یوم ولادت باسعادت حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی (ع ) کی تاریخ ولادت کے بارے میں بعض مورخین نے ان کی ولادت 15 ذی الحجہ اور بعض نے دو یا پانچ رجب بتائي ہے ، اسی طرح ولادت کے سال کے بارے میں بھی بعض نے 212 ھجری قمری اور بعض نے 214 ھ بیان کیاہے .رجب میں امام ھادی علیہ السلام کی پیدایش کی ایک دلیل دعای مقدسہ ناحیہ ہے، جس میں اس جملہ کا استعمال ھوا ہے کہ: "اللھم انی اسئلک بالمولودین فی رجب ، محمد بن علی الثانی و ابنہ علی ابن محمد المنتجب”آپ کا نام گرامی علی اور لقب ،ھادی، نقی ۔ نجیب ،مرتضی ، ناصح ،عالم ، امین ،مؤتمن ، منتجب ، اور طیب ھیں، البتہ ھادی اور نقی معروف
ترین القاب میں سے ھیں،آنحضرت کی کنیت ” ابو الحسن ” ہے اور یہ کنیب آنحضرت کے علاوہ دوسرے تین اماموں یعنی امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام،امام موسی ابن جعفر علیہ السلام ،امام رضا علیہ السلام کی ہے، لیکن کنیت(ابو الحسن) کا تعین اور تمیز امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے لۓ مخصوص ہے اور امام موسی بن جعفر علیہ السلام کو ابو الحسن اول ،امام رضا علیہ السلام کو ابو الحسن الثانی، اور امام علی النقی علیہ السلام کو ابو الحسن الثالث کہا جاتا ہے . امام دہم کے والد گرامی کا نام حضرت امام محمد تقی علیہ السلام اور والدہ ماجدہ کا نام سمانہ مغربیہ ہے،امام علی نقی علیہ السلام نے اپنی والدہ کے بارے میں فرمایا: میری والدہ میری نسبت عارفہ اور بھشتیوں میں سے تھیں، آپ فرماتے ہیں شیطان کبھی بھی اس کے نزدیک نہیں جا سکتا اور جابروں کے مکر و فریب اس تک نہیں پہنچ سکتے، وہ اللہ کی پناہ میں ہے جو سوتا نھیں اور وہ صدیقین اور صالحین کی ماؤں کو اپنی حالت پر نھیں چھوڑتا” امام علی النقی الھادی علیہ السلام کی ولادت مدینہ منورہ کے ایک گاؤں ” صریا ” میں ھوئی،صریا مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر واقع ہے کہ جسے امام موسی کاظم علیہ السلام نے آباد کیا اور کئ سالوں تک آپ کی اولاد کا وطن رہا ہے . حضرت امام علی النقی علیہ سلام جو کہ ھادی اور نقی کے لقب سے معروف ہیں 3 رجب اور دوسری قول کے مطابق 25 جمادی الثانی کو سامرا میں شھید کۓ گۓ،امام علی النقی علیہ السلام ذیقعدہ سن 220 ھجری میں جب آپ کے والد گرامی” نویں امام” شھید کۓ گۓ میراث امامت کے اعتبار سے امامت کے منصب پر فائز ھوۓ،شایان ذکر ہے کہ جب امام علی نقی (ع) امامت کے منصب پر فائز ھوۓ توآپ کی عمر 8 سال 5 مھینے سے زیادہ نہ تھی،آپ(ع) اپنے والد کے مانند بچپن میں ہی امامت کےعظیم الھی منصب پر فائز ھوۓ،حضرت امام علی النقی علیہ سلام کا دور امامت، عباسی خلفا( معتصم ، واثق، متوکل ،منتصر ،مستعین ، اور معتز کے ھمعصر تھا۔حضرت امام علی النقی علیہ سلام کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک مختلف تھا بعض نے امام کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا ، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اور ھم عقیدہ تھے،جن میں سے متوکل عباسی اھل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اوراس نے خاندان رسالت کو آزار و اذیت پھچانے میں کوئی کسر باقی نھیں چھوڑی ، حد تو یہ تھی کہ ائمہ ھر یاد گار کو مٹانا چاھتا تھا، اماموں کی قبروں کو مسمار کیا ، خاص کر قبر مطھر سید الشھدا حضرت امام حسین علیہ سلام اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کرکے اور وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔ متوکل نے حضرت امام نقی علیہ السلام کو سن 243 ھجری میں مدینہ منورہ سے نکلوا کر سامرا نقل مکانی کروائی اسطرح آپ کو ان کےآبائی وطن سے دور کیا۔ عباسی خلفا میں سے صرف منتصر بلّاہ نے اپنے باپ متوکل کی موت کے بعد اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا.حضرت امام علی النقی علیہ سلام کو سامرا ” عباسیوں کے دار الخلافہ” میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں قید رکھا گیا اور اس دوران مکمل طور لوگوں کے ساتھ ملاقات کرنے سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمادی الثانی سن 254 ھجری میں معتز عباسی کی خلافت کے دور میں خلیفہ کے بھائی معتمد عباسی کے ھاتھوں زھر دے کر آپ کوشہید کردیا گیا.شھادت کے وقت آپ کے سرہانے انکے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ سلام کے سوا کوئي نہ تھا. حضرت امام علی نقی علیہ السلام کا جنازہ نھایت شان سے اٹھا، اھل بیت اطھار کے چاھنےوالوں ، فقیھوں ، قاضیوں، دبیروں اور امیروں کے علاوہ خلیفہ کے دربار کے بزرگوں نے شرکت کی اور امام کوآپ کے حجرہ میں دفن کیا گیا.اس وقت آپ کا مرقد مطھر عراق کے شھر سامرا میں ہے جھاں آپ (ع) کے جوار میں آپکے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ سلام ، انکی بہن حکیمہ خاتون امام محمد تقی علیہ السلام کی دختر گرامی کے علاوہ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ شریف کی والدہ ماجدہ نرگس خاتون دفن ہیں.