مشرق وسطی

عالمی طاقتیں سمندری سیکورٹی کے بہانے اپنا اثر و رسوخ اور دباؤ بڑھانا چاہتی ہیں، ایرانی وزیرخارجہ

شیعہ نیوز:سایرانی وزیرخارجہ نے بحیرہ ہند کانفرنس میں علاقائی ممالک کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کو سمندری سیکورٹی کے بہانے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع نہیں دینا چاہئے۔

رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے مسقط میں 8 ویں بحیرہ ہند کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض غیر علاقائی طاقتیں خطے کے سیاسی، اقتصادی اور دفاعی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علاقائی ممالک کے قدرتی تعاون کو متاثر کرنا چاہتی ہیں۔ ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ عالمی طاقتیں اپنی سیاسی رقابت اور مفادات کے مطابق خطے کے مستقبل کا تعین کریں۔ بحر ہند کے مستقبل کا فیصلہ صرف خطے کے ممالک کو کرنا چاہیے تاکہ اس کے فوائد براہ راست یہاں کے عوام کو مل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں سمندر ہمیشہ جغرافیائی سرحدوں سے بڑھ کر تہذیبوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ رہے ہیں۔ بحر ہند ہزاروں سال سے محض ایک آبی گزرگاہ نہیں، بلکہ تجارت، ثقافتی تبادلے اور تہذیبی ترقی کا ایک مرکزی راستہ رہا ہے۔ یہی سمندری راستہ ہندوستان کے ساحلوں کو افریقہ سے، انڈونیشیا کے جزیروں کو خلیج فارس سے اور ایران کو بحیرہ احمر سے جوڑتا رہا ہے۔ جب زمینی راستے لمبے اور غیر محفوظ تھے، تو بحر ہند نے نئی معیشتوں کو ایک دوسرے سے جوڑا اور ترقی کے نئے مواقع پیدا کیے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران اور عرب ممالک کا اتحاد خطے کی سلامتی کا ضامن ہے، سعودی مصنف

عراقچی نے کہا کہ آج دنیا بنیادی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ اقتصادی اور سائنسی ترقی کی رفتار تیز ہوچکی ہے۔ علاقائی سلامتی و تعاون کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہوچکی ہے۔ ایسے میں ہمیں پرانے تجارتی راستوں اور روایتی طریقوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ مستقبل کے لیے ایک نیا فریم ورک تیار کرنا ہوگا۔ ہمیں بحر ہند کو صرف ایک ٹرانزٹ روٹ نہیں بلکہ ایک اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک تعاون کے مرکز میں تبدیل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس حکمت عملی کی بنیاد پر اس خطے کی ترقی کے لیے چار کلیدی اہداف متعین کیے ہیں:

اول: مقامی معیشتوں کو مضبوط بنانا، ان علاقوں میں مستقل روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی حمایت کرنا تاکہ وہ علاقائی سپلائی چین میں مؤثر کردار ادا کرسکیں۔

دوم: توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مستقبل کی معیشت کا دارومدار پائیدار اور شفاف توانائی پر ہوگا۔ توانائی کے نئے شعبوں میں سرمایہ کاری اور روایتی ایندھن پر انحصار کم کرنا نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کے لیے ضروری ہے بلکہ اس سے اس خطے کو اقتصادی طور پر مزید مسابقتی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

سوم: بین الاقوامی راہداریوں کی تکمیل اور مواصلاتی راستوں کو مضبوط کرنا۔ ایران کو علاقے کے دیگر ممالک اور دیگر علاقوں سے جوڑنے کے لیے ریلوے، سڑکوں اور سمندری راستوں کا ایک نیٹ ورک قائم کرنا ہماری دریامحور پالیسی کا ایک اہم جزو ہے۔

چہارم: مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، جو کہ اقتصادی ترقی کو طاقت فراہم کرے گی۔ کوئی بھی معیشت بغیر پائیدار سرمایہ کاری کے ترقی نہیں کر سکتی۔ ہم ان تمام ممالک کا خیرمقدم کرتے ہیں جو اس خطے کی ترقی میں حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

عراقچی نے کہا کہ ان منصوبوں میں سے کوئی بھی پائیدار سیکیورٹی کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔ سمندری سیکیورٹی آج کے دور میں عالمی معیشت کے لیے ایک بنیادی عنصر بن چکی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی اور تجارتی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ سمندری سیکیورٹی کی فراہمی میں بھی اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ایران کی بحریہ اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کر بحری قزاقوں، منشیات کی اسمگلنگ اور منظم جرائم کے خلاف آپریشنز اور جہاز رانی کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں فعال کردار ادا کررہی ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ سمندروں کی سیکیورٹی کو غیر علاقائی طاقتوں کے دباؤ یا اثر و رسوخ کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے بلکہ علاقائی ممالک کو باہمی تعاون کے ساتھ اس ضرورت کو پورا کرنا چاہئے تاکہ سیکورٹی کے بہانے عالمی طاقتیں خطے پر اپنا اثر و رسوخ اور دباؤ میں اضافہ نہ کرسکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button