پاکستانی شیعہ خبریں
حکومت سے کوئٹہ کے حالات کی بہتری اور ٹارگٹ کلنگ رکوانے کی توقع بےمعنی

پارلیمنٹ کے ذریعے اس مسئلے کے حل کے لیے کوئیکمیٹی نہین بنائی گئی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں دکھ ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کے نو روزہ سیشن کے دوران کوئٹہ میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ،کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہمیں پاکستان سے باہر رکھا جا رہا ہے ۔ پچھلے سال اپریل کے مہینے میں میں نے احتجاج کیا تھا ، اس وقت خود وزیر اعظم نے مجھے فون پر یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس ضمن مین میرے ساتھ مل بیٹھ کر بات کریں گے لیکں آج تک مل بیٹھنا تو کجا اس مسئلے کا ذکر تک نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں پیسہ ضائع کرنے کے لیے کابینہ کے اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں،لیکن یہ کوئٹہ کے مسئلے کا حل نہیں، کوئٹہ میں ایف سی کی موجودگی میں چالیس فٹ کے فاصلے پر دہشت گرد پندرہ منٹ تک لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بناتے ہیں ، خروٹ آباد میںایف سی چیچن باشندوں پر فائرنگ کرتی ہے ، پولیس والے ان کے زیورات مال غنیمت سمجھ کر جیبوں میں ٹھونس لیتے ہیں ، لیکن وہ دہشت گرد جو غریبوں، یتیموں، اور بے بس لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں ایف سی اور پولیس کو نظر نہیں آتے۔ انہیں گرفتار کرنے میں وزیر اعظم کوئی دلچسپی نہیںایوان میں بھی چندوزراء میری باتوں پر ہنس رہے ہیں، کینکہ انہیں بھی اس معاملے سے کوئی دلچسپی نہیں، کوئٹہ والے مریں یا جانور مریں یہ کوئی دلچسپی نہیں لیتے ، ناصر علی شاہ نے کہا وزیر اعظم امن و امان ، لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی سمیت کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکا ،اس کے بیٹے پر الحق سکینڈل میں الزام بھی ہے اس لیے انہیں اخلاقی طور پراقدار سے الگ ہو کر کسی اور کو موقع فراہم کرنا چاہیے۔