صہیونی جنایات کا نتیجہ اس خونخوار بھیڑیے کے صفحہ وجود سے خاتمے کی صورت میں نکلے گا، رہبر معظم
شیعہ نیوز: رہبر معظم کی امامت میں مصلائے امام خمینی میں نماز جمعہ شروع ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تہران کے مصلائے امام خمینی میں رہبر معظم کی امامت میں نماز جمعہ کا خطبہ شروع ہوگیا ہے۔
نماز جمعہ سے پہلے شہید حسن نصر اللہ اور شہداء مقاومت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔
مصلائے امام خمینی کے اطراف میں ہر طرف انسانوں کے سر نظر آرہے ہیں۔ تہران اور دیگر صوبوں سے بڑی تعداد میں لوگ مصلائے امام خمینی پہنچ گئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاریخی نماز جمعہ کے آغاز میں فرمایا کہ میں اپنے سمیت تمام عزیز بھائیوں اور بہنوں کو تقوائے الہی کی دعوت دیتا ہوں، محتاط رہیں کہ ہم کہیں اپنے قول و فعل میں خدا کی حدود سے تجاوز نہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ مسلمانوں کا دشمن مشترکہ ہے، وہ ایک ہی جگہے سے حکم لیتے ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عوام پر ظلم و بربریت میں پنجاب حکومت نے اپنے سیاسی باپ آمر ضیاءالحق کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمنوں پر قابو پا سکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب نے مزید کہا کہ دشمنوں کی پالیسی یہی کہ تقسیم کرو اور حکومت کرو، ان کی پالیسی کی بنیاد ہی تفرقہ انگیزی ہے اور ان پالیسیوں کو مسلم ممالک میں مختلف طریقوں سے اپنایا گیا۔ لیکن آج قومیں جاگ اٹھی ہیں۔ آج آپ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی اس چال پر قابو پا سکتے ہیں۔ ایران کا دشمن عراق، فلسطین، مصر، شام اور یمن کے عوام کا دشمن ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ اگر مسلمان آپس میں متحد ہو جائیں تو خدا کی عزت اور رحمت ان کے شامل حال ہو گی۔ مسلمان خدا کی سنت اور الہی قوانین کے تقاضوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ولایت کا مطلب مسلمانوں کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق اور یکجہتی ہے اور مسلمانوں کے بارے قرآنی پالیسی یہی ہے۔ مسلمانوں کے بارے قرآن کی پالیسی یہ ہے کہ مسلمان قومیں ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی و ہمدلی رکھیں۔
انہوں نے فرمایا کہ ایران سے غزہ اور لبنان تک اور تمام اسلامی ممالک کی آزادی اور خودمختاری کمر ہمت باندھنا ہوگا۔
انہوں نے فرمایا کہ ہماری مسلح افواج نے جو کام کیا وہ خطے میں امریکی پاگل کتے کو کمترین جواب ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ نہ ہم اپنا وظیفہ انجام دینے میں کوتاہی کریں گے اور نہ جلدبازی کا شکار ہوں گے۔
انہوں نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا اس حوالے سے جو بھی وظیفہ ہوگا، پوری طاقت اور قوت سے انجام دیا جائے گا۔ جو کچھ لازم ہوا انجام دیں گے۔ چنانچہ جس طرح کاروائی کی گئی ضرورت ہوئی تو مستقبل میں ہوگی۔
انہوں نے کہا فرمایا کہ جب بزدل دشمن مقاومتی تنظیموں کے خلاف جنگ میں ناکام ہوئی تو دہشت گردی، نسل کشی اور قتل عام پر اتر آیا۔ لیکن کیا نتیجہ ملا؟
رہبر انقلاب کے خطبہ نماز جمعہ کا عربی حصہ؛
