دنیا

ورلڈ فوڈ پروگرام کی غزہ میں فاقہ کشوں کا قتل عام کی شدید مذمت، راستے کھولنے کا مطالبہ

شیعہ نیوز: اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ میں محصور اور فاقہ کش فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کو انسانیت کے خلاف ناقابل قبول تشدد قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ادارے نے فوری طور پر تمام بند راستے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ مظالم فلسطینیوں کی پہلے سے جاری انسانی تباہی کو مزید سنگین کر رہے ہیں۔

جمعرات کے روز جاری کردہ ایک بیان میں عالمی ادارے نے کہا کہ "یہ غیر انسانی طرز عمل غزہ میں محصور 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی ذلت و محرومی کو بڑھا رہے ہیں”۔ ادارے کے مطابق، بہت بڑی تعداد میں فاقہ کش فلسطینیوں کو اُس وقت شہید کیا گیا جب وہ معمولی سی امدادی خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جو انتہائی محدود پیمانے پر محصور غزہ میں داخل ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جوہری مذاکرات از سر نو شروع کیے جائیں، جرمنی کی ایران سے درخواست

ورلڈ فوڈ پروگرام نے یہ بھی واضح کیا کہ گذشتہ چار ہفتوں میں ادارہ محض 9 ہزار میٹرک ٹن خوراک ہی غزہ پہنچا سکا، جو 21 لاکھ بھوک سے نڈھال انسانوں کی بنیادی ضروریات کا ایک معمولی سا حصہ ہے۔ ادارے نے سخت الفاظ میں کہا کہ "یہ ظلم اب مزید نہیں چل سکتا۔”

عالمی ادارہ خوراک نے فوری طور پر تمام سرحدی راستوں کو کھولنے، انسانی امدادی قافلوں کے لیے محفوظ راستے بنانے، کاغذی کارروائیوں میں تیزی لانے اور زمین پر امدادی سرگرمیوں کے لیے قابل بھروسا مواصلاتی نظام کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

اقوام متحدہ کے ادارے، بالخصوص اقوام متحدہ برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا)، بچوں کی فلاح کے ادارے (یونیسف) اور خود ورلڈ فوڈ پروگرام، اس اسرائیلی-امریکی امدادی فریب کاری کو مسترد کر چکے ہیں، جو دراصل ایک خونی سازش کا حصہ ہے، جس میں بھوک کا شکار لوگوں کو امداد کی لالچ میں بلا کر ان پر گولیاں برسائی جاتی ہیں۔

یہ انتباہ ایسے وقت میں آیا ہے جب قابض اسرائیل نے سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ پر مکمل جنگی یلغار اور نسل کشی کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس دوران تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، ہسپتالوں، سکولوں، بازاروں، پانی کی لائنوں، حتیٰ کہ امدادی مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جبکہ سرحد پر ہزاروں امدادی ٹرک کھڑے ہیں مگر قابض اسرائیل کی اجازت نہ ہونے کے باعث داخل نہیں ہو پا رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button