سبی ، جعفر ایکسپریس میں دھماکہ، خواتین اوربچوں سمیت15مسافر جاں بحق ،50سے زائد زخمی
شیعہ نیوز(سبی)سبی ریلوے اسٹیشن پرکوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس میں دھماکہ، سرکاری وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے مطابق دھماکے کے وقت بوگی میں 80 کے قریب مسافر سوار تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی گذشتہ روز بلوچستان میں سکیورٹی اداروں کے آپریشن کا ردعمل بھی ہو سکتی ہے۔ پیر کو بلوچستان کے ضلع قلات میں فرنٹیئر کور نے سرچ آپریشن کے دوران بلوچ عسکریت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 40عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ دھماکے میں متعددخواتین اوربچوں سمیت15مسافر جاں بحق اور50سے زائد زخمی ہوگئے،متعددزخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ،دھماکے کے بعدتین بوگیوں میں آگ بھڑ ک اٹھی، لاشیں جھلس کر ناقابل شناخت ہو گئیں ، ایک بوگی مکمل طورپر تباہ، تین کوشدید نقصان پہنچا ،ادھروزیرریلوے خواجہ سعدرفیق نے کہاہے کہ یہ کارروائی گذشتہ روز بلوچستان میں سکیورٹی اداروں کے آپریشن کا ردعمل بھی ہو سکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کودن ایک بج کر دس منٹ پر کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس جیسے ہی سبی ریلوے جنکشن پر پہنچی تو اس کی بوگی نمبر9میں زورداردھماکہ ہواجس کے نتیجے میں بوگی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ۔دھماکے کے بعد ٹرین میں آگ لگ گئی جس سے دودیگربوگیوں کوبھی شدیدنقصان پہنچا۔ دھماکے میں 15 مسافرجاں بحق اور50سے زائدزخمی ہوگئے ۔جاں بحق اورزخمی ہونے والوں میں خواتین اوربچے بھی شامل ہیں۔واقعہ کے بعدامدادی ٹیمیں فوری طو ر پرپہنچ گئیں اورامدادی کارروائی شروع کی ۔زخمیوں اورلاشوں کو سول ہسپتال سبی منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ایم ایس سول ہسپتال سرور ہاشمی کے مطابق ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔لاشیں اور بہت سے زخمی جھلسے ہوئے تھے۔ سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کر لیا اوردھماکے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔ ڈی آئی جی قاضی حسین نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات پورے تھے لیکن تحقیقات کی جار ہی ہیں کہ کس جگہ پر سیکیورٹی انتظامات کمزور تھے۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں ماضی میں علیحدگی پسند ریل گاڑیوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں ۔ جعفر ایکسپریس کو بھی ماضی میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں پٹری پر دھماکے کے بعد جعفر ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اترنے کے نتیجے میں کم از کم سات افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ اگست 2013 میں اسی ٹرین کو بولان کے علاقے میں راکٹ سے نشانہ بنایا گیا تھا جس سے ٹرین کا انجن تباہ ہوگیا تھا۔انجن تباہ ہونے کے بعد رکی ہوئی ریل گاڑی پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ بھی کی گئی تھی جس سے دو مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس سے قبل جنوری 2013 میں ٹرین پر سبی اور مچھ کے درمیان پنیر کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی تھی جس سے ایک سکیورٹی اہلکار سمیت تین افراد جاں بحق اور19 زخمی ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ چند روز قبل نصیر آباد میں بگٹی ایکسپریس پر بھی فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 2مسافر جاں بحق ہو گئے تھے تاہم کسی گروپ نے تاحال ریل گاڑی میں دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔دوسری جانب صدر ممنون حسین،وزیر اعظم نواز شریف،مجلس وحدت مسلمین کے قائد علامہ راجہ ناصرعباس جعفری،ایم پی اے آغا رضا،ایم کیو ایم ،ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی سمیت دیگررہنماؤں اور پارٹیوں نے اپنے الگ الگ بیات میں جعفرایکسپریس دھماکے کی مذمت کی اورمتاثرین سے دلی ہمدردی کااظہارکیا