
10 رمضان رسول خدا کی غمگسار ام المومنین حضرت خدیجہ (س) کی وفات
شیعہ نیوز: ام المومنین حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا نے زمانے کو خاتون جنت حضرت فاطمہ (س) کی شکل میں تحفہ دیا اور اسلام و بانی اسلام کا تحفظ اپنی جان و مال لٹا کرکیا ۔
رسول خدا حضرت محمد مصطفی (ص) کی غمگسار ام المومنین حضرت خدیجہ(س) دس رمضان المبارک کو وفات پا گئیں۔
خاتم الانبیاء رحمت للعالمین سیدعالم نور مجسم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ترسٹھ سالہ حیات طیبہ میں اگرچہ اپنوں اور اغیار کی طرف سے کئی مصیبتیں، مشکلات، پریشانیاں، مصائب، رکاوٹیں اور سنگینیاں دیکھیں اور برداشت کیں لیکن ان میں غالب اکثریت پر حزن و ملال اور دکھ و اضطراب نہیں فرمایا بلکہ ہنسی خوشی اور اسلام کی ترویج و وسعت کا ہدف سامنے رکھتے ہوئے قبول فرماتے رہے۔ لیکن پیغمبر اسلام (ص) کی زندگی میں دو پریشانیاں ایسی آئیں جو آپ (ص) کو ناقابل تلافی صدمے سے دوچار کرگئیں اور ان مصیبتوں کے اثرات تادم آخر موجود رہے اور وہ مصیبتیں اپنے سرپرست و مربی چچا حضرت ابوطالب (ع) اور اپنی شریکہ حیات اور مشکل ترین اوقات کی ساتھی حضرت خدیجۃ الکبری (س) کی وفات ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شامی شہریوں پر تکفیریوں کے مظالم، اردوغان نے آنکھیں بند کرلیں
جناب خدیجہ نے جب حضور اکرم (ص) کو اپنا شریک حیات چن لیا تو اہل عرب اور حاسدین اس گھرانے کے خلاف ہوگئے یہاں تک کہ حضورؐ کا اس شدت سے اقتصادی بائیکاٹ کیا کہ حضرت ابو طالب (ع) اور ان کا گھرانہ یعنی سرور کائنات اور سیدہ خدیجۃ بھی کئی ماہ تک شعب ابی طالب میں محصور رہے۔ اور اس محصوری کے دوران اپنے چچا اور اپنی رفیقہ حیات کی قربانی اور ساتھ دینے کو حضور اکرم (ص) اکثر اوقات یاد فرماتے تھے۔
حضرت خدیجۃ الکبری نے بعثت کے دسویں سال دس رمضان المبارک کو وفات پائی ۔اس وقت ان کی عمر ۶۵ برس تھی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے جسد خاکی کو اپنے ہاتھوں سے مکہ کے ابوطالب نامی قبرستان میں سپردخاک کیا۔
حضرت خدیجہ کی وفات نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بےحد غمزدہ کیا اور اس سال کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ” عام الحزن ” یعنی غم کا سال قرار دیا ۔
حضرت خدیجہ (س) اپنے وقت کی سب سے مالدار خواتین میں شمار ہوتی تھیں ۔ انہوں نے اپنی دولت کو ضرورت مندوں اور نیکی کے کاموں میں خرچ کیا۔
حضرت خدیجہ(س) کے معروف القاب طاہرہ، سیدہ نساء القریش، ام المؤمنین، مرضیہ، مبارکہ، ام الیتامی، صدیقہ اور زکیہ ہیں۔