پاکستانی شیعہ خبریں

جن افراد کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں، وارثین شہداء

shodaڈھوک سیداں راولپنڈی میں سات محرم الحرام کو ہونے والی دہشت گردی، جس میں ستائیس افراد شہید ہوئے تھے۔ اس سانحے کے خلاف ڈھوک سیداں کے عزاداران سراپا احتجاج بن گئے۔ ایک زبردست احتجاجی ریلی جائے حادثہ سے برآمد کی گئی جو دیکھتے ہی دیکھتے ایک لانگ مارچ کی صورت اختیار کر گئی۔ احتجاجی ریلی ڈھوک سیداں سے ہوتی ہوئی راولپنڈی صدر کی مین شاہراہ اور بعد ازاں چوہڑ چوک کی جانب گامزن ہوئی۔ سانحہ ڈھوک سیداں کے خلاف عزاداران، ماتمی انجمنوں اور دیگر تنظیموں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔

حسینی کمیٹی ڈھوک سیداں اور شیعہ علماء کونسل کے تحت ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے کی قیادت علامہ اشفاق وحیدی اور علامہ قاسم جعفری نے کی۔ مظاہرین کھلے بازاروں اور چلتی ٹریفک سے گزرتے ہوئے راولپنڈی کینٹ کے علاقے میں داخل ہوگئے۔ یاد رہے کہ ٹھیک اسی وقت وزیراعلٰی پنجاب راولپنڈی کے دورے پر تھے۔ مظاہرین دہشت گردی مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے چوہڑ چوک کی طرف بڑھ رہے تھے کہ اسی اثناء میں وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف کا قافلہ مظاہرین کے آمنے سامنے آگیا۔ اس موقع پر مظاہرین کو علماء کرام نے کنٹرول کیا اور وزیراعلٰی کو راستہ تبدیل کرکے براستہ قاسم مارکیٹ ایئرپورٹ جانا پڑا۔ مظاہرین نے اس موقع پر پنجاب حکومت مردہ باد، رانا ثناء مردہ باد اور دہشت گردی مردہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ راولپنڈی شہر میں کئے جانے والے اس بھرپور احتجاج میں کسی قسم کا نقصان نہیں کیا گیا۔ انتظامیہ اور خصوصاً پنجاب حکومت کی طرف سے غفلت کا بھرپور مظاہرہ دیکھنے میں آیا اور اس احتجاجی مارچ کی سکیورٹی کے لئے صرف چند اہلکار اور ایک عدد موبائل پولیس وین تعینات کئے گئے۔ احتجاجی ریلی کا اختتام قاسم مارکیٹ چوک میں ہوا۔ اس موقع پر مظاہرین نے علامتی احتجاجی دھرنا دیا۔ شرکائے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اشفاق وحیدی نے کہا کہ پنجاب حکومت ملت تشیع کے ساتھ مسلسل زیادتیاں اور بے اعتنائی کا رویہ برت رہی ہے۔ بم دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ حکومت کی جانب سے کسی قسم کی مالی معاونت اب تک نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج چہلم تک جاری رہے گا۔

 شہداء کے ورثاء کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ اشفاق وحیدی نے کہا کہ تعجب کی بات ہے کہ اس واقعے کی مدعی سرکار خود بننا چاہ رہی ہے، لیکن جن افراد کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی گرفتاریاں اب تک عمل میں نہیں لائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے راولپنڈی میں اٹھائیس لاشیں اٹھائی ہیں، لیکن شہر میں ایک پتہ نہیں توڑا گیا۔ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔

میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کا آج کے مظاہرے کو کوریج نہ دینا ظاہر کرتا ہے کہ میڈیا متعصبانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیراعلٰی شہباز شریف کو شہداء کے ورثاء کے ساتھ اظہار تعزیت کرنا چاہیے تھا لیکن یہاں بھی متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا۔ پنجاب حکومت رانا ثناء جیسی کالی بھیڑیں اور دہشت گرد پالنا چھوڑ دے۔ اس موقع پر حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ شہداء کی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کے بہتر علاج معالجے کو ممکن بنایا جائے۔ سانحہ ڈھوک سیداں کی ایف آئی آر ایس ایچ او کی مدعیت میں نہیں بلکہ شہدائے ڈھوک سیداں کے ورثاء کی مدعیت میں درج کی جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button