پاکستانی شیعہ خبریں

امریکی کمانڈوز کی جانب سے سرزمین وطن پر کیا جانے والا اپریشن ایبٹ آباد ملکی سالمیت و استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے , مجلس وحدت مسلمین

shiitenews_mwm_press_conferامریکی کمانڈوز کی جانب سے سرزمین وطن پر کیا جانے والا اپریشن ایبٹ آباد ملکی سالمیت و استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے ہمیں  اس صورٹ حال کے تناظرمیں ملک کے دفاعی و سیکورٹی  نطام کوبہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کی داخلی و خارجی پالیسیوں کو امریکہ سے آزاد کرانا ہو گا ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری علامہ محمد امین شہیدی نے فیصل آباد میں شیخ ضیغم عباس ایڈووکیٹ کی رہائش گاہ پر ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطانب کے دوران کیا ، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، ڈپٹی سیکرٹری علامہ اصغر عسکری، مرکزی سیکرٹری امور جوانان، علامہ اعجاز حسین بہشتی اور مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود برادر نثار فیضی اور ایم ڈبلیو ایم کے مقامی قائدین بھی موجود تھے ۔  علامہ امین شہیدی نے اپریشن ایبٹ آباد کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کہا کہامریکہ دراصل اسامہ بن لادن کے کردارسے اسلام کے دامن کو داغدار کرنا چاہتا ہے ، یہودیوں ، عیسائیوں اور ان کے ہمنوائوں کے منفی پروپیگنڈہ سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کہ اسلام دراصل اسامہ بن لادن لادن کا ہی  نام ہے ، ہمیں یہ تاثر ختم کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ اپریش ایبٹ آباد کے ذریعہ عالم اسلام کے مضبوط ترین قلعہ پاکستان کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جس سے ہمارا قوی وقار بری طرح مجروح ہو رہا ہے ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری نے کہا کہ بحرین یمن اور  دیگر ممالک میں الامی تحریکوں کے دوران  غیر ملکی جارح افواج  کی جانب سے بچوں، بوڑھوں اور خواتین پر کیا جانے والا ظلم و تشدد اور علامئے کرام پر ہونے والے حملے قابل مذمت  ہیں ۔ ایک سوال کے جواب نیں انہوں نے کہا کہ محض چہرے بدل جانے سے قوموں کے مسئل حل نہیں ہوسکتے، ملک و قوم کو سنگین بحرانوں اور مسال کے گرداب سے نکالنے کے لیے نظام میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے  اور اس ضمن مین پوری قوم کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی ، انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک نظریاتی جماعت ہے جو  وحدت ملت کا مشن لے کر میدان میں اتری ہے انژاء اللہ تما  م ہم خیال طبقات کو ساتھ لے کر چلیں گے ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری نے کہا کہہم فرقہ واریت کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کو تحفظ کے لیے ضروری سمجھتے ہیں کہ تمام مکاتب فکر کے مابین اتحاد و یگانگت اور ذہنی ہم آہنگی کی فضا پیدا کی جائے ،

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button