پاکستانی شیعہ خبریں

آئی ایس او، پاکستان میں انقلاب اسلامی کا ہراول دستہ ہے، مقررین شہدائے امامیہ کانفرنس

iso malirہفتہ شہدائے امامیہ کی مناسبت سے پاکستان بھر میں مجالس عزاء، سیمینارز، کانفرنسز وغیرہ کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ امامیہ اسٹودنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے بھی 1 تا 7 مئی ہفتہ شہداء کے عنوان سے بھرپور انداز میں منایا جا رہا ہے۔ اسی مناسبت سے آئی ایس او کراچی ڈویژن کے زیراہتمام شہدائے امامیہ کانفرنس کا انعقاد حسینی جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی حسین آباد برف خانہ ملیر میں کیا گیا۔ شہدائے امامیہ کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل و سابق ڈویژنل صدر آئی ایس او کراچی علامہ سید صادق رضا تقوی اور علامہ نوازش علی نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے برادر عارف، برادر ہانی اور برادر ریحان نے ترانہ شہادت پیش کئے۔ شہدائے امامیہ کانفرنس میں شہید پروفیسر سید سبط جعفر زیدی اور شہید علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کے حوالے سے ڈاکیومنٹری فلم بھی چلائی گئی۔ کانفرنس میں مومنین و مومنات، برادران و خواہران امامیہ اور خانوادہ شہداء نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ کانفرنس کا اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) سے کیا گیا۔ شہدائے امامیہ کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر شہید فاونڈیشن پاکستان کی جانب سے شہداء کی تصاویر پر مبنی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ امامیہ بلڈ ٹرانسفیوژن اینڈ میڈیکل سروسز کے زیر انتظام لگائے گئے بلڈ ڈونیشن کیمپ میں شرکاء کانفرنس کی کثیر تعداد نے خون کے عطیات دیئے، جبکہ امامیہ ایجوکیشن بورڈ کے تحت امامیہ بک بینک و دیگر تعلیمی پروجیکٹ کے حوالے سے بھی کیمپ بھی لگایا گیا تھا۔ کراچی کے خراب حالات کے پیش نظر امامیہ اسکاوٹس کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

شہدائے امامیہ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے علامہ سید صادق رضا تقوی نے کہا کہ جو لوگ شہید ہوئے انہوں نے امام حسین (ع) کی پیروی کی اب جو لوگ زندہ ہیں ان کے پاس صرف دو راستے ہیں یا تو وہ سیرت امام سجاد (ع) و جناب سیدہ زینب (ص) پر چلیں یا پھر اس الٰہی راہ سے انحراف کا شکار ہو کر یزیدی کہلائیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء درحقیقت اپنی قوم، اپنے مکتب کی موجودہ سطح کو بلند کرکے عظیم ترین سطح پر لے جانے کیلئے جانیں قربان کرتے ہیں لہٰذا ہمیں بھی فکر و راہ شہداء کو باقی رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم شہدائے امامیہ سے تجدید عہد کیلئے یہاں موجود ہیں۔ شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی، شہید ڈاکٹر سید محمد علی نقوی، شہید محرم علی، شہید علی ناصر صفوی، راجہ اقبال حسین، سید تنصیر حیدر سے لیکر شہید مظفر کرمانی، شہید عسکری رضا، شہید علامہ آغا آفتاب جعفری، شہید سعید حیدر زیدی اور دیگر شہدائے امامیہ کا طرہ امتیاز یہ تھا کہ انہوں نے اپنے الٰہی وظیفے کو ادا کیا۔ اب ہمیں بھی اپنے الٰہی وظیفے پر عمل کرنا ہے۔

