پاکستانی شیعہ خبریں

کالعدم سپاہ صحابہ کی قیادت میں دیوبندی وسلفی جماعتوں کا انتخابی اتحاد ، شیطانی منشور کا اعلان کر دیا

deni mahazمتحدہ دینی محاذ کے منشور کا اعلان، صدر مملکت سمیت تمام ریاستی اداروں کے سربراہان کا سنی العقیدہ ہونا ضروری قرار منشور کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم، چیف جسٹس، چیئرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، تمام مسلح افواج کے سربراہان، چاروں صوبوں کے گورنرز، وزرائے اعلٰی، چیف جسٹس اور حساس اداروں کے سربراہوں کا مرد اور دیوبندی سنی العقیدہ مسلمان ہونا لازمی ہوگا۔مذکورہ عہدوں پر کوئی بھی شیعہ العقیدہ شخص تعینات نہیں ہوسکے گا۔
شیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق ملک دشمن جماعت کالعدم سپاہ صحابہ کی قیادت میں دفاع پاکستان کونسل کے نام پر تشکیل دیا جانیوالے والا متعصب دیوبندی اور اہل حدیث جماعتوں کا اتحاد بلاآخر سیاسی اتحاد میں تبدیل ہوگیا اور اب یہ اتحاد متحدہ دینی محاذ کے نام سے سیاسی میدان میں اتر چکا ہے، گذشتہ روز متحدہ دینی محاذ نے اپنے سیاسی منشور کا اعلان بھی کر دیا ہے،مخالفینِ قیام پاکستا ن، کانگریسی ملاؤں کے شیطانی انتخابی منشور کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو آئینی طور پر نافذ، صدر مملکت، وزیراعظم، چیف جسٹس، سروسز چیفس سمیت اعلٰی عہدوں پر مرد اوردیوبندی  سنی العقیدہ مسلمان ہونا لازمی قرار ہوگا۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ اگر یہ جماعت برسراقتدار آئی تو مذکورہ عہدوں پر کوئی بھی شیعہ العقیدہ شخص تعینات نہیں ہوسکے گا، جبکہ آئین پاکستان میں لفظ مسلمان ہونا شرط قرار دیا گیا ہے لیکن متحدہ دینی محاذ نے منشور میں لفظ سنی العقیدہ شامل کرکے فرقہ واریت کی خلیج کم کرنے کی بجائے اور بڑھایا گیا ہے اور اس تاثر کو مزید تقویت دیدی گئی ہے۔

منشور میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیم کی بنیاد اسلام پر، دینی مدارس کی آزادی برقرار، عربی زبان کو تعلیمی اداروں میں رائج، آزاد اور با وقار خارجہ پالیسی، ڈرون حملوں کی بندش، تجارت میں اجارہ داری اور سٹہ بازی کا خاتمہ، بیرون ملک سرمائے کی منتقلی پر پابندی، سرکاری ملازمتوں پر میرٹ کی پابندی، انتظامیہ سے آزاد عدلیہ کا قیام، پولیس کے تفتیشی نظام کی تبدیلی اور ہر بالغ مسلمان کو جہاد کی تربیت دی جائے گی۔ پیر کو اہلسنت والجماعت کالعدم سپاہ صحابہ کے مرکز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ سمیع الحق نے متحدہ دینی محاذ کا منشور پیش کیا۔ اس موقع پر حسنات علی قادری، خادم حسین ڈھلوں، محفوظ مشہدی اور احتشام الٰہی ظہیر بھی موجود تھے۔

سمیع الحق نے کہا کہ پاک اور عظیم مقصد کیلئے متحدہ دینی محاذ میں شامل جماعتوں نے منشور منظور کرکے پاکستان کے عوام اور مسلمانوں کے سامنے پیش کیا ہے۔ منشور کے مطابق پاکستان کو ایک صحیح اور مکمل اسلامی مملکت اور اسلامی حکومت بنانے کیلئے ملک کا سپریم لاء قرآن و سنت ہوگا، تمام قوانین کو قرآن وسنت کے مطابق بنایا جائے گا، قرآن سے متصادم تمام قوانین کو یکسر ختم کر دیا جائے گا۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو قانونی اور آئینی طور پر نافذ کیا جائے گا۔ مملکت کی تمام کلیدی آسامیاں غیر مسلموں اور مرتدوں کے لئے ممنوع قرار دے دی جائیں گی، صدر مملکت، وزیراعظم، چیف جسٹس، چیئرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، تمام مسلح افواج کے سربراہان، چاروں صوبوں کے گورنرز وزرائے اعلٰی، چیف جسٹس اور حساس اداروں کے سربراہوں کا مرد اور سنی العقیدہ مسلمان ہونا لازمی ہوگا۔

دستور میں مسلمان عوام کی براہ راست نمائندگی و اختیار کو صراحتاً تسلیم کیا جائے گا۔ پاکستان کی مجلس شوریٰ (اسمبلیاں) وغیرہ ہیں، نمائندگی کیلئے انتخابات کا نظام شخصی مقابلے کے بجائے جماعتی مقابلے پر قائم کیا جائے گا اور افراد کے بجائے جماعتیں اپنے منشور اور پروگرام کی اساس پر انتخابات میں حصہ لیں گی اور فی صد کامیابی کے تناسب سے اسمبلیوں کی رکنیت کی حقدار بنیں گی۔ منشور کے مطابق وفاقی محتسب کی بجائے ایک مکمل احتساب قائم کیا جائے گا اور طب کا نظام قائم کیا جائے گا۔ نظام و نصاب تعلیم عصری تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے مکمل ہوگا۔ میٹرک تک تعلیم مفت ہوگی۔ تعلیم کا دائرہ کار سب پر یکساں کھلا رکھا جائے گا۔ منشور میں کہا گیا کہ آزاد اور با وقار خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے گی، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے سامراجی اور استعماری تسلط سے ملک کو آزاد کرایا جائے گا۔ ڈرون حملے بند، امریکی اور نیٹو افواج کو رسد کی سپلائی روک دی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button