پاکستانی شیعہ خبریں

ہمارا مقصد تنظیم یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے، آیت اللہ بہاؤالدینی

agha bahudini malirہمارا مقصد تنظیم یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے، قرآن ایسی کتاب ہے جو معاشرے کے مسائل سے آگاہ کرتی ہے، فاسد ماحول کے مقابلے میں اچھے اور سالم ماحول کی پرورش کریں۔ ان خیالات کا اظہار نمائندہ ولی فقیہہ آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے فائیو اسٹار لان جعفر طیار سوسائٹی میں منعقد کی جانے والی تربیتی و فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیتی و فکری نشست کا انعقاد امامینز کراچی کی جانب سے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینیؒ کے فرمان پر 22 تا 27 رمضان المبارک کو منائے جانے والے ہفتہ قرآن کے موقع پر کیا گیا۔ تربیتی و فکری نشست میں ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی کے چیئرمین حجتہ السلام و المسلمین مولانا شیخ محمد حسن صلاح الدین اور حجتہ السلام و المسلمین حامد مشہدی اور دیگر علمائے کرام سمیت آئی ایس او کے سابقین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی کے مترجم کے فرائض سینئر برادر مبشر حیدر زیدی نے انجام دیئے جبکہ آخر میں سینئر برادر ہاشم رضا نے منقبت پیش کی۔

آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے کہا کہ ماہ رمضان وہ مہینہ ہے کہ جس میں عبادت کا زمینہ فراہم ہوتا ہے اس مہینے میں شیطان زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے، یہ جو آپ روزہ رکھتے ہیں اور اپنی خواہشات کو کنٹرول کرتے ہیں تو دراصل آپ کا اپنی خواہشات کو کنڑول کرنا یہ شیطان کے پاؤں میں پڑی ہوئی بیڑیاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت میں اگر دیکھا جائے تو انسان وہ ہے کہ جو زمانے کو بنا سکتا ہے، استکبار نے پوری کوشش کی ہے اور ایک ایسا زمانہ بنایا ہے کہ جہاں انسانوں کے ذہنوں میں یہ بٹھا دیا گیا ہے کہ انسان اکیلا اس زمانے کو تبدیل نہیں کرسکتا اس ہی لئے وہ اس زمانے کے فاسد موحول کے خلاف قیام نہیں کرتا، لیکن امام خمینی ( رہ ) نے بھی ایک زمانہ بنایا ہے کہ جہاں کے جوان شہادت کی تمنا کے لئے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں، اس ہی لئے ہمیں چاہیئے اس استکباری نعرہ کو کہ اکیلا انسان کچھ نہیں کرسکتا، اس کو فراموش کردیں۔

نمائندہ ولی فقیہہ نے کہا کہ اسلام ہم سے چاہتا ہے کہ ہم صاحب فکر بنیں، اہل ذکر بنیں، خدا کو یاد کریں، کوشش میں رہیں کہ ہماری آرزو فقط خدا کی رضا ہو، خدا کی خاطر سنیں اور خدا کی خاطر بولیں، ہر اس کام کو انجام دیں کہ جس میں خدا کی رضا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاموں کا معیار تنظیمیں یا ادارے ہوجائیں تو یہ بدبختی ہے، شخصیت پرست نہ بنیں، ماحول کے تابع نہ بنیں، تنظیمیں ضروری ہیں لیکن ان کے اسیر نہ بنیں بلکہ صرف اور صرف خدا کے اسیر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد تنظیم پرستی یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے اس ہی لئے اگر جھکنا ہے تو فقط خدا کے آگے جھکیں اور اس ہی کی خوشنودی کے لئے کام کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button