علامہ سید صادق رضا تقوی نے کہا کہ آج بھی ہمیں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سے اپنی وابستگی پر فخر ہے۔ آج ہم جو بھی ہیں اس وابستگی اور شہدائے امامیہ کے مرہون منت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر معظم کی ایک بہت ہی قریبی شخصیت کے آئی ایس او پاکستان کیلئے الفاظ یہ ہیں کہ "بڑے بڑے افراد کہ جن کی داڑھیاں سفید ہو گئی ہیں وہ اس فکر و عقل و تعقل سے کام نہیں لیتے کہ جس طرح یہ آئی ایس او کے برادران و خواہران فکر و عقل سے کام لیتے ہیں”۔ لہٰذا آئی ایس او پاکستان سے وابستہ برادران و خواہران کو سوچنا چاہیئے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں انہیں کیا کرنا چاہیئے، ان پر کیسی عظیم ذمہ داری عائد ہے، خود عالم اسلام کی بزرگ شخصیات آئی ایس او پاکستان سے کیسی عظیم امیدیں اور توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بیداری و دانشمندی کے ساتھ اپنے الٰہی کاروان کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور یہ کام مشکل نہیں ہے اگر ہم اپنے ذہنوں میں اس فکر کو راسخ کر لیں کہ ہم ہر لحظہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہیں، امام زمانہ حضرت امام مہدی (عج) ہم پر ہر وقت حاضر و ناظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ آئی ایس او پاکستان سے وابستہ خواہران و برادران پیغام سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) پر عمل پیرا ہوتے ہوئے شاندار ماضی و حال کی طرح مستقبل میں بھی اپنے اس الٰہی کاروان کے سفر کو جاری و ساری رکھیں گے۔

علامہ سید صادق رضا تقوی نے کہا کہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، پاکستان میں اسلامی انقلاب کا ہراول دستہ ہے۔ جس نے ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل ہی پاکستان میں اسلامی انقلاب کیلئے کوششیں شروع کر دی تھیں کہ جس کا ثمر جہاں اس وقت علامہ صفدر حسین نجفی مرحوم و علامہ مرتضیٰ حسین مرحوم و دیگر علماء کو جاتا ہے وہیں درحقیقت بانی آئی ایس او پاکستان شہید ڈاکٹر سید محمد علی نقوی اور انکے رفقاء کو جاتا ہے جنہوں نے آئی ایس او پاکستان جیسے شجر طیبہ کو کاشت کیا اور اس کی اپنے خون سے آبیاری کرتے ہوئے پروان چڑھایا اور آج اس کے ثمرات پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں دیکھ رہے ہیں۔ شہدائے امامیہ درحقیقت اسلامی انقلاب کا وہ ہراول دستہ ہیں جنہوں نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے شجر کی اپنے پاکیزہ لہو سے آبیاری کی۔ نوجوانان امامیہ نے اپنے تشخص و ہدف کو پاتے ہوئے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں اس حقیقت و معراج تک پہنچے جو ان کے شا
یان شان تھی۔ ہم ہفتہ شہدائے امامیہ کے موقع پر تمام برادران و خواہران امامیہ اور خصوصاً خانوادہ شہداء کی خدمت میں ہدیہ تبریک و تعزیت پیش کرتے ہیں۔ خداوند عالم انشاءاللہ ان تمام شہدائے امامیہ کو انکے آقا و مولا حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ محشور فرمائیں گے۔

شہدائے امامیہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ نوازش علی نے کہا کہ ایک شہید کی عظمت یہ ہوتی ہے کہ اس کا ہدف عظیم و بلند مرتبت ہوتا ہے وہ آگاہانہ اپنے ہدف کی جانب بلا خوف و خطر بڑھتا ہے، اسے معلوم ہوتا ہے کہ اسے اس راہ میں موت آ جائے گی مگر پھر بھی وہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ دین، دین اسلام ہے اور اس دین اسلام پر جب بھی کوئی کڑا وقت آیا تو اسلام کے حقیقی فرزندوں نے ہر طرح کی قربانیاں دیں اور جن شہداء کی تصاویر آپ پیچھے اسٹیج پر اور اطراف میں لگی دیکھ رہے ہیں ان کا تعلق بھی انہیں فرزندان اسلام و تشیع میں سے ہے جنہوں نے اسلام و مملکت خداداد پاکستان کے دشمنوں سے مقابلہ کرتے ہوئے راہ سید الشہداء مولا امام حسین علیہ السلام کی پیروی کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم یہاں ان شہداء سے ان کی الٰہی راہ و اہداف کو جاری رکھنے کیلئے تجدید عہد کرنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے موجود ہیں۔ انشاءاللہ ہم دفاع اسلام و پاکستان کیلئے اپنی جان و مال و اولاد سمیت کسی بھی طرح کی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہیں کرینگے اور ہمیشہ کی طرح آج بھی کربلائے عصر میں غلامان امام حسین (ع) سرخرو ہونگے۔

علامہ نوازش علی نے موجودہ سیاسی منظر نامے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملت تشیع پاکستان کی ذمہ داری وہی ہے کہ جیسا کہ نظام ولایت و ولی فقیہ کی خواہش ہے کہ لبنان میں تشیع سیاسی طاقت رکھے، خود عراق میں رہبریت و مراجع عظام کی خواہش ہے کہ وہاں تشیع سیاسی حوالے سے فعال ہو، طاقت ور و قدرت مند ہو۔ جیسا کہ ماضی میں شہید مراجع عالیقدر آیت اللہ باقر الصدر نے حزب الدعوة بنائی تھی۔ اسی طرح پاکستان میں بھی ملت تشیع پر واجب ہے کہ میدان سیاست میں فعال ہو کر اپنے حقوق کا دفاع کرے اور نہ صرف تشیع بلکہ اہلسنت برادران و غیر مسلم پاکستانی شہریوں کے حقوق کو بھی بازیاب کرائے اور مملکت عزیز پاکستان کو عالمی استعمار و استکبار امریکہ اور اس کے حواریوں کے منحوس شکنجے سے آزاد کرائے کہ جس کی اس وقت عظیم مثال لبنان میں حزب اللہ کی صورت میں موجود ہے۔

شہدائے امامیہ کانفرنس کے بعد اسلام ٹائمز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل و سابق ڈویژنل صدر آئی ایس او کراچی علامہ سید صادق رضا تقوی نے شام میں امریکی ایماء پر انتہاء پسندوں و شدت پسندوں کی جانب سے صحابی رسول اللہ (ص) حضرت حجر بن عدی الکندی (رض) کے مزار کو مسمار کرکے ان کے جسد مطہر کی بے حرمتی اور اردن میں حضرت جعفر طیار ﴿ع﴾ کے مزار کو نذر آتش کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان عظیم افسوسناک سانحات پر جہاں عالم اسلام میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور عالم اسلام سراپا احتجاج ہے وہیں ہم مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے نگران حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حکومتی سطح پر اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے عالمی سطح پر صدائے احتجاج بلند کرے۔ حکومت پاکستان کو چاہئیے کہ وہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس بلانے اور عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھا کر صحابی رسول (ص) حضرت حجر بن عدی کے جسد اطہر کو انتہاء پسندوں سے بازیاب کروانے، دوبارہ تدفین کرنے اور دونوں مزارات کو تعمیر کرانے کیلئے بھرپور کوشش کرے۔

انہوں نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت جو کہ خطے میں صیہونی اسرائیل کے خلاف برسرپیکار حقیقی مزاحمتی تحریکوں کی واحد پشت پناہ و سرپرست عرب حکومت ہے، کے خلاف اسرائیل کے تحفظ کیلئے جو گھناﺅنا کھیل جاری ہے اس میں امریکی ایماء پر سعودی عرب، ترکی، قطر، اردن سمیت پاکستان کے نام نہاد جہادی تکفیری گروہ ملوث ہیں۔ انہی انتہاء پسند عناصر نے اب امریکی و اسرائیلی ایماء پر شام اور اردن میں اصحاب رسول (رض) کی قبور کی حرمت کو پایمال کیا جس کے پیچھے عالمی سطح پر فرقہ واریت کو پروان چڑھانے اور عالم اسلام کو آپس میں دست و گریباں کرنے کی سازش کار فرما ہے۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے اس حالیہ سازش کے پس پردہ ایک اہم نکتے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں تہران میں علماء اور اسلامی بیداری نامی اجلاس کہ جس میں تمام عالم اسلام سے سینکڑوں اسلامی دانشوروں، علماء اسلام اور ممتاز اسلامی شخصیات نے شرکت کی اور عالم اسلام میں بیداری کیلئے ایران کے کلیدی کردار کو تسلیم کرتے ہوئے سراہا ہے۔ اس اہم ترین اجلاس کے نتیجے میں عالم اسلام میں عوامی بیداری کے سلسلے میں جمہوری اسلامی ایران کو ملنے والی مقبولیت و پذیرائی اور عالم اسلام کے نمائندہ علماء و فضلاء کے اس عظیم اجلاس کے نتائج کو سبوتاژ کرنے کیلئے شام اور اردن میں ان دو عظیم جنایتوں کو امریکی و اسرائیلی ایماء پر انتہاء پسندوں اور شدت پسندوں نے انجام دیا۔ انہوں نے کہاکہ انشاءاللہ بیدار اہلسنت و اہل تشیع مسلمان ماضی کی طرح اس بار بھی اپنی بیداری اور ہوشمندی کے ساتھ عالم اسلام کے خلاف اس امریکی و اسرائیلی سازش کو ناکام بنا دیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button