
عزاداری سیدالشہداء پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کریں گے، اسد نقوی
لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس میں شیعہ رہنماوں کا کہنا تھا کہ سبیل لگانے کیلئے بھی این او سی لینا پڑتا ہے جو افسوسناک ہے، خواتین کی گھروں میں مجالس کے تناظر میں مرد پولیس اہلکاران دھمکاتے ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت پنجاب کو متنبہ کرتے ہیں کہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنا بند کیا جائے، ریکارڈ بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور اپنا قبلہ درست کرے
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماؤں، صوبائی اور ضلعی عہدیداروں نے مقامی انجمنون کے اراکین سمیت عزاداروں کے ہمراہ محرم الحرام کے حوالے سے لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزاداری سید الشہداء پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کریں گے، مذہبی آزادی پاکستان کے تمام مکاتب فکر کا آئینی و قانونی حق ہے۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، ممبر صوبائی ورکنگ کمیٹی سید حسن رضا کاظمی، سید حسین زیدی، شیخ عمران، مولانا ظہیر کربلائی، سید فصاحت بخاری، سیٹھ عدنان سمیت دیگر رہنماوں نے کہا کہ عزاداری سید الشہداء کی راہ میں حائل رکاوٹیں کسی صورت برداشت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کا آغاز ہوتے ہی عزاداری کے پروگرامز کو پابندیوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے، محرم الحرام 1447 ہجری کا آغاز ہو چکا ہے، تمام مسلمان بلاتفریق مذہب و مکتب اس ماہ مقدس کو استحکام پاکستان کی ضمانت سمجھتے ہیں، یہ ایام ملی اخوت اور بھائی چارگی کا پیغام دیتے ہیں، پاکستان بہت سی مشکلات کا شکار ہے، بانیان پاکستان کی قربانیوں سے معرض وجود میں آنیوالے پاکستان کو مسلکی پاکستان بنانے کی کوششیں جاری ہیں، کچھ عرصہ سے عزاداری سید الشہداء کو پابندیوں کا سامنا ہے، بانیان مجالس سے مجالس عزاء شیڈول کے نام پر بیان حلفی مانگے جا رہے ہیں جو کہ افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے عزاداری کے خلاف جو اقدامات اٹھائے اُس کی مثال کشمیر و فلسطین میں بھی نہیں ملتی، علامہ احمد اقبال رضوی
انہوں نے کہا کہ عزاداری اپنے گھروں میں برپا کرنیوالوں کو ایس او پیز کے نام پر تنگ کیا جا رہا ہے، جو آئین کے پابند و پاسدار ہیں انہیں تنگ کرنا بلا جواز ہے، جبکہ غیر آئینی اقدامات کرنیوالوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں، مجالس عزاء کے شیڈولز کا بہانہ بناکر بانیان مجالس کو تنگ کیا جاتا ہے، سبیل لگانے کیلئے بھی این او سی لینا پڑتا ہے جو افسوسناک ہے، خواتین کی گھروں میں مجالس کے تناظر میں مرد پولیس اہلکاران دھمکاتے ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت پنجاب کو متنبہ کرتے ہیں کہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنا بند کیا جائے، ریکارڈ بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور اپنا قبلہ درست کرے۔
انہوں ںے کہا کہ عزاداری سید الشہداء پر لگائی جانیوالی قدغنیں عوامی اضطراب وغصے کا باعث بنے گی، پنجاب ہائیکورٹ کے فیصلوں کے مطابق عزاداری کیلئے کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں، ہائیکورٹ کے فیصلوں کے باوجود بانیان مجالس کو اجازت ناموں کے نام پر تنگ کیا جاتا ہے، انتظامیہ نقص امن کے نام پر عزاداران پر ناجائز مقدمات درج کروا رہی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی وحدت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی کیخلاف نہیں، عزاداری پر کوئی کمپرومائز نہ کیا ہے نہ کریں گے، بانیان کو کسی ڈی سی سے اجازت کی ضرورت نہیں، عزاداران سید الشہداء کو دیوار سے لگانے کی کوشش افسوسناک ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ عزاداری کسی مذہب اور مکتب کیخلاف نہیں، یہ ظالم، جابر اور طاغوت کیخلاف احتجاج ہے اور یہ ہمیشہ جاری رہے گا۔
رہنماوں نے کہا کہ عزاداری کو روکنا بنیادی دستوری حق کی خلاف ورزی ہے، لہذا حکومت کو چاہیے کہ عزاداران کا راستہ روکنے کی بجائے عزاداروں کو سہولیات فراہم کرے، ہمیں معلوم ہے کہ نامعلوم درخواستیں کون دیتا ہے؟ ہم احترام کرتے ہوئے توقع کرتے ہیں کہ ہمارے حقوق کا احترام کیا جائے گا اور ہماری ارباب اختیار سے درخواست ہے کہ ہمارے مذہبی بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