مقالہ جاتہفتہ کی اہم خبریں

ٹرمپ جولانی پر مہربان کیوں ہے؟

خلاصہ یہ ہے کہ اگر امریکہ جولانی کے ساتھ ملکر اپنی سازشوں میں کامیاب ہو بھی گیا تو پھر اسکا مطلب یہ ہوگا کہ مستقبل قریب میں ترکی اور سعودی عرب سمیت دیگر حکومتیں بھی اقتدار سے جاتی رہیں گی اور ان ممالک کے بھی مزید چھوٹے چھوٹے ٹکڑے یقینی ہو جائیں گے کہ جو امریکی منصوبہ ہے

شیعہ نیوز: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ شام کے عبوری صدر جولانی پر مہربان کیوں ہے؟ جبکہ اقوام متحدہ کی مندوب برائے انسانی حقوق فرانسسکا البانیز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ جولانی جس کا ماضی ایک دہشتگرد ہے اور ہزاروں بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگین ہے، لیکن پھر بھی ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ مہربان ہے، جبکہ دوسری طرف انسانی حقوق کی بات کرنے اور غزہ میں غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی جانب سے جاری دہشتگردانہ کارروائیوں پر آواز اٹھانے کے جرم میں انسانی حقوق کی کارکن پر پابندی کی بات کی جا رہی ہے۔ جولانی کے لئے امریکی سخاوت کے پیچھے کیا راز ہے۔؟ کیا جولانی جیسوں کی حمایت کرنے والے طبقہ کو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔؟

لیکن سچ یہ ہے کہ اب یہ سوال ضرور پوچھا جانا چاہیئے کہ الجولانی کے لیے امریکہ کے اس جوش و خروش اور مایوس کن حمایت کے پیچھے کیا راز ہے۔؟ کیا واقعی یہ حمایت یقینی طور پر شامی عوام تک پہنچ پائے گی۔؟ وہ شامی عوام جو امریکہ ہی کی وجہ سے غریب ہیں اور شاید آئندہ بھی ایسے ہی رہیںگے۔ یا پھر یہ صرف امریکی انتظامیہ کی شام میں محض ایک چال ہے کہ وہ اس جولانی جیسے دہشتگرد کی حکومت کو رسمی شکل دینا چاہتے ہیں۔؟ حالانکہ جولانی ایک غیر جمہوری عمل کے ساتھ اقتدار پر قابض ہے اور سب جانتے ہیں کہ وہ ایک انتہاء پسند، دہشت گرد اور قاتل ہے۔ اس کے باوجود، امریکہ کو کسی بھی قسم کی سیاسی تقسیم کی پرواہ نہیں ہے۔ اس نے پرواہ نہیں کی اور نصرہ فرنٹ (یعنی القاعدہ) کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا، جس نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا، خاص طور پر وہ لوگ جو امریکی بیانیہ کے مطابق 11 ستمبر کے حملوں میں القاعدہ کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے مشروط طور پر رضامند

عرب دنیا کی ایک خاتون تجزیہ نگار ناران سرجون نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر لکھا ہے کہ امریکہ جانتا ہے کہ وہ حماس، حزب اللہ، جہاد اسلامی، انصاراللہ اور حشد الشعبی سمیت ایران کو اپنے کنٹرول میں نہیں کرسکتا، لیکن ان سب کے علاوہ جتنی بھی مذہب کے نام پر مزاحمتی تنظیمیں یا تحریکیں شام و ترکی اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں، وہ سب کے سب امریکہ کے زیر کنٹرول ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب امریکہ حقیقی مزاحمتی محور کے خلاف ایک نیا محور ایجاد کر رہا ہے کہ جس میں ترکی، قطر، سعودی عرب، امارات اور اردن کے درمیان کام تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ الجولانی کے تئیں اس امریکی فیاضی کا راز کیا ہے۔؟

