مضامین

علامہ محمد اقبال ، برصغیر میں "اسلامی بیداری " کے علمدار ۔

shiitenews allama iqbal2 بمناسبت یوم تولد علامہ محمد اقبال
فارس نیوز رپورٹ / علامہ محمد اقبال لاہوری اپنے اشعار اور مقالات میں وحدت کی طرف خصوصی توجہ دیتے ہیں  اور فرنگیوں کی سازشوں سے پچنے کی نصیحت کرتے ہیں اور آپ نے پوری کوشش کی تاکہ مسلمانوں کو  "غفلت کی خواب” سے بیدار کرسکیں ۔

 تاسیس پاکستان اور اقبال ۔
 اقبال جنگ جہانی [ورلڈ وار]کے زمانے میں "تحریک خلافت” میں حصہ دار تھے کہ جو برطانوی استعمار کے خلاف تھی  اور "محمد علی جناح” کے بھی قریبی ساتھی تھے ۔
علامہ ڈاکٹر محمد اقبال لاہوری ایک عظیم دانشمند اور بزرگ عارف انسان ہیں اور انہوں نے برصغیر ہندوستان کے مسلمانوں کی تحریک استقلال  میں بنیادی کردار ادا کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی امام خامنہ ای "مدظلہ العالی” کی تعبیر کے مطابق جو آپ نے اپنی کتاب "ہندوستان کی تحریک آزادی اور مسلمان” میں بیان کی ہے ؛  "اقبال استقلال پاکستان کے ہراول دستہ اور صف اول کے رہنما تھے ” اور کسی شک کی گنجائش نہیں کہ جب تک پاکستان کا نام "تاریخ بشریت ” میں باقی رہے گا "اقبال” کا نام بھی اسکے ساتھ لیا جاتا رہے گا ۔
اور بقول پروفیسر ڈاکٹر "ارشاد طاہر اعوان” رئیس شعبہ اردو جامعہ ہزارہ  : اقبال وحدت و اتحاد بین مسلمین کو  "فقہ اسلامی ” کی نئی تدوین  کے دریچہ سے دیکھتے تھے اور اسلامی ملک کے استقلال کو ایک منتخب مسلمان پارلیمنٹ کے وجود میں سمجھتے تھے ۔
ڈاکٹر "اعوان” کہتے ہیں  : آپ معتقد تھے کہ اتحاد بین مسلمین ایک آدمی کا کام نہیں ہے  بلکہ اس کام کیلئے ایک گروہ اور ایک جماعت کی ضرورت ہے  کہ جو آزاد اسلامی ملک میں ایک  منتخب پارلیمنٹ کو تشکیل دیں اور راہ نجات بھی اسی میں منحصر ہے  ۔اقبال اور حسینی تحریک  ۔
 امام حسین [ع] اقبال کی نگاہ میں ایک کامل انسان ہیں  جو مسلمان سوئی ہوئی ملتوں کو بیدار کرنے  کیلئے کافی ہیں اور ان کا موثر جہاد اور فداکارانہ شہادت ، قرآن کے پنہان رازوں کی مفسر ہے  :
خون او تفسیر این اسرار کرد    ملت خوابیدہ را بیدار کرد
رمز قرآن از حسین آموختیم زآتش اوشعلہ براندوختیم
آپ اسی طرح ماوں سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی اولاد کو حسینی اندا ز  میں تربیت کریں :
ہوشیار از دستبرد روزگار        گیر فررزندان خود را در کنار
تاحسین [ع] شاخ تو بارآورد            موسم پیشین بہ گلزار آورد
اقبال لاہوری  ، مسلمانوں کی بیداری کے راز کو حسینی تحریک اور حسینی تفکر کی پیروی میں جانتے ہیں اور مسلمانوں کو آپ کی سیرت پر عمل کرنے کی نصیحت فرماتے ہیں ۔
اقبال ، استاد مطہری کی نگاہ میں :
شہید مطہری نے اپنی کتب میں تقریبا ستر  مختلف مقامات پر  اقبال کے کلام ، فن اور شخصیت کے بارے میں بات کی ہے اور علامہ کے انقلابی تفکر کو سراہا ہے  ۔
