امریکہ کا بحری جنگی جہاز سپاہ نیوی کے تمام سوالوں کا جواب دینے کے بعد خلیج فارس میں داخل
شیعہ نیوز: سپاہ نیوی کے کمانڈر نے بتایا ہے کہ امریکہ کا طیارہ بردار بحری جہاز سپاہ نیوی کے تمام سوالوں کا فارسی میں جواب دینے کے بعد آبنائے ہرمز سے خلیج فارس میں داخل ہوا۔
ارنا کے مطابق سپاہ نیوی کے کمانڈر جنرل علی رضا تنگسیری نے پیر کی رات صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ہماری فوج کی بحریہ رات دن ملک کی سلامتی میں مصروف ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں ميں خلیج فارس میں استقامت کے نتیجے میں دشمن ایک طرح سے یہاں سے چلا گیا تھا اور اب اپنی اس آبرو کے تحفظ کے لئے جو کبھی تھی ہی نہيں، ایک بار پھر اس علاقے میں آیا ہے لیکن ہماری سمندری حدود میں نہیں ہے جنوبی خلیج فارس کے ملکوں کی آبی حدود ميں ہے اور ہمارے آبی راستوں سے عبور نہیں کرتا ۔
سپاہ نیوی کے کمانڈر نے کہا کہ خلیج فارس میں غیروں کا جو بھی جنگی بحری بیڑا آتا ہے ہم اس سے پوچھ تاچھ کرتے ہیں اور اس کو فارسی میں ہماری بحریہ کے سوالوں کا جواب دینا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : قابض اسرائیلی فوج کا غرب اردن میں کریک ڈاؤن، 70 فلسطینی گرفتار
انھو نے بتایا کہ امریکہ کے طیارہ بردار بحری جہاز کو ہمارے سبھی سوالوں کا جواب دینا پڑا اور جب اس نے اپنے سامنے ہمارے جنگی جہازں اور کشتیوں کو دیکھا تو بہت تیزی کے ساتھ جنوبی خلیج فارس کی طرف چلا گیا۔
سپاہ نیوی کے کمانڈر نے کہا کہ دانشمندی اسی میں ہے کہ امریکی خلیج فارس میں منطقی طرزعمل اپنائيں۔
انھوں نے کہا کہ حالیہ چند برسوں کے دوان ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا ہے کہ امریکی ایک بالشت بھی ہماری سمندری حدود میں آئے ہوں۔
سپاہ نیوی کے کمانڈر علی رضا تنگسیری نے کہا کہ امریکی اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ جب خلیج فارس میں داخل ہوتے ہیں، تو ایک ایسے بند حصار میں ہوتے ہیں جس سے نکلنے کا صرف ایک راستہ، آبنائے ہرمز ہے اور وہ ایران کے اختیا ر اور کنٹرول میں ہے اور خلیج فارس میں وہ جہاں بھی ہوں ہماری دسترس اور ہمارے میزائلوں کی رینج میں ہوتے ہیں لہذا وہ کبھی بھی ٹکراؤ کی کوشش نہیں کرتے ۔
انھوں نے امریکہ کے طیارہ بردار بحری جہاز کے خلیج فارس میں آنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے ڈرون ان کے سروں پر تھے اور ہم نے انہیں وارننگ دی کہ اپنے ہیلی کاپٹروں کو فوری طورپر جہاز کے عرشے پر واپس بلائيں اور انھوں نے ہمارے احکام پر عمل کیا۔
سپاہ نیوی کے کمانڈ نے بتایا کہ ہم نے ان کی ہر نقل وحرکت کی فلم بنائی ہے اور اس بار ان کا طرزعمل زیادہ مصالحانہ تھا اور انھوں نے زیادہ تعاون کیا ہے۔
جنرل تنگسیری نے کہا کہ اس علاقے میں امریکی بحری بیڑوں کی آمد کا اصل مقصد اپنے اتحادیوں کو اطمینان دلانا ہے، تسلط جمانا نہیں ۔
انھوں نے کہا کہ جب خلیج فارسی سے پانچ میل کے فاصلے پر ہم نے امریکی بحریہ کے دس جارح فوجیوں کوگرفتار کیا تھا تو 150 طیاروں اور پانچ جنگی جہازوں پر مشتمل امریکہ کے دو طیارہ بردار بیڑے خلیج فارس میں موجود تھے اور وہ کچھ نہ کرسکے۔ بنابریں اس وقت خلیج فارس میں امریکی بیڑوں کی آمد صرف مقابل فریق کو اطمینان دلانے کے لئے ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم استقامت کے بانی ہیں، ہم نے آٹھ سال تک دشمن کے مقابلے میں استقامت کی ہے اور ایرانی قوم دشمن کے سامنے ہرگز سر خم نہیں کرے گی ۔ ہم صرف خدا کے سامنے سرجھکاتے ہیں اور اس سے اوپر کسی کو نہیں سمجھتے۔
سپاہ نیوی کے کمانڈر جنرل تنگسیری نے کہا کہ ہم اس عظیم قوم کی نمائندگی کرتے ہیں جس نے 44 سوال سے سبھی دشمنوں کے مقابلے میں استقامت دکھائی ہے اور آج ہمیں بالادستی حاصل ہے اور دشمن اچھی طرح جانتا ہے کہ ہمارے پاس کیا ہے اور ہم اس کا کیا حال کرسکتے ہیں۔