حج بیت اللہ کے موقع پر برائت از مشرکین (یعنی کفار و مشرکین سے اظہار نفرت)کاحکم قرآن و سنت سے ماخوذ ہے۔
اسی حکم کے پیشِ نظر امام خمینی (رہ) نے حکومتِ اسلامی کے قیام کے بعد اس قرآنی حکم کو زندہ کیا اور برائت از مشرکین کا یہ احتجاجی اجتماع ہر سال دورانِ حج مکہ مکرمہ میں منایا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ 25 سال قبل حج کے موقع پر 1987ء میں 500 سے زائد نہتے حجاج آل سعود کے فوجیوں کے ہاتھوں اس احتجاجی اجتماع کے دوران شہید کر دئیے گئے۔ سالہائے گذشتہ کی طرح اس سال بھی برائت از مشرکین کے موقع پر امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کے خلاف احتجاجی اجتماع منعقد ہوگا۔ اس سلسلے میں حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے نے مکہ مکرمہ میں برائت از مشرکین کے مراسم منسوخ کئے جانے سے متعلق بعض افواہوں کی تردید کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سید قاضی علی عسکر نے مکہ مکرمہ میں برائت از مشرکین کے مراسم کے انعقاد کی منسوخی سے متعلق بعض افواہوں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال بھی حج ابراہیمی کے معنوی اور سیاسی مراسم، گذشتہ برسوں کی مانند بعثہ رہبر ی کی جانب سے منعقد ہوں گے۔ سید قاضی عسکر نے حج کے ایام میں دعائے کمیل کے پروگرام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سال بھی یہ پروگرام جو کہ مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کے مقصد سے منعقد کئے جاتے ہیں، بخوبی انجام پائیں گے۔