گورنر راج کیخلاف تحریک کا اعلان دہشتگردوں کی حمایت اور شہداء کی توہین ہے، علامہ امین شہیدی
اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید یوسف آغا، ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل محمد یونس جعفری، علامہ سید ہادی محسنی اور منظور حسین بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں رئیسانی حکومت نے عوام کو کرپشن، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے علاوہ کیا دیا؟ اگر اس پورے عرصے میں یہ دینی جماعتیں ان ہاوس تبدیلی کیلئے قدم اٹھاتیں تو آج پورا صوبہ فساد اور دھماکوں کا مرکز نہ بنتا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر اسلم رئیسانی حق حکومت کھوچکا تھا اور بلوچستان سمیت ملک بھر کے محب وطن عوام نے رئیسانی حکومت کو مسترد کر دیا تھا۔
اب اگر کوئی جماعت یا گروہ دوبارہ دہشت گردوں کی حکومت کا خواب دیکھنا چاہے تو عوام اسے برداشت نہیں کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر معزول حکومت کی بحالی کیلئے کسی بھی طرح کی کوئی مہم جوئی کی گئی تو کراچی سے خیبر اور کوئٹہ سے گلکت بلتستان تک عوام سڑکوں پر نکل آئینگے۔ پاکستان کی پوری قوم رئیسانی کے خلاف متحد ہے۔ ملک بھر میں دیئے جانے والے دھرنوں سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچستان میں لاقانونیت اور دہشت گردی میں ملوث رئیسانی کے بارے تمام سیاسی، مذہبی پارٹیوں اور حتیٰ حکومت میں شامل جماعتوں کا موقف بھی ایک ہے اور بلوچستان میں قتل عام کا ذمہ دار معزول رئیسانی حکومت کو سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جمعیت علماء اسلام کی لیڈر شپ سے یہ امید ہرگز نہ تھی کہ وہ ایک بدکردار، بدعنوان، نااہل، کرپٹ اور دہشت گرد شخص کی حمایت کرکے کروڑوں پاکستانی عوام کی دل آزاری کرے گی۔ اگر اب بھی دہشت گردی کے مراکز کے خلاف مؤثر فوجی آپریشن نہیں ہوتا تو عوام کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کی دعوت دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان فوری طور پر ایسے عناصر کے خلاف صوبے کی پوری طاقت استعمال کریں، عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں، اور کسی بھی سیاسی دباو میں نہ آئیں۔