پاکستانی شیعہ خبریں
کراچی:معذور شیعہ نوجوان منتظر امام عدالتی حکم پر جیل منتقل

اسلحہ رکھنے اور دیگر کئی جھوٹے مقدمات کا سامنا ہے جو کہ سندھ پولیس نے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کی ایماء پر قائم کئے ہیں۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے پراسیکیوٹر نے معذور شیعہ نوجوان کی عارضی رپورٹ برائے طبی معائنہ جمع کروائی ہے جس کے بعد جسٹس مقبول باقر نے دائرکٹر جناح اسپتال کو حکم دیا ہے کہ معذور شیعہ نوجوان منتظرامام کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور اس کی رپورٹ دس جون تک عدالت میں جمع کروائی جائے ،واضح رہے کہ سی آئی ڈی پولیس نے حراست میں لئے گئے معذور شیعہ نوجوان منتظر امام پر تھڑد ڈگری ٹارچر کیا تھا جس کے سبب معذور منتظر امام اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بھی نہ تھا تاہم عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد جسٹس مقبول باقر نے معذور شیعہ نوجوان کی حالت غیر کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر اسے اسپتال داخل کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم بدھ کے روز کیس کی کاروائی آگے بڑھاتے ہوئے معذور شیعہ نوجوان کو جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
باوثوق ذرائع سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کے دہشت گرد عناصر نے سی آئی ڈی پولیس کے ایس ایس پی چوہدری اسلم اور ایس ایس پی عمر شاہد کے کہنے پر جسٹس مقبول باقر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے ،جبکہ عدالت عالیہ کے فاضل جج جسٹس مقبول باقر نے کاسی آئی ڈی پولیس کی ایماء پر کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے درج کروائی جانے والی درخواست کے عنوان بسے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے گذارش کی ہے کہ انہیں اس کیس سے علیحدہ کر دیا جائے تاہم سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ کیس جسٹس مقبول باقر ہی حل کریں گے۔