مضامین
صحابی پیغمبر اسلام حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری : امام حسین (ع) کے سب سے پہلے زائر ہیں
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بہتر باوفا ساتھیوں کی کربلائے معلی میں سب سے پہلے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابی جابر بن عبد اللہ انصاری نے زیارت کی۔
یزید ملعون کو جب معلوم ہوگيا کہ اہلبیت کے ساتھ اس کے ظلم و ستم کی وجہ سے شام کےعوام اس سےنفرت رکھتے ہیں تو اس نے اہلبیت رسول خدا(ص) کو طلب کیا اورتجاہل عارفانہ کرتے ہوئے خود کو امام حسین کے قتل سے بری الذمہ قراردیا، یزيد ملعون نے اہلبیت علیھم السلام کو اختیار دیا کہ وہ چاہیے شام میں رہیں یا مدینہ واپس چلے جائیں، اہلبیت اطہار نے مدینہ جانے کا انتخاب کیااور کربلا کے شہیدوں کی عزاداری کا مطالبہ کیا، اہلبیت اطہار نے سیاہ لباس پہنا ، ہاشمی و قرشی اور شام کی خواتین تعزيت کے لئے حاضر ہوئیں پہلی مجلس عزا شام میں منعقد ہوئی اور اس مجلس سے حضرت علی بیٹی ام کلثوم نے خطاب کیا۔یزید نے نعمان بن بشیر کو طلب کیا اور اس سے کہا کہ وہ اہلبیت (ع) کے قافلہ کے ہمراہ مدینہ جانے کے لئے تیار ہوجائے اور قافلہ کی حفاظت کے تمام اسباب فراہم کرے۔ اہلبیت کا کارواں شام سے روانہ ہوا ، جب یہ قافلہ عراق کی سرزمین پر پہنچا تو اہلبیت (ع) نے بشیر سے کہا کہ وہ پہلے کربلا جائیں گے اور اس کے بعد مدینہ روانہ ہونگے بشیر نے قبول کیا اور اہلبیت کو لیکر کربلا پہنچا ۔ جب اہلبیت علیھم السلام امام حسین (ع) اور ان کے باوفا ساتھیوں کی قبروں پر پہنچے تو انھوں نے مشاہدہ کیا کہ پیغمبر اسلام (ص) کے بزرگ صحابی حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری مدینہ سے بنی ہاشم اور آل رسول (ع) کے بعض افراد کے ہمراہ حضرت امام حسین(ع) کی زیارت کے لئے کربلا پہنچے ہوئے ہیں۔
جابر بن عبد اللہ انصاری پہلے صحابی اور پہلے شخص ہیں جنھوں نے کربلا کی زیارت کی سنت قائم کی ، جب امام حسین (ع) اور ان کے بہترساتھیوں کی شہادت کی خبر مدینہ پہنچی تو جابر جو دونوں آنکھوں سے نابینا تھے وہ حضرت امام حسین کی زیارت کے لئے مدینے سے کربلا پہنچ گئے، اس سفر میں جابر کے ہمراہ سعد بن جنادہ تھے جو قرآن مجید کے عظيم مفسر اور دانشور تھے۔جابر جب کربلا پہنچے تو انھوں نے سب سے پہلے فرات کے پانی سے غسل کیا اور پھر امام حسین کی قبر کے قریب پہنچ کر زیارت پڑھی جو زیارت اریعین کے نام سے مشہور ہے۔