پاکستانی شیعہ خبریں

جناب فاطمہ زہرا ( س) کی مثالی زندگی سے خواتین اپنے ذاتی، اجتماعی اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کر سکتی ہیں، مقررین

shiitenews mwm women wingمجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے المحسن ہال میں منعقد جشن فاطمہ الزہرا(س) کے اجتماع میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا امین شہیدی ، خانم طیبہ اعجاز (اسلام آباد )، خانم طاہرہ فاضلی ،خانم عذرا عمار اور ایران سے آئی ہوئیں ممتازاسکالر خانم عبدالٰہی نے کہا کہ جو لوگ اپنے آپ کو اسلام سے وابستہ رکھے ہوئے ہیں ان کی ہدایت اور رہنمائی کا منبع قرآن کریم اور سنت رسول اکرم ص ہے اور یہ مسلمانوں کا مسلّمہ و متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآنی احکام کے مطابق پیغمبر گرامی کی ذات مبارک عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل ہے جبکہ پیغمبر اکرم ص کی اپنی ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کے لئے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا س کی ذات ہے۔
مقررین نے کہا کہ جناب سیدہ (س) کے بارے میں فرامین پیغمبر ص ایسی حقیقت ہیں کہ جسے تمام مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ جناب سیدہ س کا دختر رسول ص ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے عمل اور اخلاق کے میدان میں اپنی زندگی کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہیں وہ دائمی اور ابدی ہیں، کسی خاص زمانے، معاشرے یا علاقے تک مخصوص اور مختص نہیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ سیدہ فاطمہ زہرا( س )کی زندگی کے اصولوں کو اجاگر کرکے اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ان اصولوں پر عمل کرکے ہی مسلم خواتین فلاح حاصل کرسکتی ہیں، جبکہ ان اصولوں کی آفاقیت اور افادیت اس قدر وسیع ہے کہ دنیائے بشریت کی تمام خواتین بلاتفریق رنگ و نسل اور مذہب و علاقہ ان اصولوں سے استفادہ کرکے کامیاب زندگی گزار سکتی ہیں اور اخروی نجات کا سامان پیدا کرسکتی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ آزادی نسواں کے عالمی نعروں کو اگر حضرت سیدہ فاطمہ زہرا س کے کردار کی روشنی میں دیکھیں تو موجودہ نعرے فریب اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں، البتہ سیرت زہرا(س) کی روشنی میں آزادی نسواں کے تصور اور نظریے پر عمل کرنے سے عورت حقیقی معنوں میں ترقی کرسکتی ہے، معاشروں کی تعمیر کر سکتی ہے، نئی نسلوں کی کردار سازی کر سکتی ہے۔ سوسائٹی کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے، اپنے ذاتی، اجتماعی اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کر سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button