مضامین

روز عرفہ امام حسین کی زیارت

arafa_Imam_Hussain_asعرفه سے عاشورا تک
«زیارت» کے معانی میں سے ایک معنی «قصد» ہے ؛ لیکن ھر قصد کو زیارت نہی کہا جا سکتا ؛ بلکہ اس قصد پر زیارت کا اطلاق ہو سکتا ہے جس میں زیارت کرنے والے اکرام و تعظیم و انس کے لئے انجام دیں ۔[1
اس سلسلہ میں طریحی لکھتے ہیں :
« عرف میں زیادت یعنی زیارت کرنے والا اس سے قصد کرے اکرام و تعظیم اور انس حاصل کرنے کا »[2
شیعی ثقافت میں معصومیں کی زیارت کی بہت تاکید کی گئی ہے ۔[3] معصومیں کے درمیان امام حسین ـ علیه السلام ـ کے قبر کی  زیارت کی زیادہ تاکید ہوئی ہے ۔ سال کے مدت میں زیارت امام حسین ـ علیه السلام ـ کی زیادہ حوصلہ افزائی کی گئی ہے ۔ ان میں سے ایک وہ روز جس میں زیادہ زیارت امام حسین ـ علیه السلام کی زیارت کے لئے کہا گیا ہے وہ عرفہ کا روز ہے ۔
امام صادق ـ علیه السلام نے عرفه کے روز سیدالشهداء امام حسین علیہ السلامی کے حرم کی زیارت کے سلسلہ میں فرمایا ہے :
«مَنْ زَارَ قَبْرَ الْحُسَیْنِ یَوْمَ عَرَفَةَ عَارِفاً بِحَقِّهِ کَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثَوَابَ أَلْفِ حِجَّةٍ وَ أَلْفِ عُمْرَةٍ وَ أَلْفِ غَزْوَةٍ مَعَ نَبِیٍّ مُرْسَل‏.»
جو شخص عرفہ کے روز امام حسین علیہ السلام کے قبر کی زیارت کرے اس حال میں کہ ان کے حق کی معرفت رکھتا ہو تو خدا وند ھزار حج اور ھزار عمرہ اور ھزار جنگ اس طرح جیسے وہ نبی اکرم صلی اللہ و علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ انجام دیا ہو اس کے لئے لکھا جائیگا ۔
اس روایت کے مطابق اور اس طرح امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب حج و عمره اور جهاد سے زیادہ بتایا گیا ہے ۔
معصومیں علیہ السلام کے زیارت قبر کے ثواب کا حکمت :
اس طرح دوسرے معصومیں کے قبر کی زیارت کے ثواب کے سلسلہ میں بھی بیان ہوئے ہیں ۔ یہاں سوال یہ ہے کہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ معصومین کی زیارت کا ثواب اس حد تک زیادہ اور بلند مرتبہ رکھتا ہو ؟
ملا محسن فیض کاشانی سے آیت الله جوادی آملی نقل کرتے ہوئے معصومین کی قبر کی زیادت میں اس طرح کے ثواب کے سلسلہ میں لکھتے ہیں :
« فقیه فیلسوفان و فیلسوف فقیهان، ملامحسن فیض کاشانی ـ رحمه‏الله ـ کہتے ہیں : وہ روایتیں جو آئمہ اطھار علیہم السلام کے زیارت کے ثواب کو حج، عمره اور خدا کے راہ میں جهاد سے زیادہ بیان کیا ہے اس کا راز یہ ہے کہ :
اول : ھر کوئی مسلمان ہونے کا دعوی کرتا ہے یہاں تک کہ اگر ناصبی بھی ہو تو وہ حج ، عمرہ اور جھاد اور اس طرح کے امور انجام دیتا ہے لیکن آئمہ اطھار علیہ السلام کی زیارت مخصوص ہے ان لوگوں سے کہ جو ان کی قدر و منزلت جانتے ہیں اگر چہ ناقص ہی کیوں نہ معلومات ہو ان پر اعتقاد رکھتے ہیں ۔
دوم : حرم شریف ائمه ـ علیهم‏السلام ـ ان کے بلند و مقدس ارواح کی اماج گاہ ہے اور ان کے برزخی نور کے حاضر ہونے کی جگہ ہے ۔ وہ بلند روحیں ابھی زندہ ہیں خوشحال ہیں اور اپنے پروردگار سے رزق حاصل کر رہے ہیں اور وہ اس شریف مقام پر حاضر ہوتے ہیں [ زائرین اس فضائے پاک جس میں امام معصومیں علیہ السلام کی روح حاضر رہتی ہے اس میں سانس لیتے ہیں عبادت اور راز و نیاز کرتے ہیں اور۔۔۔۔] ۔
سوم : آئمہ علیهم ‏السلام کی زیارت خود ان کی صلہ اور نیکی ہے ، رسول خدا ـ صلی الله علیه و آله و سلم ـ امیرالمؤمنین، فاطمه ـ علیهماالسلام ـ ، شیعہ اور ان کے چاہنے والے اور بلکہ تمام انبیاء اور اوصیای الهی کی نیکی ہے اور ان کے خوش ہونے کا سبب ہے ، دعوت کی قبولیت ، وعدہ ولایت کو دوبارہ انجام دینا ، یہ دشمنوں پر غلبہ برقرار رکھتا ہے ۔ یہ تمام خدا کی عبادت ہے جو سبب ہوتی ہے انسان خدا کے فضائل و برکات کو حاصل کر لے اور خدا کی رضایت حاصل کرے ۔
