پاکستانی شیعہ خبریں

بدین میں وہابی دہشت گردوں نے علم حضرت عباس (ع) کو نذر آتش کر دیا

ya abbas asبدین کے علاقے کتھن میں ایک در گاہ پر نصب علم حضرت عباس علمدار علیہ السلام کو ناصبی وہابی دہشت گردوں نے نذر آتش کر دیا ہے ۔شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق بدین سے 20کلو میٹر کے فاصلے پر واقع کتھن کے علاقے میں ایک درگاہ پر لگائے گئے علم حضرت عباس علیہ السلام کو ناصبی وہابی دہشت گردوں نے گذشتہ شب شہید کر دیا ہے۔
ناصبی وہابی دہشت گردوں کی جانب سے علم حضرت عباس علیہ السلام کو نذر آتش کئے جانے کے خلاف بدین کے علاقے کتھن میں اہلیان علاقہ نے شدید احتجاج کیا اور مقامی تھانہ کا گھراؤ کرتے ہوئے پولیس سے مطالبہ کیا کہ علم حضرت عباس علیہ السلام کو نذر آتش کرنے والے ناصبی وہابی دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے ۔واضح رہے کہ اہلیان علاقہ نے مقامی تھانہ کاگھراؤ کئی گھنٹوں تک جاری رکھا جبکہ سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے صاحبزادی حسنین مرزا کی مداخلت پر احتجاج کو ختم کر دیا گیا ۔
یہ بات قابل غور ہے کہ مومنین نے درگاہ پرعلم حضرت عباس علمدار علیہ السلام کو ایک مرتبہ پھر نصب کر دیا ہے تاہم شیعت کا دعویٰ کرنے والے والے ذوالفقار مرزا کے بیٹے حسنین مرزا نے ناصبی وہابی دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج کروانے کی بجائے اپنے اثر ورسوخ کت زریعے ایف آئی آر میں نامعلوم افراد لکھوا دیا ہے۔
اہلیان علاقہ کا کہنا ہے کہ ایس پی پولیس فدا مستوئی ناصبی وہابی دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہا ہے اور خود بھی دہشت گردوں کے ساتھ شامل ہے۔بدین کے مقامی شیعہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے افسوس نا ک واقعات میں سند ھ کے مقامی لوگ نہیں بلکہ بیرونِ صوبہ سے آئے ہوئے پٹھان لوگ ہیں جو کہ کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی سمیت طالبان دہشت گردوں کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور اپنے ناپاک نظریات کے سبب اہل بیت اطہار علیہم السلام سے محبت کو جائز نہیں سمجھتے۔
واضح رہے کہ 27رجب کو بھی بدین کے علاقے کھوسکی میں بھی ناصبی وہابی دہشت گردوں کی جانب سے علم حضرت عباس علیہ السلام کو نذر آتش کرنے کی سازش کی گئی تھی۔
سندھ جو کہ محبان اہل بیت علیہم السلام کی سر زمین ہے اور ناصبی وہابی دہشت گردوں کی جانب سے پے در پے حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے جس کا مقصد سندھ کو فساد کی آگ میں دھکیلنا ہے جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی اندھی حکومت دہشت گردوں کی سر پرستی میں ملوث ہے اور خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button