پاکستانی شیعہ خبریں

کوئٹہ: ملت جعفریہ کے مطالبات کی منظوری کے بعد دھرنا ختم،شہداء کو سپرد خاک کر دیا گیا

janazaکوئٹہ میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر شیعہ علماء و عمائدین کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ملت جعفریہ کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم نے بلوچستان اسمبلی کو تحلیل کرتے ہوئے گورنرراج کے نفاذ کا اعلان کر دیا تھا تاہم پیر کے روز لاکھوں عزاداران امام حسین علیہ السلام نے ملت جعفریہ کے مطالبات کی منظوری کے بعد چار روز سے جاری احتجاجی دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو کوئٹہ میں علمدار روڈ پر ہونیو الے مذاکرات کے بعد بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس پر شیعہ عمائدین اور رہنماؤں کاکہنا تھا کہ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا اور میڈیا پر نہیں شائع کیا جاتا اس وقت تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا تاہم رات گئے صدر پاکستان آصف زرداری نے گورنرراج کے نفاذ کے فیصلے پر دستخط کر دئیے اور میڈیا پر شائع کر دیا گیا جس کے بعد ملت جعفریہ نے کوئٹہ میں چار روز سے جاری احتجاجی دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پیر کے روز نماز ظہرین کے بعد 86شہداء علمدار روڈ کوئٹہ کے تشیع جنازوں کو سپرد خاک کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز کوئٹہ میں علمدار روڈٖ پر دو بم دھماکوں کے نتیجہ میں شہید ہونے والے 86سے زائد شہداء کے جنازوں کے ساتھ ملت جعفریہ چار روز سے علمدار روڈ کوئٹہ پر احتجاجی دھرنا دئیے ہوئے تھی جبکہ ملت جعفریہ کا مطالبہ تھا کہ بلوچستان میں کالعدم دہشت گرد تکفیری ناصبی گروہوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے اور بلوچستان میں گورنرراج کا نفاذ کیا جائے تاہم اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو چار روز تک احتجاجی دھرنا جاری رہنے کے بعد بلوچستان میں گورنر راج کا نفاذ کر دیا گیا ہے جس کے بعد ملت جعفریہ نے احتجاجی دھرنے کو ختم کرتے ہوئے شہداء کی تدفین بہشت زینب (س) قبرستان میں کر دی ہے۔
یاد رہے کہ کوئٹہ میں موسم انتہائی سرد ہونے کے باوجود بھی لاکھوں عزاداران امام حسین علیہ السلام شہداء کے تشیع جنازوں کے ساتھ چار روز یعنی 96گھنٹو ں تک احتجاجی دھرنے میں شریک رہے جبکہ احتجاجی دھرنے میں بڑی تعداد خواتین ،معصوم بچوں اور نوجوانوں سمیت بزرگوں کی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button