پاکستانی شیعہ خبریں

پورا پاکستان دہشتگردی سے لہو لہان اور اشکبار ہے، حامد موسوی

hamid mosvi آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے ہزار گنجی کوئٹہ میں بیگناہ مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ کے سانحہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے ملک میں دہشتگردی کے مسلسل واقعات میں لقمہ اجل بننے والے بے گناہ اہل وطن کی بلندی درجات کیلئے اتوار 2 ستمبر کو ’’یوم تعزیت‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔ جاری کردہ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا پاکستان دہشتگردی سے لہو لہان اور اشکبار و سوگوار ہے لہذا محبان دین و وطن پر لازم ہے کہ وہ دعائیہ اور تعزیتی اجتماعات منعقد کرکے بارگاہ خداوندی میں سربہ سجود ہو کر دعا کریں کہ مولا ہماری مدد فرما اوراس ملک و قوم کو بچا۔

آقای موسوی نے باور کرایا کہ عالمی دہشتگرد اور اسکے پٹھوؤں نے وطن عزیز کو عرصہ دراز سے اپنا نشانہ بنا رکھا ہے، کوئی دن قتل و غارت گری سے خالی نہیں، گزشتہ تین دنوں کے اندر سیشن جج کوئٹہ کو گن مین اور ڈرائیور سمیت گولیوں سے بھون دیا گیا، کل پشاور کے متنی بازار میں خود کش دھماکہ کرکے بے گناہ شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا اور آج کوئٹہ میں ایک مرتبہ پھر اندھا دھند فائرنگ کرکے محنت کشوں کا لہو بہا دیا گیا۔ دوسری جانب میرانشاہ میں ڈرون حملہ کرکے امریکی فرعونیت کا ایک اور مظاہرہ کیا گیا، یہ تمام واقعات حکمرانوں کی نا اہلی اور بزدلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب سے عالمی سرغنے اور اسکے اتحادیوں نے افغانستان میں ڈیرے جمائے ہیں تب سے پورا پاکستان اسکی بربریت کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ مگر بلوچستان کے حالات خراب سے خراب تر کرنا اسکی اولین ترجیح ہے، کبھی علیحدگی کی خبروں کو ہوا دی جاتی ہے تو کبھی انسانی حقوق کی پامالی کے بہانے سیکیورٹی اداروں کو بدنام کیا جاتا ہے،  اس کام کیلئے امریکہ کوئٹہ میں اپنے قونصلیٹ بھی کھولنا چاہتا تھا، ایک امریکی سفارتکار کو بھی بلوچستان سے اغوا کرایا گیا مگر جب کھرا تلاش کیا گیا تو وہ افغانستان میں نکلا جس سے یہ اخذ کرنا آسان ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان مخالف سرگرمیاں مانیٹر کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سرغنے کی شہ پر ہی بھارت افغانستان میں اپنے ڈیرھ درجن سے زائد قونصل خانے کھولنے میں کامیاب ہوا جس سے یہ دفاتر ویزا کے اجرا کے سوا ہر سرگرمی میں ملوث ہیں اور وہاں دہشتگردوں کو تربیت دیکر پاکستان بھجوانے کی سرپرستی کرتے ہیں۔ افغانستان میں را کا نیٹ ورک بھی موجود ہے، بلوچستان، فاٹا، سندھ، کراچی اور خیبر پختونخوا میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں آپریٹ کرتی ہیں اور تاہنوز انکی مداخلت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنٹوں کی معاونت مغربی میڈیا کرتا ہے جو پاکستان کے خلاف نئے نئے شوشے چھوڑتا ہے اور ساری خبریں فوری طور پر مغربی اخبارات اور ویب سائٹس پر آجاتی ہیں جنہیں بنیاد بنا کر پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے اور میڈیا پر پاکستان کیخلاف تنقید کا بازار گرم ہو جاتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ عالمی دہشتگرد یہ بتانا پسند کریگا کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کس حیثیت سے مداخلت کرتا ہے ؟ اور جن عناصر کی پشت پناہی کر رہا ہے وہ ہر طرح سے پاکستان کو زچ کرنے پر تلے ہوئے ہیں گویا پاکستان کی قربانیوں کا وہ مذاق اڑا رہا ہے۔ آقای موسوی نے کہا کہ چالیس ہزار کے قریب جانوں کے نذرانے اور اربوں کھربوں روپے کے نقصانات ہم برداشت کرچکے ہیں مگر عالمی سرغنہ اور اسکا پٹھو ہندو بنیا ڈو مور سے تا حال بازنہیں آیا، آج بھی بھارتی وزیراعظم نے کہا ہے کہ میرے دورہ پاکستان سے پہلے دہشتگردی کا خاتمہ اور سانحہ ممبئی کا مسئلہ حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سانحہ ممبئی بھارت کے گلے میں اٹکا ہوا ہے جبکہ پورا پاکستان دہشتگردی سے لہولہان ہے جس میں بھارت پوری طرح ملوث ہے مگر وہ ہمارے حکمرانوں کی کمزوریوں اور نالائقیوں سے ناجائز فائدے اٹھا رہا ہےج، عالمی سرغنہ اور اسکے اتحادی اس خطے بالخصوص پاکستان کو آگ اور خون میں دھکیل کراور الجھا کر یہاں سے جانا چاہتے ہیں، گویا پاکستان کو تباہ کرنے پر عالمی استعمار تمام تر توانائیاں صرف کررہا ہے، اس مقصد کیلئے کبھی لسانیت، کبھی قبائلیت، کبھی فرقہ واریت اور کبھی صوبائیت کو ہوا دی جاتی ہے اور ہمارا میڈیا بھی انہی کی زبان بولنی شروع کر دیتا ہے، جلاؤ، گھیراؤ اور ہڑتالوں والے رہی سہی کسر پوری کر دیتے ہیں۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اگر دہشتگرد پکڑے جائیں تو ٹی وی چینلز شہ سرخیوں کے ساتھ خبریں چلاتے ہیں اور انکے حق میں ہونے والے مظاہروں کو اجاگر کیا جاتا ہے جو دہشتگردوں اوردہشتگردی کو تقویت دینے کے مترادف ہے، یہ ملک دوستی ہے یا دشمنی؟۔ انہوں نے کہا کہ تین درجن سے زائد کالعدم گروپ کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں جو دیدہ دلیری کے ساتھ دھماکوں اور دہشتگردی کی ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں مگر عدالتیں گرفتاری کے بعد انہیں رہا بھی کردیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن پورے ملک میں تمام طبقات کو مختلف عنوانات سے دہشتگردی کا نشانہ بنا کر ایڑی چوٹی کا زور لگا چکا ہے لیکن پاکستان کے باسی جن کے دکھ سکھ سانجھے ہیں اب ابھی دہشتگردی کیخلاف یکجان ہیں اوروہ اسے پاکستانیت اور شریعت کا قتل عام قراردیتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button