پاکستانی شیعہ خبریں
اسلامی جمعیت طلبہ کی دہشت گردی!٣٠٠ شیعہ طلباء جامعہ پنجاب کا ہاسٹل چھوڑنے پر مجبور
جامعہ پنجاب لاہور میں گذشتہ دنوں یوم حسین علیہ السلام کے انعقاد کو روکنے کے لئے نام نہاد اسلامی گروہ اسلامی جمعیت طلبہ کے دہشت گردوں نے شیعہ طلباء پر لاٹھیوں اور پتھروں سے دھاوا بول دیا تھا جس کے سبب متعدد شیعہ طلباء شدید زخمی ہو گئے تھے۔شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اس افسوس ناک سانحہ کے بعد سے اس نام نہاد اسلامی گروہ اسلامی جمعیت طلبہ کے دہشت گردوں نے جامعہ پنجاب میں موجود ہاسٹل میں سیکڑوں شیعہ طلباء کو ہراساں کیا جا رہا ہے جسکے نتیجہ میں جہاں شیعہ طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے وہاں شیعہ طلباء جامعہ پنجاب کا ہاسٹل چھوڑنے پر بھی مجبور ہو رہے ہیںاور اطلاعات کے مطابق جماعتی دہشت گردوں کی جانب سے شیعہ طلباء کو ہراساں کئے جانے اور ان کو زدو کوب کئے جانے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں جس کے سبب ٣٠٠ شیعہ طلباء جامعہ پنجاب کے ہاسٹل سے جانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جامعہ پنجاب کے ہاسٹل میں رہائش پذیر شیعہ طلباء ملک بھر کے مختلف علاقوں سے آ کر تعلیمی سر گرمیوں میں مصروف عمل ہیں جن کو نام نہاد اسلامی گروہ اسلامی جمعیت طلبہ کے ناصبی دہشت گرد دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
شیعہ طلباء کا کہناہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف زبردست احتجاجی مہم شروع کی جائے گی کیونکہ نام نہاد اسلامی گروہ اسلامی جمعیت طلبہ کے دہشت گرد جب جومہ پنجاب کے سیکورٹی گارڈز کو بھی اغوا کر سکتے ہیں تو پھر انتظامیہ کسی اور کو کیا تحفظ فراہم کرے گی ،شیعہ طلباء کاکہنا ہے کہ اسلام کے نام کو بدنام کرنے والی دہشت گرد تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ چاہتی ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کو برطرف کر کے ان کے حامی اور کشمیر و افغان جہاد میں رہنے والے ڈاکٹر خواجہ حارث کو وائس چانسلر بنایا جائے ۔
زرائع کاکہنا ہے کہ جامعہ پنجاب میں اسلامی جمعیت طلبہ کے دہشت گردوں کا آئی ایس او کے کارکنان پر حملہ صرف اور صرف اس لئے کیا گیا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کو ہٹایا جائےا ور وزیر اعلیٰ پنجاب جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ اور کشمیر و افغان جہاد کے شراکت دار خواجہ حارث کو وی سی بنا دیا جائے۔