روز قدس روز اسلام ہے
اسلامی انقلاب اوراسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی قدس سرہ نے امت اسلامی کو گمراہی سے بچانے کے لئے اور اسے نور و حقانیت کے راستے پر لگانے کےلئے صریحی طریقے سے
فرق واضح کردئےہیں اور امت کو بیدار کرکے یہ روشن کردیا ہےکہ اس زمانےمیں امت کی رستگاری حقیقی اسلام پر کاربند ہونے میں ہے امریکی اسلام پر عمل کرنےمیں نہیں۔ حضرت امام خمینی کا یہ نہایت عظیم کارنامہ ہے کہ انہوں نے امت اسلامی کو حقیقی اسلام اور امریکی اسلام کے مابین فرق سے آگاہ کردیا ہے۔ آپ کی نظر میں حقیقی اسلام سامراج اور کفر و شرک کے مقابل مزاحمت کرنے پر یقین رکھتا ہے جبکہ امریکی اسلام کفر وشرک کی پیروی کرنے پر زوردیتا ہے جو قرآن و سیرت کے سراسر برخلاف ہے۔ حقیقی اسلام دشمنان اسلام و قرآن کی تہذیب کومسترد کرتا ہےجبکہ امریکی اسلام مغربی تہذیب و تمدن کے غلبے کا خواہاں ہے۔ حقیقی اسلام مظلوم قوموں بالخصوص فلسطین کی ستم رسیدہ قوم کی حمایت و نصرت پر تاکید کرتا ہے جبکہ امریکی اسلام صیہونی حکومت کی حمایت اور اس سے دوستی اور تعلقات قائم کرنے کی بات کرتا ہے۔ حقیقی اسلام دہشتگردی، کشت و کشتار ، بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، خود کش حملوں اور لوٹ مارے کا بھر پور طرح سے مخالف ہے تو امریکی اسلام دہشتگردوں جیسے طالبان، القاعدہ ، جنداللہ ، پژاک اور ایم کے او جیسے گروہوں کی حمایت، ان کی مالی پشت پناہی، نہتے عوام کے قتل عام کےلئے دہشتگردوں کو عسکری اور مالی حمایت دینے جیسے کہ آج عراق و افغانستان و پاکستان میں ہورہاہے کا خواہاں ہے اور یہی کام کرتا ہے۔ امریکی اسلام کے ہاتھ مختلف ممالک میں نہتے عوام کے خون سے رنگين ہیں، امریکی اسلام کے پیرووں نے فلسطین کو بیچ کھایا ہے اور آج بھی امریکی اسلام کے پیروکار جو حرمین شریفین پربھی قابض ہیں دنیا کے ہرملک میں صداے حق کو دبانے کےدرپےہیں، اس کے ثبوت آپ کو پاکستان کے قتل عام، بحرین کے مسلمانوں پرجاری ظلم و تشدد اور حماس اور حزب اللہ کے خلاف جاری سازشوں سے مل جائيں گے۔ یہ سارے کام اھل حق کے خلاف امریکی اسلام کے پیرو کررہےہیں۔ امریکی اسلام کو عالمی یوم قدس کے دن بخار چڑھ جاتا ہے اسی وجہ سے وہ ممالک جو بظاہر اسلامی ہیں لیکن ان کا قبلہ واشنگٹن ہے ماہ صیام کےآخری جمعے کو اپنے عوام کو ملت فلسطین کے حق میں پرامن مظاہرے کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ ماہ مبارک رمضان میں کیا مسلمانوں کا حق نہیں ہے کہ وہ اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد و حمایت کا نعرہ لگائيں۔ امرواقعہ یہ ہےکہ وہ حکومتیں جو اپنے عوام کو یوم قدس کے موقع پر فلسطینی بھائیوں کی حمایت میں پرامن مظاہرے کرنےکی اجازت نہیں دیتیں ان کی بقا امریکی اور صیہونی مفادات سے جڑی ہوئي ہے۔ یہ حکومتیں اپنے مغربی اور صیہونی آقاؤں کے حکم پرفلسطین اور دیگر مظلوم قوموں کی حمایت میں اٹھنے والی ہر صدائےاحتجاج کو دبانےمیں ہی اپنی بقا دیکھتی ہیں اور اپنے آقاؤں کے لئے ہروہ کام انجام دے رہی ہیں جو سامراج براہ راست طریقے سے ملت اسلام کے خلاف انجام نہیں دے سکتا۔ امریکہ اپنے آئین کے مطابق یوم قدس کے مظاہروں پر پابندی نہیں لگاسکتا لیکن بعض نام نہاد مسلم حکومتیں یہ کام کرتی ہیں، کیا یہ اسلام اور مسلمانوں کی قسمت پر خون رونے کا مقام نہیں ہےکہ ساری دنیا میں جمعۃ الوداع کو ملت فلسطین کے حق میں نعرے لگیں اور حرمین شریفین کی سرزمین میں مسلمان یہ حسرت لئے چپکے چپکے آنسو بہاتے رہیں کہ کاش انہیں بھی ملت فلسطین کی حمایت کا موقع دیا جاتا، وہ بھی کم از کم نعرہ ہی لگاکر قبلہ اول اور مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کرسکتے۔
اسلام ہے اس دن اسلام کا احیا ہونا چاہیے۔ روز قدس وہ دن ہے جسمیں ہمیں ساری بڑی طاقتوں کو خبردار کرنا چاہیے کہ اب اسلام پر تمہارا قبضہ اور تمہارے خبیث آلہ کاروں کا قبضہ ختم ہوجاے گا۔ آپ فرماتےہیں روز قدس روز حیات اسلام ہے اور دنیا کو جان لینا چاہیے کہ اسلام شکست نہیں کھاسکتا، ساری دنیا پر اسلام اور قرآن کی تعلیمات کا غلبہ ہونا چاہیے روز قدس اس بات کا اعلان ہے۔آپ فرماتےہیں کہ روز قدس روز اسلام اور روز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