سعودی نواز کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ نے (ن) لیگ کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کر دی
(شیعت نیوز مانٹرنگ ڈیسک)کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، بلی بالآخر تھیلے سے باہر آگئی، جس چیز کا مسلم لیگ (ن) شدت سے انکار کرتی رہی، اس کی اہلسنت والجماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی نے یہ کہتے ہوئے تصدیق کر دی کہ (ن) لیگ کی ان کے ساتھ عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات ہوئی تھی۔ دی نیوز کے ساتھ خصوصی ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے لدھیانوی نے کہا کہ ان کی مختلف سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہوتی رہی ہے، خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ، جس نے 2010ء میں جھنگ میں اہلسنت والجماعت کی حمایت سے ضمنی الیکشن جیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے ان پارٹیوں کو ترجیح دے گی جو ہمارے نظریات کے قریب ہیں اور نظریہ پاکستان کے تحفظ پر یقین رکھتی ہیں۔ (ن) لیگ کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید کی طرف سے اہلسنت والجماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے کی تردید سے متعلق مولانا لدھیانوی نے کہا کہ ’’میں کیا کہہ سکتا ہوں، وہ دراصل کمزور لوگ ہیں، جو دباؤ کا سامنا نہیں کرسکتے۔ وہ مشکل وقت میں ثابت قدم رہنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور بدلتے حالات کے ساتھ اپنا موقف بدلنا ان کیلئے آسان ہے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ آئندہ الیکشن میں جنوبی پنجاب میں (ن) لیگ اور اہلسنت والجماعت کے درمیان ممکنہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق عامر میر کی رپورٹ کی پرزور تردید کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ (ن) لیگ ایک مقبول پارٹی ہے اور اس کو الیکشن جیتنے کیلئے کسی انتہا پسند یا فرقہ وارانہ گروپ کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔ پرویز رشید نے مزید کہا کہ ’’(ن) لیگ کو اپنے امیدواروں کو نظرانداز کرکے کسی انتہا پسند یا فرقہ وارانہ گروپ کے امیدواروں کو ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، پنجاب حکومت نے کبھی کسی گروپ یا تنظیم کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر حمایت نہیں کی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام پر سختی سے کاربند ہے۔‘‘ اس سوال پر کہ کیا انہوں نے (ن) لیگ کے ترجمان کے موقف پر (ن) لیگ کی قیادت سے کوئی احتجاج کیا، لدھیانوی نے کہا کہ ملاقات ہوئی تو یقیناً احتجاج کیا جائیگا۔‘‘ اس سوال پر کہ کیا وہ اب بھی آئندہ الیکشن میں (ن) لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو ترجیح دیں گے۔ مولانا لدھیانوی نے کہا کہ ’’انہوں نے ہی عام انتخابات اور ضمنی انتخابات میں کامیابی کیلئے ماضی میں ہماری حمایت طلب کی تھی اور اس معاملے پر وقت آنے پر ان کی پوزیشن دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔‘