پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی : پاک فوج کے جرنیل بتائیں کہ وہ دہشتگردی کے خلاف کب بیدار ہوں گے ، علامہ ناصر عباس جعفری

abbas town taziyatخون کے آخری قطرے تک دہشت گردوں کے مقابلے میں ڈٹے رہیں گے، شیعہ اور سنی مل کر ہی پاکستان کو ان دہشت گردوں سے نجات دلائیں گے، سانحہ عباس ٹاؤن شہداء کے سوئم کے موقع پر نامعلوم دہشت گردوں کا شہر کے حالات خراب کرنا قابل مذمت ہے۔ سانحہ عباس ٹاؤن کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی عوام کو متحد ہونا پڑے گا۔ کوئٹہ سے کراچی تک ایم ڈبلیو ایم کا امدادی سلسلہ بلاتفریق جاری ہے اور شہداء اور زخمیوں کی امداد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پورے ملک میں دہشت گردوں کی کمر توڑنا ہوگی، سانحہ عباس ٹاؤن دہشت گردی ہے فرقہ واریت نہیں، چند مٹھی بھر دہشت گردوں نے پورے ملک کے امن کو ختم کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے عباس ٹاؤن کے دورہ پر مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے لگائے جانے والے المہدی ریلیف کیمپ اور سانحہ میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے ورثاء سے ملاقات کے بعد کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اْن کا کہنا تھا اس شہر میں سانحہ مسجد امام بارگاہ حیدری، مسجد امام بارگاہ علی رضا، سانحہ نشتر پارک، سانحہ عاشورہ و اربعین سمیت دیگر بم دھماکے اور خودکش حملے ہوئے اور روزانہ شہر قائد میں کتنے معصوم و مظلوم عوام دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی حب کراچی کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ دہشت گرد منظم اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خود سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں اور اپنی کارکردگی کو چھپانے کیلئے جعلی لوگوں کو پیش کرتے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ بیحسی کی حد ہوگئی کہ ہمارے حکمران اپنے محلات میں چین کی نیند سو رہے ہیں، لیکن عوام کی کوئی خبرگیری نہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ صادق تقوی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ عقیل موسٰی، علامہ حیدر عباس، ایڈوکیٹ تصور عباس سمیت کوئٹہ سے آئے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنماء علامہ ہاشم موسوی شامل تھے۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ یہاں تو حکمران بیحسی کی چادر اْڑھے ہوئے ہیں، اتنا بڑا سانحہ ہونے کے بعد انہیں اخلاقی جرات کرتے ہوئے اپنوں عہدوں سے سبکدوش ہو جانا چاہیئے تھا، اْنھوں نے حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ رحمان ملک وفاقی وزیر داخلہ نہیں بلکہ وزیر اطلاعات ہیں۔ وہ دھماکوں کی پیشگی اطلاع تو دیتے ہیں مگر دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے، سانحہ کے بعد ان حکمرانوں میں اتنی جرات ہونی چاہیے تھی کہ آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو ہٹا دیتے، لیکن یہ تمام ناکام ہو چکے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اب ان دہشت گردوں کے خلاف فوجی ا?پریشن کرایا جائے جو پورے ملک پر محیط ہو اور ایک بار ملک کو دہشتگردوں سے پاک کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعتیں اور وہ دہشت گرد جو سرحد پار سے خطرے کو ملک کے اندر لائیں ہیں، ان کا احتساب ہونا چاہیں۔ ہمارے جنرل اور سپاہ سالار آخر کب آنکھیں کھولیں گے جب پورا ملک جل کر راکھ ہو جائے گا۔

دریں اثناء وفد نے سانحہ کوئٹہ و عباس ٹاؤن دہشت گردی میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی خصوصی دعا کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل نے کارکنان اور پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء، تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کو دہشت گردی کے خلاف یوم وفا و یوم احتجاج میں شریک ہوکر پیغام دیں کہ پوری قوم دہشتگردی کیخلاف ایک ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button