منشیات کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہونے کے باوجود ایران پر ظالمانہ پابندیاں کیوں؟
شیعہ نیوز:اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دنیا بھر میں انسداد منشیات کا عالمی دن منایا گیا۔ اس موقع پر کئی تقریبات منعقد ہوئیں اور کئی ٹن مشیات کو آگ لگا دی گئی۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسداد منشیات نے اس موقع پر منشیات کے خلاف جدوجہد کرنے پر ایران سمیت کئی ممالک کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
در ایں اثناء اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کو انسداد منشیات کے عالمی دن کے موقع پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس لعنت سے لڑنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جد و جہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک اکیلا منشیات کے خلاف جنگ نہیں کر سکتا اور اس حوالے سے تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
صدر مملکت نے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے ایران کی کوششوں کی تعریف کیا اور کہا کہ ان کا عقیدہ ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں اپنے دعووں اور ذمہ داریوں کے مطابق اپنا کردار ادا نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا منشیات سے لڑنے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی زبانی تعریف اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے کافی ہے؟
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسداد منشیات سے لڑنے کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے شنگھائی معاہدے پر دستخط کے 113 برسوں کے بعد آج ہم دیکھتے ہیں کہ یہ پروڈکٹ انٹرنیٹ پر بہت سی دوسری اشیاء کے مقابلے میں آسانی سے دستیاب ہے، اور روایتی منشیات صنعتی بن چکی ہیں اور دوسرے منظم جرائم جیسے منی لانڈرنگ سے منسلک ہو چکی ہیں۔
انہوں نے افغانستان میں منشیات کی کاشتکاری میں اضافے کا سبب بننے والے نیٹو اور امریکہ کے اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دوہائیوں پر محیط افغانستان پر قبضے سے منشیات کی پیداوار میں اضافہ ہوا اور وہ صنعتی بن گئیں اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری امریکہ اور نیٹو کو جوابدہ ٹھہرانے پر اپنی قانونی، اخلاقی اور انسانی حقوق پر عمل نہیں کرتی۔
صدر ایران نے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ میں تمام قابل قدر اور مؤثر ایرانی اقدامات، ظالمانہ امریکی پابندیوں کے دور میں کیے گئے ہیں، ہمیں پابندیوں کی وجہ سے منشیات سے لڑنے میں بہت سارے ہتھیار اور ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اقوام متحدہ کو آج اس سوال کا جواب دینا ہوگا کہ منشیات کے خلاف جنگ میں مزاحمت کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کو ظالمانہ پابندیوں کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