مضامین

۵ فروری شہید نظیر عباس و شہید مظفر علی کرمانی کی 14ویں برسی ،خصوصی تحریر

میں اپنے خون کا آخری قطرہ تک دینے کو تیار ہوں لیکن ولایت فقیہ سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں – شہید مظفر علی کرمانی
جیسا کہ آپ جانتے ہیں آج سے کچھ دنوں پہلے یہاں سپاہ ابو جہل کے لوگوں نے اپنی بربریت کا مظاہرہ کیا اور جس میں ہمارے چار شہداء ہم سے جدا ہوۓ ہیں یقینا میں ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جن کے بچے اس راہ حسینی(ع) میں کام آۓ آج وہ ہم سے جدا ضرور ہیں مگر تاریخ اسلام میں انہوں نے اپنا نام رقم کروایا آج وہ ہم میں موجود نہیں مگر ہمارا ایمان ہے کہ وہ لمحہ با لمحہ ہمیں دیکھ رہے ہيں اور اس مقام پر پہنچ گۓ ہیں جہاں علی علیہ الصلاۃ والسلام ضرب کھانے کے بعد فرماتے ہیں فزت برب الکعبۃ۔
(مظفر علی کرمانی کی شہداء کی یاد میں تقریر سے اقتباس)

مظفر علی کرمانی نے 1960ء میں پیدا ہوۓ، آپ کراچی کے علاقے کھارادر میں رہتے تھے جہاں قائد اعظم محمد علی جناح کی جاۓ ولادت بھی ہے، مظفر کرمانی کا تعلق کس جاگیردار یا سرمایہ دار طبقے سے نہیں بلکہ متوسط طبقے سے تھا اس لیے مظفر کرمانی کا بچپن بھی انتہائی نامناسب حالات سے گزرا، گھر کے مذہبی ماحول نے مظفر کرمانی کو خرافات سے بچاۓ رکھا، سن بلوغت کو پہنچنے تک مظفر کرمانی کی مذہبی سرگرمیوں اور سیاسی بصیرت کے پروگراموں میں دلچسپی غیر معمولی حد تک بڑھ چکی تھی۔ انہی ایام میں پڑوسی ملک ایران میں انقلاب اسلامی کروٹ لے رہا تھا اور امام خمینی (رح) کی تحریک پوری دنیا کے حریت پسندوں کے لیے مرکز نگاہ بن گئ تھی، اس حریت پسند کا اس تحریک سے متاثر ہونا فطری عمل تھا۔
پاکستان میں کوئی بھی تحریک جو پیغام الہی کو پھیلانے میں معاون ثابت ہوئی مظفر کرمانی اس تحریک کا ہروال دستہ بن گئے کہ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مظفر کرمانی کا نام شہید عارف حسین الحسینی کے ساتھ جوڑا جانے لگا جو مظفر کرمانی کے لیے باعث فخر تھا۔
شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد اکابرین ملت نے انتخابات میں حصّہ لینے کا فیصلہ کیا اور کراچی میں سب کی نظریں مظفر کرمانی پر جم گئيں، کامیابی کے امکانات نہ ہونے کے باوجود مظفر کرمانی نے اکابرین ملّت کی خواہش کا احترام کرتے ہوۓ سندھ اسمبلی حلقہ پی ایس 86 سے انتخابات میں حصّہ لیا۔
امام خمینی کی وصیت کے وہ الفاظ، جس میں امام نے فرمایا کہ میں انقلاب اسلامی کی امانت چھوڑے جارہا ہوں اس کی حفاظت کی ذمہ داری ہر صاحب عقل و ذی فہم پر واجب ہے، مظفر کرمانی نے اس ذمہ داری کو شدت سے اپنے کاندھوں پر محسوس کیا اور ان کی زندگی امام خمینی کے معین کردہ اہداف کے گرد گھومنے لگی، انہوں نے انقلاب اسلامی کی حفاظت کو اپنا مقصد حیات قرار دے دیا، عزاۓ حسین(ع) کے ذریعے پیغام حسین(ع) کو عام کرنے کے لیے انہوں نے لشکر امام زمانہ(عج) کی داغ بیل ڈالی۔ اسی پلیٹ فارم کے ذریعے انہوں نے کراچی بھر کی انجمنوں سے رابطے کیے اور انہیں ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا، مظفر علی کرمانی نے بلا خوف و خطر حقیقی پیغام حسینی(ع) کو اجاگر کرنے کے لیے علماء حق کو پلیٹ فارم مہیا کیے۔
اتحاد بین المسلمین کے لیے مظفر کرمانی کی کاوشیں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
علماء حق نے اصلاحی پہلو کو اجاگر کرنے کے لیے سب سے پہلے انا پرستی اور تنظیم بازی کے بت کو ریزہ ریزہ کرنے کا امتحان مظفر کرمانی سے لیا انہوں نے ملکی سطح پر جانے پہچانے لشکر امام زمانہ کو "بقیۃ اللہ اسلامک انسٹی ٹیوٹ” میں تبدیل کردیا اس پلیٹ فارم کے تحت کوئٹہ، اسلام آباد، سیالکوٹ اور کراچی سمیت ملک کے کئ شہرو کے علاوہ بیرون ملک دبئی، شارجہ، دارالسلام اور ٹورنٹو ميں بھی کئی سیمینار منعقد کراۓ۔ انہوں نے ملت کو امت مسلمہ کے مسائل سے آگاہ اور حقائق بے نقاب کرنے کے لیے اخبار نواۓ اسلام کا اجراء ہونے کے بعد اس کی سرپرستی کی۔
پرخلوص قیادت کے سبب اسلام ناب محمدیۖ کے احیاء کی کوششوں کو بہت تیزی سے پذیرائی ملی اور یہی بات اسلام امریکائی کے پیروکاروں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے لگی۔ الزمات در الزمات کا عجیب و غریب سلسلہ شروع کردیا گیا، سچے عزادار حسین(ع) کو دشمن عزادار حسین(ع) قرار دیا گیا، اسلام ناب محمدیۖ کا پیغام پھیلانے کے جرم میں مظفر کرمانی کو باطل نظریات کے پیروکار کے طور پر پیش کیا گیا، نظریات امام خمینی کی ترویج اس کا جرم عظیم بن گیا۔ الزمات کی بوچھاڑ کے باوجود دشمن مظفر کرمانی کے پایہ استقامت میں جنبش نہيں لاسکے، یقینا یہ دشمن کی بہت بڑی شکست تھی، لہذا دشمن نے یہ سازش تیار کی کہ اسلام امریکائی کی راہ کی اس رکاوٹ کو جتنی جلد ہو دور کردیا جاۓ اور پھر دشمن نے اپنی شکست کا اعلان کرتے ہوۓ آخری حربہ بھی استعمال کرڈالا، 5 فروری 2001ء وہ سیاہ دن جب ملت اسلامیہ، اسلام ناب محمدیۖ کے سچے پیروکار، بابصیرت، صالح اور خدا رسیدہ قیادت سے محروم ہوگئ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button