لیکن عمره، جهاد اور ان کی مثل میں اگر چہ انفاق مال ، ترک وطن ، مشقتوں اور ۔۔۔ کو تحمل کرنا پڑتا ہے لیکن ان چیزوں کی فضیلت زیارت کے حد تک نہی ہے ؛ کیونکہ عبادت الھی، اس کے حکم کی تعمیل ہے اور خدا و اولیاء خدا کی خشنودی کا سبب ہوتی ہے ، لیکن زیارت کی فضلتیں ان فضائل سے الگ ہیں ۔[4]
روز عرفه امام حسین علیه السلام کی زیارت
مفاتیح الجنان میں مرحوم محدث قمی امام حسین کے زائر کے لئے یہ زیارت نامہ نقل کرتے ہیں ۔
« جب تم آں حضرت کی عرفہ کے روز زیارت کرنا چاہتے ہو تو اگر تمہارے لئے ممکن ہو تا فرات میں غسل کرو اگر ممکن نہ ہو تو جیسے بھی کر سکتے ہو غسل کرو اور پاکیزہ ترین لباس پہنو اور آرام و وقار کے ساتھ آں حضرت کے زیارت کا قصد کرو اور جب حسینی حرم تک پہونچو تو کہو :
اللَّهُ أَکْبَرُ
اور کہو :
اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِیرا وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِیرا وَ سُبْحَانَ اللَّهِ بُکْرَةً وَ أَصِیلا وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی هَدَانَا لِهَذَا وَ مَا کُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْ لا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ
جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ السَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ السَّلامُ عَلَى أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلامُ عَلَى فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ سَیِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ السَّلامُ عَلَى الْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ السَّلامُ عَلَى عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ السَّلامُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ السَّلامُ عَلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّلامُ عَلَى مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ السَّلامُ عَلَى عَلِیِّ بْنِ مُوسَى السَّلامُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ السَّلامُ عَلَى عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّلامُ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ السَّلامُ عَلَى الْخَلَفِ الصَّالِحِ الْمُنْتَظَرِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ عَبْدُکَ وَ ابْنُ عَبْدِکَ وَ ابْنُ أَمَتِکَ الْمُوَالِی لِوَلِیِّکَ الْمُعَادِی لِعَدُوِّکَ اسْتَجَارَ بِمَشْهَدِکَ وَ تَقَرَّبَ إِلَى اللَّهِ بِقَصْدِکَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی هَدَانِی لِوَلایَتِکَ وَ خَصَّنِی بِزِیَارَتِکَ وَ سَهَّلَ لِی قَصْدَکَ
اس کے بعد روضہ میں داخل ہو جاؤ اور سر کے پاس کھڑے ہو کر کہو :
السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ إِبْرَاهِیمَ خَلِیلِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُوسَى کَلِیمِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ عِیسَى رُوحِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیبِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضَى السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ خَدِیجَةَ الْکُبْرَى السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ثَارَ اللَّهِ وَ ابْنَ ثَارِهِ وَ الْوِتْرَ الْمَوْتُورَ أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ وَ آتَیْتَ الزَّکَاةَ وَ أَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَ نَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ أَطَعْتَ اللَّهَ حَتَّى أَتَاکَ الْیَقِینُ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً ظَلَمَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَرَضِیَتْ بِهِ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أُشْهِدُ اللَّهَ وَ مَلائِکَتَهُ وَ أَنْبِیَاءَهُ وَ رُسُلَهُ أَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإِیَابِکُمْ مُوقِنٌ بِشَرَائِعِ دِینِی وَ خَوَاتِیمِ عَمَلِی [وَ مُنْقَلَبِی إِلَى رَبِّی‏] فَصَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْکُمْ وَ عَلَى أَرْوَاحِکُمْ وَ عَلَى أَجْسَادِکُمْ وَ عَلَى شَاهِدِکُمْ وَ عَلَى غَائِبِکُمْ وَ ظَاهِرِکُمْ وَ بَاطِنِکُمْ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَ ابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَ ابْنَ إِمَامِ الْمُتَّقِینَ وَ ابْنَ قَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ إِلَى جَنَّاتِ النَّعِیمِ وَ کَیْفَ لا تَکُونُ کَذَلِکَ وَ أَنْتَ بَابُ الْهُدَى وَ إِمَامُ الْتُّقَى وَ الْعُرْوَةُ الْوُثْقَى وَ الْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْیَا وَ خَامِسُ أَصْحَابِ [أَهْلِ‏] الْکِسَاءِ غَذَتْکَ یَدُ الرَّحْمَةِ وَ رُضِعْتَ [رَضَعْتَ‏] مِنْ ثَدْیِ الْإِیمَانِ وَ رُبِّیتَ فِی حِجْرِ الْإِسْلامِ فَالنَّفْسُ غَیْرُ رَاضِیَةٍ بِفِرَاقِکَ وَ لا شَاکَّةٍ فِی حَیَاتِکَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْکَ وَ عَلَى آبَائِکَ وَ أَبْنَائِکَ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا صَرِیعَ الْعَبْرَةِ السَّاکِبَةِ وَ قَرِینَ الْمُصِیبَةِ الرَّاتِبَةِ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً اسْتَحَلَّتْ مِنْکَ الْمَحَارِمَ [وَ انْتَهَکَتْ فِیکَ حُرْمَةَ الْإِسْلامِ‏] فَقُتِلْتَ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْکَ مَقْهُورا وَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ بِکَ مَوْتُورا وَ أَصْبَحَ کِتَابُ اللَّهِ بِفَقْدِکَ مَهْجُورا السَّلامُ عَلَیْکَ وَ عَلَى جَدِّکَ وَ أَبِیکَ وَ أُمِّکَ وَ أَخِیکَ وَ عَلَى الْأَئِمَّةِ مِنْ بَنِیکَ وَ عَلَى الْمُسْتَشْهَدِینَ مَعَکَ وَ عَلَى الْمَلائِکَةِ الْحَافِّینَ بِقَبْرِکَ وَ الشَّاهِدِینَ لِزُوَّارِکَ الْمُؤَمِّنِینَ بِالْقَبُولِ عَلَى دُعَاءِ شِیعَتِکَ وَ السَّلامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَکَاتُهُ بِأَبِی أَنْتَ وَ أُمِّی یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ بِأَبِی أَنْتَ وَ أُمِّی یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّةُ وَ جَلَّتِ الْمُصِیبَةُ بِکَ عَلَیْنَا وَ عَلَى جَمِیعِ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً أَسْرَجَتْ وَ أَلْجَمَتْ وَ تَهَیَّأَتْ لِقِتَالِکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَصَدْتُ حَرَمَکَ وَ أَتَیْتُ مَشْهَدَکَ أَسْأَلُ اللَّهَ بِالشَّأْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَهُ وَ بِالْمَحَلِّ الَّذِی لَکَ لَدَیْهِ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ بِمَنِّهِ وَ جُودِهِ وَ کَرَمِهِ
اس کے بعد ضریح کا بوسہ لو اور بالای سر حضرت دو رکعت نماز سوره حمد کے بعد جو سورہ چاہو پڑھو ، نماز جب ختم ہوجائے تو کہو :
