پاکستانی شیعہ خبریں

سانحہ عباس ٹاؤن، بم دھماکہ آر ڈی ایکس اور ٹی این ٹی کا ملاپ تھا

abbas town blast rdxعباس ٹاؤن بم دھماکہ آر ڈی ایکس اور ٹی این ٹی کا ملاپ تھا۔ رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والی گاڑی کے مختلف پارٹس کی جانچ پڑتال کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ بم دھماکہ میں سوزوکی کیری یا پک اپ استعمال کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سانحہ عباس ٹاؤن میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب بم ڈسپوزل اسکواڈ ٹیم نے جائے سانحہ کی ری پوسٹ بلاسٹ انویسٹی گیشن کی اور جائے وقوعہ سے مزید شواہد حاصل کرنے کے لئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے بم دھماکے سے پڑنے والے گڑھے کی مزید کھدائی کی۔

شیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق جائے وقوعہ پر کھدائی کے بعد گاڑی کے انجن اور سی این جی کٹ، گیر بکس اور ایکسل کے ٹکڑے اور گراریاں برآمد ہوئیں۔ گڑھے سے ملنے والے پارٹس کا معائنہ کرایا گیا تو معلوم ہوا کہ تباہ شدہ گاڑی کے پارٹس سوزوکی پک اپ یا کیری کے ہیں۔ پارٹس کا جائزہ لینے پر ماہرین نے قوی امکان ظاہر کیا ہے کہ بم دھماکے میں سوزوکی کیری یا پک اپ استعمال کی گئی ہے۔ جس پر تفتیش کاروں نے نئے شواہد کی روشنی میں گاڑی کا سراغ لگانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ جائے وقوعہ پر 35 میٹر اطراف کے علاقے سے بم میں استعمال کئے گئے مختلف سائز کے بال بیرنگ اور دھاتی ٹکڑے بھی ملے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے اس سے پہلے بھی دو بار پوسٹ بلاسٹ معائنہ کیا تھا۔ جس میں دھماکے کی جگہ کے 25 سے 30 میٹر اطرافی علاقے سے گاڑی کے اوپری حصوں کے تباہ شدہ پارٹس ملے تھے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ ذرائع کے مطابق عباس ٹاؤن دھماکے میں 150 سے 160 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا، جو آر ڈی ایکس اور ٹی این ٹی کا ملاپ تھا۔ اس سے قبل بم ڈسپوزل کی ٹیم نے سانحہ کے فوری بعد اس بم کو وہیکل بورن آئی ای ڈی بم قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ 3 مارچ 2013ء اتوار کی شام کراچی کے علاقے عباس ٹاؤ ن میں دو دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 50 سے زائد لوگ شہید ہوئے، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور 150 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے کم سے کم 150 کلوگرام کا تھا، جس میں بال بیرنگ اور کیلیں (نیلز) کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں، جس کے بعد مزید انکشافات ہونے کی توقع ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button