پاکستانی شیعہ خبریں
پارا چنار ایشو پر حکومت کے کانوں پر جوں تک نہ رینگنا سمجھ سے بالا تر ہے، یوتھ آف پارا چنار کی ریلی سے مقررین کا خطاب
یوتھ آف پارا چنار کے زیر اہتمام بھوک ہڑتالی کیمپ چوتھ روز بھی جاری رہا جس میں لوگوں کی شرکت پہلے سے کہیں زیادہ رہی۔ شرکائے کیمپ نے مین روڈ بلاک کرکے نیشنل کلب اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تک ریلی نکالی جس میں سیکرڑوں نوجوانوں، سول سوسائٹی اور شہریوں نے شرکت کی۔ مقررین نے خطاب میں کہا ہے کہ کرم ایجنسی کے غیور اور محب وطن عوام گزشتہ چار سال سے ملک دشمن شر پسندوں کے خلاف نبرد آزما ہیں اور تاحال 2200 سے زیادہ افراد کی قربانیاں دے چکے ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت ان محبانِ وطن کی حمایت کی بجائے شر پسندوں کا ساتھ دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چار روز سے احتجاج جاری ہے لیکن کسی حکومتی شخصیت نے ان سے کوئی روبطہ نہیں کیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ حکومت مظلوموں کا ساتھ دینے کی بجائے دہشتگردوں کا ساتھ دے رہی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ثابت قدمی جارے گی اور جبتک مغویوں کو رہا نہیں کرایا جاتا اس وقت تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔
مقررین نے کہا کہ 2007 سے پانچ لاکھ آبادی والا یہ علاقہ پورے ملک سے کٹا ہوا ہے۔ اشیائے خورد و نوش ناپید ہیں اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث مریض اور زخمی مر رہے ہیں۔ مقررین کاکہنا تھا کہ پورا علاقہ اقتصادی، معاشی،معاشرتی اور تعلیمی طور پر تباہ ہو چکا ہے لیکن حکومتی بے حسی اور بے تدبیری سمجھ سے بالاتر ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال کے دوران طور ی و بنگش قبائل اور متحارب گروپوں کے درمیان کئی معاہدے ہو چکے ہیں جن میں 2008 میں حکومت کی سرکردگی میں منعقدہ مری معاہدہ قابل ذکر ہے اور فروری 2011 میں اس پر عمل درآمد کے باقاعدہ احکامات وزیر داخلہ رحمان ملک کے زبانی جاری ہوئے ہیں۔ لیکن 25 مارچ کو ٹل پاراچنار روڈ پر 11افراد کی شہادت اور 35 کی تاحال عدم بازیابی اس معاہدے اور وزیر داخلہ کے احکامات پر سوالیہ نشان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کئی مربتہ وعدے کر چکے ہیں لیکن اب تک وعدہ وفا نہیں ہوا۔
شرکائے ریلی نے پارلمنٹ ہاوس کے سامنے ایک گھنٹے سے زائد دھرنہ بھی دیا۔ جہاں مقررین نے شرکاء سے خطاب کیا۔ قبائلی مشران اور یوتھ آف پاراچنار کے نمائندوں نے حکومت سےایک مرتبہ پھر اپنے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت گزشتہ ایک ماہ سے مغوی 41 افراد کو فوری طور پر رہا کرائے۔ طوری بنگش اور مخالف فریق میں ہونے والے مری معاہدہ پر عمل درآمد کرایا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ پشاور سے پارا چنار تک پی آئی اے سروس فوری طور پر بحال کیا جائے۔ کرم ملیشیاء کو دیگر علاقوں سے واپس بلا کر کرم ایجنسی میں تعینات کرایا جائے۔ ٹل پاراچنار روڈ کو محفوظ بنانے کیلئے جگہ جگہ آرمی چیک پوسٹیں بنائی جائیں۔ پاراچنار میں دو سالوں سے بند موبائل سروس بحال کیا جائے۔
اسلام ٹائمز سے خصوصی بات کرتے ایم این اے ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ اصل میں ان علاقوں میں طالبان کی اجارہ داری ہے جہاں حکومت کی رٹ موجود ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اس مسئلہ پر خاموشی ان کی سمجھ سے بالاتر ہے، انہوں نے کہا کہ وہ کئی مرتبہ اس مسئلے کو اسمبلی میں اٹھا چکے ہیں لیکن اس پر کوئی کان نہیں دھرا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج سوموار کو فاٹا اور دیگر جماعتوں کے رہنماء سے رابط کرکے اُن کے ہمراہ اسمبلی سیشن کا بائیکاٹ کریں گے جس کے بعد وہ دھرنے میں شریک ہونگے۔