اللَّهُمَّ إِنِّی صَلَّیْتُ وَ رَکَعْتُ وَ سَجَدْتُ لَکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ لِأَنَّ الصَّلاةَ وَ الرُّکُوعَ وَ السُّجُودَ لا تَکُونُ إِلا لَکَ لِأَنَّکَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَبْلِغْهُمْ عَنِّی أَفْضَلَ التَّحِیَّةِ وَ السَّلامِ وَ ارْدُدْ عَلَیَّ مِنْهُمْ التَّحِیَّةَ وَ السَّلامَ اللَّهُمَّ وَ هَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ هَدِیَّةٌ مِنِّی إِلَى مَوْلایَ وَ سَیِّدِی وَ إِمَامِی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْهِمَا السَّلامُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْ ذَلِکَ مِنِّی وَ اجْزِنِی عَلَى ذَلِکَ أَفْضَلَ أَمَلِی وَ رَجَائِی فِیکَ وَ فِی وَلِیِّکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
اس کے بعد حضرت امام حسین علیه السلام کے پاى مبارک کی طرف جاؤ اور وہاں على بن الحسین علیهما السلام کی زیارت کرو اور کہو :
السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ نَبِیِّ اللَّهِ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ السَّلامُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ الْحُسَیْنِ الشَّهِیدِ السَّلامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الشَّهِیدُ ابْنَ الشَّهِیدِ السَّلامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْمَظْلُومُ ابْنَ الْمَظْلُومِ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً ظَلَمَتْکَ وَ لَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَرَضِیَتْ بِهِ [السَّلامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ‏] السَّلامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللَّهِ وَ ابْنَ وَلِیِّهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیبَةُ وَ جَلَّتِ الرَّزِیَّةُ بِکَ عَلَیْنَا وَ عَلَى جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ فَلَعَنَ اللَّهُ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَ أَبْرَأُ إِلَى اللَّهِ وَ إِلَیْکَ مِنْهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ
شھدا کی طرف رخ کر کے ان کی زیارت کریں اور کہو :
السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَوْلِیَاءَ اللَّهِ وَ أَحِبَّاءَهُ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَصْفِیَاءَ اللَّهِ وَ أَوِدَّاءَهُ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصَارَ دِینِ اللَّهِ وَ أَنْصَارَ نَبِیِّهِ وَ أَنْصَارَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ أَنْصَارَ فَاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصَارَ أَبِی مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ الْوَلِیِّ النَّاصِحِ السَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصَارَ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَیْنِ الشَّهِیدِ الْمَظْلُومِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ بِأَبِی أَنْتُمْ وَ أُمِّی طِبْتُمْ وَ طَابَتِ الْأَرْضُ الَّتِی فِیهَا دُفِنْتُمْ وَ فُزْتُمْ وَ اللَّهِ فَوْزا عَظِیما یَا لَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ فَأَفُوزَ مَعَکُمْ فِی الْجِنَانِ مَعَ الشُّهَدَاءِ وَ الصَّالِحِینَ وَ حَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیقا وَ السَّلامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَکَاتُهُ
اس کے بعد امام حسین علیه السلام کے سر کی طرف لوٹ کر آؤ اور اپنے و اھل عیال اور بھائیوں اور مومنین کے لئے دعا کرو
——————————————————————————–
[1] . الزیارة فی الکتاب و السنة، ص73.
[2]. مجمع البحرین، ج‏3، ص319.
[3] . ر.ک: کامل الزیارات؛ المزار شیخ مفید؛ بحار الانوار، ج97-100؛ وسائل الشیعة، ج14.
[4] . ادب فنای مقربان، ج1، ص28-29

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button