کوئٹہ شہر کو فوج کے حوالے کیا جائے،احتجاجی دھرنے مطالبات کی منظوری تک جاری رہیں گے۔ علامہ امین شہیدی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر کوفوج کے حوالے کئے جانے تک احتجاجی دھرنے جاری رہیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ امین شہید ی کاکہنا تھا کہ بلوچستان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا اور بھیانک دھماکہ تھا جس میں پندرہ سو کلو گرام بارود استعمال کیا گیا اور مظلوم ترین اور نہتے لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ان کاکہنا تھا کہ ایک سو دس افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ 200سے زائد اسپتالوں میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما کاکہنا تھا کہ ایسے حالات میں ہم خاموش نہیں رہ دکتے اور حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ کوئٹہ مین فوری طور پر فوج کو بھیجا جائے اور امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے اور سانحہ کوئٹہ میں ملوث کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہوں کو بے نقاب کیا جائے۔
علامہ امین شہید ی کاکہنا تھاکہ ایک ماہ قبل علمدارروڈ رپر اسی طرز کی ایک دہشت گردانہ اکاروائی میں 86معصوم جانوں کا نقصان ہوا تھا جبکہ اس مرتبہ پھر 110سے زائد معصوم انسانی جانیں جن میں خواتین،معصوم بچے ،نوجوان اور بزرگ شامل ہیں شہید ہو چکے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ مجلس وحد ت مسلمین پاکستان ملک بھر میں اس وقت تک احتجاجی دھرنے جاری رکھے گی جب تک کوئٹہ کو فوج کے حوالے نہیں کیا جاتا۔
علامہ امین شہیدی نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ کوئٹہ مین فوج اتاری جائے اور دہشت گردی کے وہ مخصوص مقامات جن میں مساجد ،مدارس،اور دیگر مقامات ہیں جہان دہشت گردوں کو تربیت فراہم کی جاتی ہے اور گولہ بارود سے بھری گاڑیاں کھڑی رہتی ہیں وہاں پر آپریشن کیا جائے اور اس کے بعد فوج بیرکوں میں واپس چلی جائے۔
علامہ امین شہیدی کا مطالبہ تھا کہ حکومت اعلان کرے کہ ریاست ناکام ہو چکی ہے اور عوام اپنا تحفظ خود کریں تا کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن ان دہشت گردوں کو سبق سکھایا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل ۵ اور ۹ کے مطابق ریاست کے عوام کی جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے چاہے اس کے لئے کوئی بھی اقدام کرنا پڑے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فورسز میں موجود کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہوں کے سرپرستوں اور کالی بھیڑوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے اور جو عناصر مسلمانوں کی تکفیری کرتے ہیں ان کی سرکوبی کی جائے اور اس حوالے سے ذرائع ابلاغ پر بھی پابندی عائد کی جائے ان دہشت گردوں کے بیانات کی تشہیر سے گریز کریں۔
علامہ امین شہید ی کاکہنا تھا کہ ہم اپنے مطالبات کی منطوری تک احتجاجی دھرنے جاری رکھیں گے اور اگر کسی قسم کی سازش کی گئی تو حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