامی کارکنان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میری ملک کے پڑھے لکھے افراد اور سول سوسائٹی کے نمائندگان سے اپیل ہے کہ ملک عزیز پاکستان کو ان شازشوں سے بچائیں، پی ڈی ایم نے جاتے جاتے انتہائی خوفناک کام کیا ہے، یہ بل پورے ملک میں توہین صحابہ کے نام پر تماشا کھڑا کرےگا۔
یہ جاہل اور نادان لوگ ملک پر جابرانہ مسلط تھے ان میں کوئی انسانیت اور تہذیب نہیں تھی، یہ درندہ صفت حکمران ملک کو طوفان زدہ اور نزاع کا بیج بو کر گئے ہیں، بل میں نن صحابہ رض کی نہ اہلیبت ع کی تعریف کی گئی، یہ یزید کو بچانے کا بل ہے، اس بل میں جو سزا تجویز کی گئی ہے وہ قرآن و سنت کے منافی ہے، ہم تمام بااختیار اداروں کو واضح طور پر متنبہ کر رہے ہیں کہ اس سازش کو روکیں، بالخصوص ہماری اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ اپنا کردار ادا کریے، کیونکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے،
انجمن کے ذمہ داران نے کہا کہ ہم اس وطن کے باوفادار فرزند ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اس ملک عزیز میں شیعان حیدر کرار سے بڑھ کر کوئی محب اور وفادار نہیں ہے، پورے ملک کے سطح پر ملت تشیع کے قائدین کا جو بھی اس متنازعہ بل کے حوالے سے جو بھی لائحہ عمل طے ہو گا ملت جعفریہ ہنزہ ان کی آواز پر لبیک کہے گی۔ پریس کانفرنس میں شیخ غلام مرتضیٰ، شیخ صداقت حسین، عمار حسن ہنزائی، سفی اللہ، شبیر حسین، آغا ظفر و دیگر رہنما شریک تھے