سانحہ چلاس کا ذمہ دار کون ؟اہم انکشافات
شیعہ نیوز:سانحہ چلاس کو ایک بار پھر دہرایا گیا ہے ،سوال یہ ہے کہ یہ دہشت گرد عناصر کون ہیں ؟
گلگت بلتستان کے پر امن ماحول کو تباہ کرنے اور خطے میں شیعہ قتل عام کی دھمکیاں دینے والے تکفیری دہشت گردعناصر نے اگست میں بزریعہ ویڈیو خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی تھی
دھمکی آمیز ویڈیوز کے خلاف کے خلاف مختلف تھانوں میں اندارج مقدمہ کی درخواستیں جمع کروائی گئی تھی
تین تھانوں میں ایف آئی آر درج ہوئی مگر پولیس نے نے ملزمان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی
اگست میں تکفیری مولوی نے ویڈیو پیغام میں اہل تشیع کے خلاف لوگوں کو اکسا یا اور دھمکیاں دیں تھیں
لوگوں کو دہشتگردی کی ٹریننگ کا ذکر کر رہا تھا ان کے خلاف نگر یوتھ نے نگر کے 3 تھانوں چھلت ،سکندر آباد، نگر خاص میں F i r درج کروائی تھی ۔
چلاس میں ایک گروہ کی جانب سے جاری دھرنے میں تکفیری نعرے لگانے اور ایک مخصوص مکتب فکر کے خلاف لوگوں کو اکسانے اور قتل و غارت کی کھلے دھمکی دینے کی ویڈیو منظر عام آنے کے بعد ضلع نگر کے تھانہ مناپن میں مولوی فرمان ولی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر کے لیے درخواست جمع کروائی گئی تھی
عوام نے چار ماہ قبل ہی مطالبہ کیا تھاکہ تکفیری مولوی اور مخصوص جتھے کو گرفتار کیا جائے اور شاہرائے قراقرم پر مسافروں کی جان و مال کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔دھمکی آمیز ویڈیوز کی نشاندہی کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور گزشتہ دنوں چلاس میں ایک اور سانحہ رونما ہوگیا جس میں پاک فوج کے جوانوں سمیت 9 افراد شہید ہوگئے اگر ملزمان کے خلاف بروقت کاروائی کی جاتی تو یہ افسوس ناک واقعہ رونما نہ ہوتا ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ چلاس اور گرد نواح میں موجود ملک دشمن عناصر کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے ۔