استاد مطہری کی نگاہ سے ، اقبال ایک ایسا روشن اور درخشان چہرہ ہے جس نے  اسلامی گرانقدر ثقافت کو اسلامی معاشرہ کیلئے ہدیہ کے طور پر پیش کیا ہے ۔
استاد مطہری کے ہاں ، اقبال کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ وہ فقط "اندیشہ اور فکر” کا باسی نہ تھا بلکہ مرد عمل و جہاد تھا  اور عملا استعمار کے ساتھ مقابلہ کرتا رہا  اور اسلامی ملک پاکستان کے بانیوں میں سے ایک تھا ۔
مطہری اقبال کی تعریف کرتے ہوئے یوں لکھتے ہیں : یہ اقبال کی آہ و فغاں کی تاثیر تھی  کہ جس نے مسلمانوں کے سوئے ہوئے  دلوں اور منتشر ذہنوں کو نسیم صبحگاہی کی مانند بیدار کیا ۔
شہید مطہری معتقد ہیں کہ اقبال کی شاعری حتی عربی یا فارسی زبان میں ترجمہ ہونے کے بعد بھی  اپنی تاثیر اور "حماسہ آفرینی” کو باقی رکھتی ہے ۔
اقبال اور اقوام متحدہ ۔
 اگرچہ اقبال کے زمانے میں "اقوام متحدہ” اپنی موجودہ شکل میں موجودنہ تھی  لیکن اقبال اس کے ابتدائی آغاز سے ہی اس کی شکست تک رہے تھے اور اپنے اشعار میں اس کی "مرگ قریب الوقوع” کی پیش بینی کرتے ہیں ۔
جنگ جہانی کے بعد بین الاقوامی اداکار "اقوام متحدہ” کو اپنے کنٹرول میں لے کر اس کے پورے نظام کو تبدیل کر دیتے ہیں اور ۵ ممالک پوری دنیا کے آقاوں کی حیثیت سے منتخب ہو جاتے ہیں ، اگر ان میں سے کوئی ایک ملک "اقوام متحدہ” کے تصویب شدہ  قانون کو قبول نہ کرے تو یہ قانون قابل اجرا نہ ہو گا ۔
یہ موضوع اقبال کی نگاہ سے پنہان  نہ رہا  اور اس شعر میں جو کتاب "پیام مشرق” میں بیان ہوا ہے ، دنیا کے لوگوں کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں :
تا برفتدروش رزم  درین بزم کھن                                 دردمندان جھان طرح نو انداختہ اند
من از این پیش ندانم کہ کفن دزدی چند                          بھر تقسیم قبور انجمنی ساختہ اند
اقبال کی نگاہ میں مغربی ممالک نے اقوام متحدہ کے نام سے  "جینوا” کے شہر میں ایک جال کی بنیاد رکھی ہے کہ مشرق زمین کے لوگ نہ صرف یہ کہ اس سے توقعات نہ لگائیں بلکہ ایک اور شہر کو اپنے فیصلوں کا مرکز قرار دیں اور ایسی  "اقوام متحدہ” کی بنیاد رکھیں کہ جسکا ہدف انسانوں کی برابری ہو  ۔
[دیکھا تھا افرنگ نے اک خواب جینیوا
ممکن ہے کہ اس خواب کی تعبیر ب
دل جائے
تہران ہو گر عالم مشرق کا جینوا
شاید کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے ]پاکستانی [قومی]شاعر  اور دانشمند اقبال لاہوری  اپنی پوری  زندگی یہ کوشش کرتے رہے کہ  اپنی اسلامی شناخت کو محفوظ رکھتے ہوئے دنیا کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کریں اور ان کو  اپنی حقیقت کی طرف رجوع اور مغرب کی ثقافتی یلغار سے مقابلہ کی دعوت دیں ، اسی وجہ سے  "علامہ اقبال لاہوری” کو بر صغیر [پاک و ہند] میں "اسلامی بیداری ” کا سر دار و راہبر کہا جاسکتا ہے ۔
 ترجمہ : سید میثم ہمدانی
بشکریہ
فارس نیوز ڈاٹ کام ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button