پاکستانی شیعہ خبریں

گلگت : شہد آغا ضیاء الدین کے قاتلوں کو فرار کروانے میں ایجنسیاں ملوث ہیں۔آغا رضی الدین

agha zia udinعوامی احتساب کمیٹی کے چیئر مین آغا رضی الدین رضوی نے صدر پاکستان آصف علی زرداری سے اپیل کی ہے کہ گلگت بلتستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینے میں خفیہ ایجنسیاں اور حساس ادارے ملوث ہیں۔شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کی عوامی احتساب کمیٹی ک(پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ) کے چیئر مین رضی الدین رضوی کاکہنا ہے کہ معروف عالم دین اور شیعہ رہنما شہید آغا ضیاء الدین رضوی کے قتل میں ملوث ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو فرار کرنے میں ایجنسیوں نے مدد فراہم کی ہے جبکہ گلگت بلتستان میں فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینے میں بھی یہی خفیہ ایجنسیاں اور حساس ادارے ملوث ہیں۔انہوں نے صدر پاکستان آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ خفیہ اداروں اور ایجنسیوں میں موجود ایسے عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے جو گلگت بلتستان میں ناصبی تکفیری گروہوں کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی مدد کر رہے ہیں تا کہ شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے۔
گلگت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف شیعہ عالم دین و شیعہ رہنما شہید آغا ضیاء الدین رضوی کے بھائی آغا رضی الدین رضوی نے بتایا کہ گلگت کی چیتا جیل میں قید شہید آغا ضیاء الدین رضوی کے قاتل ناصبی تکفیری دہشت گردوں شاکر اللہ اور قاری عارف الدین کو جیل سے فرار کروان میں خفیہ ایجنسیوں اور حساس اداروں نے مدد فراہم کی ہے۔
عوامی احتساب کمیٹی کے چیئر مین آغا رضی الدین رضوی نے بتایا کہ صوبائی کابینہ کو پہلے ہی ان دونوں ناصبی تکفیری دہشت گردوں کے بارے میں آگاہ کیا جا چکا ہے کہ ان کو جیل کے اندر وی آئی پی سہیولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ ان کو اخبار سمیت موبائل فون کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔تاہم وزیرا علیٰ سید مہدی شاہ نے ہدایات جاری کی تھیں کہ ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو سہیولیات فراہم کئے جانے کے خلاف ایکشن لیا جائے مگر ان کے احکامات پر عمل نہ ہو سکا اور ناصبی تکفیری دہشت گرد جیل سے فرار ہو نے میں کامیاب ہو گئے۔
آغا رضی الدین رضوی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت جلد از جلد ناصبی تکفیری دہشت گردوں کے جیل سے فرار ہونے پر جوڈیشل کمیشن قائم کرے اور ان خطر ناک ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے لئے سخت اقدامات عمل میں لائے جائیں کیونکہ وہ دونوں ناصبی تکفیری دہشت گرد شہید آغا ضیاء الدین رضوی سمیت تحصیل دار محمد اکبر کے قتل میں ملوث ہیں اور مستقبل میں مزید شخصیات کو دہشت گردی کا نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔
آغا رضی الدین رضوی نے قراقرم یونیورسٹی انتظامیہ بشمول چیئر مین جی ایم سکندر اور وائد چانسلر نجمہ نجم کی شدید مذمت کی اور کہ قراقرم یونیورسٹی انتظامیہ بشمول چیئر مین جی ایم سکندر اور وائد چانسلر نجمہ نجم نے پہلے جامعہ قراقرم میں ’’یوم امام حسین علیہ السلام‘‘ کی تقریب کو منعقد ہونے میں رکاوٹیں کھڑی کیں لیکن طلباء و طالبات کی جانب سے رکاوٹوں کے باوجود بھی یوم امام حسین علیہ السلام کا انعقاد کئے جانے کے بعد پندرہ طلباء کو یونیورسٹی سے نکال دینا اور یوم حسین علیہ السلام میں شرکت کرنے والے طلباء و طالبات پر فی کس 500روپے جرمانہ عائد کرنا انتہائی گھناؤنا اور اسلام دشمنی پر مبنی فعل ہے۔
آغا رضی الدین رضوی نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے حساس اداروں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اسلام دشمنی پالیسی پر عمل پیرا ہیں لیکن وہ کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہوں گے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری جاری و ساری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق پاکستان میں ہر کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے عقیدے کے مطابق مذہبی رسومات کو ادا کرے تو پھر شیعہ مسلمانو ں کے خلاف تعصبی رویہ کیوں روا رکھا جاتا ہے؟
ان کاکہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں شیعہ مسلمانوں کو نسل کشی کا شکار کیا جا رہاہے حتیٰ شیعہ مسلمانوں کو بسوں سے اتار اتار کر قتل کیا جاتا ہے لیکن متعصب حکومت اور قانون نافذ کرنے والے حساس اداروں اور ایجنسیوں میں موجود ناصبی تکفیری دہشت گردوں کے سرپرست دہشت گردوں کی بھرپور مدد کر رہے ہیں اور شیعہ مسلمانوں کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جا رہاہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ قراقرم یونیورٹی انتظامیہ کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا جائے جس نے تعلیمی ادارے میں تعصب روا رکھا اور مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی اسلام دشمنی پر مبنی کوشش کی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ناصبی تکفیری دہشت گردوں شاکر اللہ اور عارف الدین کو جیل سے فرار کرنے والے حساس اداروں اور ایجنسیوں کے خلاف بھی سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔
واضح رہے کہ ناصبی تکفیری دہشت گرد شاکر اللہ اور عارف الدین معروف شیعہ عالم دین اور شیعہ رہنما شہید آغا ضیاء الدین رضوی سمیت تحصیل دار محمد اکبر کے قتل میں ملوث ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button