درحقیقت، مغربی محققین کے سامنے یہ معاملہ پیش کیا گیا ہے اور مغربی دنیا کے محققین کا کہنا ہے کہ جولانی کو امریکہ سے یہ سخاوت اس لیے مل رہی ہے کہ بدلے میں، وہ امریکہ کے لئے ہر وہ کام کر رہا ہے، جو اسے بتایا جا رہا ہے۔ تاہم، مغربی محققین کا نقطہ نظر اس نظریئے کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے کہ الجولانی کو جنگ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ محققین کا یہ بھی ماننا ہے کہ جولانی کے لئے سخاوت اس لئے بھی ہے کہ وہ خود ایک یہودی ہے۔ درج بالا رائے کے بعد جب جولانی کے اپنے اقدامات کی طرف نظر دوڑائی جا رہی ہے تو یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ جولانی غاصب صیہونی گینگ اسرائیل کے لئے مددگار ہے۔

اس وضاحت نے مجھے درحقیقت چونکا دیا ہے، حالانکہ میں نے پہلے اس مفروضے پر بحث کی تھی۔ تاہم، اس ناقابل فہم صورتحال کے بعد مغربی رائے عامہ کے رہنماء اور ماہرین جن کے ساتھ میں بات چیت کرتا ہوں، اس نتیجے پر پہنچا کہ وہ غاصب صیہونی ریاست کے لیے سب سے اہم اور عظیم کام انجام دے رہا ہے۔ مثال کے طور پر، وہ گولان کی پہاڑیوں پر دوبارہ دعوی نہیں کرے گا، بلکہ وہ لوگوں کو یہ کہہ کر بے وقوف بنائے گا کہ وہ اس کا صرف ایک تہائی یا دو تہائی حصہ دوبارہ حاصل کرے گا، لیکن وہ اسے اسرائیل میں خود بخود قابل تجدید لیز کے تحت رکھے گا۔ دوسرے لفظوں میں، اس نے اسے چھوڑ دیا ہے۔ یہ جولانی بغیر کسی جواز کے شامی ریاست کو ختم کر رہا ہے۔ جولانی پورے عرب اور مشرق وسطیٰ کو تباہ کرکے ان مقدس مقامات کو تباہ کرنا چاہتا ہے، جو سینکڑوں سالوں سے دمشق کے لوگوں کے درمیان امن کی نشانیاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت جنگ بندی کرنے پر مجبور ہوگئے، قالیباف

ان مقدس مقامات میں تمام مسالک کے مقدس مقامات موجود ہیں۔ جولانی نے امریکی حکم پر شام میں فرقہ وارانہ کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے، یعنی آج دمشق میں شیعہ مذہب کے لئے مقدس مزارات کے خلاف بغض و عداوت پھیلائی جا رہی ہے اور خدشہ ہے کہ پیغمبر گرامی حضرت محمد (ص) کی نواسی جناب سیدہ زینب (س) اور دیگر کے روضوں کے خلاف کوئی گھناؤنا عمل شروع کر دیا جائے گا، تاکہ مذہبی جنگ کو بھڑکایا جا سکے، جس سے کچھ بھی نہیں بچے گا۔ اگر ایسا ہوا تو پھر ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ شام واپس لوٹ آئے گا۔ جولانی اس علاقے میں دسیوں ہزار نئے باشندوں کو لا کر ایک خطرناک آبادیاتی تبدیلی لا رہا ہے۔ یہ ایسے شدت پسند لوگ ہیں، جن کو مذہب کے نام پر لوگوں کو قتل کرنا اور مقدس مقامات کو نقصان پہنچانا اسرائیل کو نقصان پہنچانے سے زیادہ عزیز ہے۔

بہرحال حیرت اس بات کی ہے کہ شام اور شام کے باہر جولانی کی حمایت کرنے والے لوگ آنکھوں اور عقل دونوں ہی سے اندھے ہوچکے ہیں اور ان کو جولانی کی اسلام دشمنی اور شام دشمنی بالکل بھی نظر نہیں آرہی ہے۔ ان حالات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرنے کا منصوبہ جولانی جیسے دہشتگردوں کے ذریعہ انجام دینا چاہتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اگر امریکہ جولانی کے ساتھ مل کر اپنی سازشوں میں کامیاب ہو بھی گیا تو پھر اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مستقبل قریب میں ترکی اور سعودی عرب سمیت دیگر حکومتیں بھی اقتدار سے جاتی رہیں گی اور ان ممالک کے بھی مزید چھوٹے چھوٹے ٹکڑے یقینی ہو جائیں گے کہ جو امریکی منصوبہ ہے۔

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button