
یمن کے صوبہ حجہ میں سعودی جارحیت کے خلاف مظاہرے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) یمن کے صوبہ حجہ میں یمنی عوام نے یمن کے نہتے عربوں کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت اور ظلم و ستم کے خلاف مظاہرے کئے ہیں۔ سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے صوبہ حجہ کے حرض علاقے سمیت یمن کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے۔
یمنی مظاہرین نے ملک کے بعض علاقوں کا محاصرہ جاری رہنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے جلد سے جلد اس محاصرے کو ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے سعودی عرب کے بادشاہ کو ڈکٹیٹر، ظالم اور سفاک قراردیتے ہوئے اس کے خلاف نعرے لگائے۔
مظاہرین نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ یمن پر سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت کو روکنے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے جمعہ کی رات اپنے ایک بیان میں کہا کہ یمنیوں کی دفاعی کارروائیوں میں دسیوں سعودی جارحین کو ہلاک اور زخمی کردیا گیا ہے۔
یحیی سریع کے اعلان کے مطابق سعودی عرب کی جارح فوج، فضائیہ کی مدد و پشت پناہی کے باوجود کوئی پیشرفت نہ کرسکی اور اسے بھاری شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
یمن کے وزیر دفاع جنرل محمد ناصر العاطفی نے بھی حال ہی میں تاکید کی تھی کہ جارحین پر جہنم کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں۔
دوسری جانب یمن کے وزیر صحت نے اعلان کیا ہے کہ ہرسال ایک لاکھ یمنی بچے جنگ اور سعودی اتحاد کے محاصرے، ناقص غذا اور ضروری دواؤں کے فقدان کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
سعودی عرب نے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے خلاف جو جنگ شروع کی ہے اس سے اس غریب عرب ملک کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔
یمنی بچے کہ جن کا کوئی قصور نہیں اور عام شہری شمار ہوتے ہیں انھیں مادی و انسانی دونوں لحاظ سے نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
مادی لحاظ سے بچوں کو یہ نقصان پہنچ رہا ہے کہ یمن کا تعلیمی نظام تباہ ہو کر رہ گیا اور زیادہ تر اسکول یا پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں یا انھیں اس حد تک نقصان پہنچ چکا ہے کہ اب انھیں تعلیم کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا اور اس کا یمنی بچوں کے مستقبل پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے کیونکہ لاکھوں طلبہ، اسکولوں کے تباہ ہو جانے کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں۔
اس کے علاوہ بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی رپورٹ کے مطابق ستمبر دوہزار نو کہ جو نئے تعلیمی سال کے آغاز کی تاریخ ہے، بیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم تھے البتہ ان میں سے بعض کے لئے دربدری اور والدین کے فوت ہوجانے کی بنا پر تعلیم کے لئے حالات فراہم نہیں ہیں۔
جنگ یمن کے باعث انسانی پہلو سے بچوں کو قدرے زیادہ نقصان پہنچا ہے کیونکہ جنگ کی بنا پر بڑے پیماے پر بچوں کو قتل، زخمی ہونے، بیماریوں کا شکار ہونے، افراد خاندان سے محروم ہونے اور بھوک ، ناقص غذا اور دواؤں و حفظان صحت سے محرومی کا سامنا ہے۔
یمن کے وزیر انصاف طہ متوکل کے اعلان کے مطابق جنگ اور محاصرے کی وجہ سے ہرسال ایک لاکھ یمنی بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ دواؤں کی قلت، اسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کی تباہی یمنی سماج میں بیماریوں اور وبائی امراض پھیلنے کا باعث ہوئی ہے جن میں کولرہ جیسی بعض بیماریاں، ہزاروں بچوں کی جان لے چکی ہیں۔
اسی طرح بھوک اور ناقص غذا بھی یمنی بچوں کی موت کا ایک عامل ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق تقریبا بارہ ملین بچوں کو انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے اور اٹھارہ لاکھ بچے ناقض غذا کا شکار ہیں جن میں تقریبا چار لاکھ کی عمر پانچ سال سے کم ہے اور وہ موت کی دہلیز پر ہیں۔