1 رجب وارث علم انبیاء، باقر العلوم، امام محمد باقر (ع)کی ولادت با سعادت
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ نیوز نیٹ ورک کی جانب سے تمام قارئین کو آفتاب امامت کی پانچویں کرن امام محمد باقر ؑ کی ولادت مبارک ہو۔
ماہ رجب کی پہلی تاریخ وہ مبارک تاریخ ہے کہ جب فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے بابرکت اور پر نور وجود سے عالمی ہستی کو روشن و منوّر کیا۔
حضرت امام محمدباقر (ع) یکم رجب المرجب 57 ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ:
جب آپ بطن مادر میں تشریف لائے تو آباؤ اجداد کی طرح آپ کے گھر میں آواز غیب آنے لگی اور جب نو ماہ کے ہوئے تو فرشتوں کی بے انتہا آوازیں آنے لگیں اور شب ولادت ایک نور ساطع ہوا، ولادت کے بعد قبلہ رو ہو کر آسمان کی طرف رخ فرمایا، اور (آدم کی مانند) تین بار چھینکنے کے بعد حمد خدا بجا لائے، ایک پورا دن دست مبارک سے نور ساطع رہا، آپ ختنہ کردہ ،ناف بریدہ، تمام آلائشوں سے پاک اور صاف متولد ہوئے۔
اسم گرامی ،کنیت اور القاب:
آپ کا اسم گرامی "لوح محفوظ” کے مطابق اور سرور کائنات کی تعیین کے مطابق "محمد”تھا۔ آپ کی کنیت "ابو جعفر” تھی، اور آپ کے القاب بہت زیادہ تھے، جن میں باقر، شاکر، ہادی زیادہ مشہور ہیں۔
عظیم اہل سنت دانشور ابن ہیثم امام محمّد باقر (ع) کے بارے میں کہتے ہیں : اس عظیم امام اور پیشوا کو باقرالعلوم یعنی علوم کو چیرنے والے کا نام دیا گيا ۔ کیونکہ یہ علوم کی پیچیدہ گتھیاں سلجھاتے تھے ۔ان کا علم و عمل انتہائی زيادہ اور رفتار و اخلاق پسندیدہ تھا اور انہوں نے اپنی پوری زندگی اطاعت خدا میں بسرکی تھی ۔
امام محمّد باقر (ع) نے آیات الہی کی تفسیر اور قرآن مجید کے معنوی حقائق کی تشریح و وضاحت کے سلسلے میں بہت زیادہ کوششیں کیں ۔اسی بنا پر آیات قرآن کی تشریح کے سلسلے میں بہت زيادہ روایات نقل ہوئی ہیں ۔
یہ خبر بھی پڑھیں علیؑ والوں کو مبارک، ماہ رجب المرجب کا چاند نظر آگیا
آپ فقہ و حدیث اور تفسیر کو بیان کرنے میں دو اہم اصولوں یعنی قرآن اور سنت پر زوردیتے تھے اور اپنے اصحاب سے فرماتے تھے کہ جب بھی میں تمہارے سامنے کوئی حدیث بیان کروں تو جان لو کہ اس حدیث کا سرچشمہ کتاب خدا ہے آپ کی امامت کے ابتدائی برسوں میں معاشرے کے اندر عقلی و کلامی بحثوں کی کوئی جگہ نہیں تھی اور دین کے حقائق کے بارے میں گہرا غور و فکر اور تدبر بدعت سمجھا جاتا تھا ۔ایسے حالات میں امام محمد باقر (ع) نے اپنے درسوں میں عقلی بحثیں شروع کیں اور لوگوں کو مختلف علوم میں غور و فکر اور تدبر کرنے کی دعوت دی ۔آپ حقائق کے ادراک میں عقل کے کردار کو انتہائی اہم سمجھتے تھے اس سلسلے میں آپ نے فرمایا : خدا لوگوں کا ان کی عقل کے حساب سے مؤاخذہ کرے گا ۔
امام محمّد باقر (ع) نے اپنے اٹھارہ سالہ دور امامت میں ایک عظیم اور وسیع علمی تحریک کی بنیاد رکھی اور اپنے فرزند ارجمند امام جعفر صادق (ع) کے دور امامت میں ایک عظيم اسلامی یونیورسٹی کے قیام کے اسباب فراہم کئے ۔آپ کا علمی دائرہ انتہائی وسیع تھا اور صرف کلامی اور فقہی علوم تک محدود نہیں تھا ۔امام محمد باقر (ع) کے ایک ممتاز صحابی اور شاگرد جابربن یزید جعفی کہتے ہیں :
میں نوجوانی کے دور میں امام محمّد باقر (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے پوچھا : کہاں سے اور کس کام کے لئے آئے ہو؟ میں نے کہا میں کوفہ کا رہنے والا ہوں اور آپ سے علم حاصل کرنے کےلئے مدینہ آیا ہوں ۔امام علیہ السلام نے خندہ پیشانی سے میرا خیر مقدم کیا اور مجھے ایک کتاب دی ۔ اس طرح میں ان کے شاگردوں میں شامل ہوگیا ۔تاریخ میں آیا ہے کہ جابربن یزید جعفی کو ستر ہزار حدیثیں یاد تھیں ۔
امام محمّد باقر (ع) اپنے جود و سخا اور بخشش میں مشہور تھے ۔آپ ہمیشہ اپنے اہل خانہ سے کہتے تھے کہ جو ضرورت مند گھر کے دروازے پرآئیں ان کا احترام کریں ۔امام (ع) کے ایک خادم نے روایت کی ہے کہ امام علیہ السلام کے صحابہ اور جاننے والے جب آپ کے پاس آتے تھے تو آپ نے انہیں اچھا کھانا کھلاتے تھے اور کبھی انہیں اچھا لباس بھی عطا کرتے تھے اور بعض اوقات پیسوں کے ذریعے بھی ان کی مدد کرتے تھے ۔
مام محمّد باقر علیہ السلام کے زریں اقوال:
*)جو بھی خدا پر توکل کرے مغلوب نہیں ہوگا اور جس نے بھی گناہ سے خدا کی پناہ مانگی وہ شکست نہیں کھائے گا ۔
*)بردباری اور شکیبائی دانا اورعالم شخص کا لباس ہے ۔
*)خدا کی جانب سے نعمتوں کی فراوانی کا سلسلہ نہیں ٹوٹتا ہے مگر یہ کہ بندے شکر کرنا چھوڑدیں ۔