اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

بھارت پلوامہ واقعہ جیسا بہانہ بناکر پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے، ترجمان پاک فوج

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کرفیو ہٹتے ہی مقبوضہ کشمیر میں تشدد بڑھنے کا امکان ہے جبکہ بھارت پلوامہ واقعے جیسا بہانہ بناکر پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے۔

زرائع کے مطابق دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزیراعظم کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اٹارنی جنرل، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشنز، ڈی جی آئی ایس پی آر، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، چیرمین قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی برائے امور خارجہ مشاہد حسین، چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے امور خارجہ سید فخر امام ، گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین، سید نوید قمر نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا تعلق ہماری سکیورٹی کیساتھ بھی ہے، وادی میں ہر گھر کے باہر بھارتی فوجی ہے، توقع ہے کرفیو ہٹتے ہی مقبوضہ کشمیر میں تشدد بڑھے گا، مسلح افواج ہر خطرے کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں اور سرحد پر کچھ ہوا تو پاک فوج بھرپور جواب دے گی، ایل او سی سے دراندازی کے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں دراندازی ہوتی ہے تو یہ بھارتی فوج کی ناکامی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت پلوامہ واقعے جیسا بہانہ بناکر ایل او سی کے باہر پاکستان پر کوئی ایکشن کرسکتا ہے، کشمیر نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے، دنیا کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت کس طرف جارہا ہے اور کشمیر میں مداخلت کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان آرمی مشرقی بارڈر پر ہر خطرہ کے لیے تیار ہے۔

بعدازاں ڈی آئی ایس پی آر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم فکر نہ کرے ہماری تیاریاں مکمل ہیں، کشمیر کے لیے آخری فوجی آور آخری گولی تک لڑینگے، وزیر اعظم اور آرمی چیف کا آخری حد تک جانے کا بیان فوج کا بیانیہ ہے، بھارت آزاد کشمیر کو بھول جائے اب پرانا قبضہ چھوڑنے کی بات کرے، ہمیں ادراک ہے کہ سوشل میڈیا پر بہت سے اکاوٴنٹس پر کشمیر سے متعلق کوئی بات شیئر کرنے پر اکاؤنٹ کو بند کیا جاتا ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button