پاکستانی شیعہ خبریں

پاراچنار میں دھماکہ ہوا تو حکومت کیخلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے، علامہ عابد حسینی

abidhussainiپاراچنار کی مختلف قومی، مذھبی اور سیاسی تنظیموں نے علاقے میں خودکش بمبار کی افواہ پر گہرے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تحریک حسینی پاراچنار، آئی او، آئی ایس او، انصار الحسین، حیدری بلڈ بینک، شہید فاؤنڈیشن پاراچنار اور کرم ٹیچرز ایسوسی ایشن پاراچنار نے ایسی افواہوں کو بلی چوہے کے تماشے سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ اطلاع صحیح ہے تو بھی حکومت ہی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ دشمن کی ایسی حرکتوں پر کڑی نظر رکھے۔ خصوصاً وہ راستے جو باہر سے کرم ایجنسی میں کھلتے ہیں، انکی نگرانی سخت کی جائے، جبکہ صورت حال یہ ہے کہ انتظامیہ ہر ایسی افواہ پر پارا چنار بازار کے اندر لوگوں کو تنگ کرتی ہے، جبکہ جہاں سے خطرے کا قوی امکان ہوتا ہے وہاں پر کچھ نہیں ہوتا۔

اس افواہ کے حوالے سے تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ عابد حسینی کا کہنا تھا کہ ایسا خطرہ اگر واقعاً درست ہے تو انتظامیہ بالش خیل، بدامہ خومسہ، گیدو چیک پوسٹ، بوشہرہ اور مقبل کی چیک پوسٹوں کی نگرانی سخت کر دے، مگر تعجب کی بات یہ کہ وہاں کوئی خاص سکیورٹی نہیں ہے۔ اسکے برعکس پاراچنار بازار کے اندر ہی انتظامیہ نے گویا مارشل لاء نافذ کرکے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ مشکوک اور خطرناک علاقوں سے مقامی افراد کی گاڑیوں میں غیر مقامی ہر طرح کے لوگ حتی کہ دہشتگرد بھی بغٖیر کسی روک ٹوک کے آتے جاتے ہیں اور انکی کوئی تلاشی بھی نہیں لی جاتی۔ اکثر ایسے شواہد بھی ملے ہیں کہ انکے پاس اسلحہ بھی دیکھا گیا ہے۔ حکومت سے اس سلسلے میں باقاعدہ شکایات کرچکے ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

علامہ عابد حسینی کا کہنا تھا کہ پچھلی دفعہ جو دھماکہ ہوا تھا، اس کے حوالے سے بھی عوام کے شکوک کو ابھی تک حکومت نے برطرف نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 95 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ دھماکہ سرکاری گاڑی میں ہوا تھا، کیونکہ سرکاری گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی، تاہم اس میں ڈیوٹی دینے والے سرکاری اہلکاروں میں سے کسی کو گزند تک نہیں پہنچی تھی۔ اسی واقعہ کے متعلق عوام یہ بھی شکایت کرتے ہیں کہ جہاں دھماکہ ہوا وہ جگہ ہر طرف سے پھاٹکوں سے محصور ہے اور وہ چاروں پھاٹک وقوعہ سے صرف چند گز کے فاصلے پر واقع ہیں، تو یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایسی محفوظ جگہ پر غیر سرکاری شخص بارود سے بھری گاڑی لاکر دھماکہ کرے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر اس دفعہ دھماکہ ہوا تو اسکی ذمہ داری کسی اور پر نہیں ڈالیں گے بلکہ حکومت ہی کیخلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button