میں نے ضروری سمجھا کہ اپنے بھائی، عزیز، عالم اسلام کے ہر دلعزیز چہرے، اور خطے کی اقوام کی توانا آواز زبان، لبنان کے چمکتے ستارے شہید سید حسن نصر اللہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
اس خطبہ کا مخاطب یوں تو پورا عالم اسلام ہے لیکن لبنان اور فلسطین کی عزیز قومیں خاص طور پر مخاطب ہیں۔
رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ میرا عزیز، عالم اسلام کی محبوب شخصیت اور عرب دنیا کی موثرترین شخصیت شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت پر ہم سب سوگوار ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ سید عزیز کی شہادت ہمارے لئے امید آفرین اور ہمارے جذبات کو مزید ابھارتی ہے۔ ہم سب سید عزیز کی شہادت کے سوگ میں عزادار ہیں۔ یہ بہت غم انگیز جدائی ہے۔ اس حادثے نے ہمیں عزادار کردیا البتہ ہماری عزاداری کا مطلب افسردگی اور پریشانی نہیں۔ ہماری عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسینؑ کی عزاداری کا تسلسل ہے جو انسان کو زندہ کرتی ہے۔ درس دیتی ہے اور امید ایجاد کرتی ہے۔
شہید نصراللہ کی محبوبیت لبنان، ایران اور عرب دنیا تک محدود نہ تھی۔
انہوں نے فرمایا کہ شہد سید حسن نصراللہ جسمانی طور پر ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن ان کی حقیقی شخصیت، ان کی روح اور موثر آواز ہمارے درمیان زندہ ہے اور زندہ رہے گی۔ وہ ستمگروں کے مقابلے میں مقاومت کا بلند ترین پرچم تھے۔ مظلوموں کے مدافع اور بولتی زبان تھے۔ مجاہدین اور حق کے طلبگاروں کے لئے جرائت اور دلگرمی کا باعث تھے۔ ان کی محبوبیت لبنان، ایران اور عرب ممالک تک محدود نہیں تھی۔ ان کی شہادت کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزاحمت کی سرکردہ شخصیات کی شہادت پر لبنانی قوم کے لیے سید حسن نصر اللہ کے اہم ترین پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مایوس اور پریشان نہ ہوں، مزاحمت کے راستے میں نہ ہی ہچکچاہٹ کا شکار ہوں۔
رہبر انقلاب نے نماز جمعہ کے عربی خطبوں میں کہا کہ سید حسن نصراللہ کا اپنی زندگی میں سب سے اہم عملی پیغام آپ کے لیے، لبنان کے وفادار لوگوں کے لئے یہ تھا: امام موسیٰ صدر، سید عباس موسوی اور دیگر ممتاز شخصیات کے کھو جانے سے مایوس اور پریشان نہ ہونا، مزاحمت کی راہ میں قدم نہ ڈگمگائیں۔ اپنی کوشش اور طاقت میں اضافہ کریں؛ اپنی یکجہتی کو دوگنا کریں۔ ایمان اور اعتماد کو مضبوط کرکے جارح دشمن کا مقابلہ کریں اور اسے شکست دیں۔
میرے عزیزو! لبنان کی وفادار قوم! حزب اللہ اور امل کے پرجوش نوجوان! میرے عزیزو! آج شہید سید کا اپنی قوم، مزاحمتی محاذ اور پوری امت اسلامیہ کو یہی پیغام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ صہیونی جنایات کا نتیجہ اس خونخوار بھیڑیے کے صفحہ وجود سے خاتمے کی صورت میں نکلے گا۔
انہوں نے فرمایا کہ پلید اور تباہی سے دوچار دشمن حزب اللہ، حماس اور جہاد اسلامی جیسی تنظیموں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔ دہشت گردی، سویلین کے قتل عام اور نہتے عوام کی نسل کشی کو اپنی کامیابی سے تعبیر کی جارہی ہے۔ نتیجہ کیا ہے؟ اس موقف کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوگا اور خونخوار دشمن کے گرد محاصرہ مزید تنگ ہوگا جو بالاخر صفحہ وجود سے اس کے خاتمے پر منتہی ہوگا۔