پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس آل مقبول باقر پر طالبان دہشت گردوں کا قاتلانہ حملہ،نو محافظ شہید

Jastice maqbool baqirکراچی میں کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ (یزید) ،لشکر جھنگوی اور طالبان دہشت گردوں نے معروف قانون دان اور شیعہ جج جسٹس آل مقبول باقر پر قاتلانہ حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں جسٹس آل مقبول باقر شدید زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ان کے نو محافظ شہید ہو گئے۔شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے برنس روڈ پر بدھ کی صبح لعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ (یزید) ،لشکر جھنگوی اور طالبان دہشت گردوں نے معروف قانون دان اور شیعہ جج جسٹس آل مقبول باقر پر قاتلانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں جسٹس آل مقبول باقر شدید زخمی ہوئے۔جسٹس آل مقبول باقر کو آغا خان اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان طبی امداد دی جا رہی ہے۔خصوصی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شیعہ جج جسٹس آل مقبول باقر شدید زخمی ہیں تاہم خطرے سے باہر ہیں۔

جسٹس آل مقبول باقر کو گذشتہ کئی ماہ سے کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ(یزید)،لشکر جھنگوی او ر طالبان ناصبی دہشت گردوں کی جانب سے جان لیوا دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں جبکہ اس سے قبل بھی طالبان یزیدی دہشت گردوں نے جسٹس آ ل مقبول باقر پر حملوں کی کوشش کی تاہم ناکام رہے۔واضح رہے کہ بدھ کی صبح جسٹس آل مقبول باقر پر ہونے والے دہشت گردانہ حملہ ایک بم دھماکے کے ذریعے کیا گیا جس کے نتیجے میں جسٹس آل مقبول باقر کے نو محافظین شہید ہو گئے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریاستی اداروں کو اس بات کا علم تھا کہ معروف شیعہ جج جسٹس آل مقبول باقر کو جان ناصبی یزیدی دہشت گردوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں تاہم اس کے باوجود بھی ان کی سیکورٹی کے خاطر خواہ اقدامات نہ کئے گئے جس کے نتیجے میں معروف شیعہ جج جسٹس آل مقبول باقر کو ناصبی یزیدی دہشت گردوں نے دن دیہاڑے سفاکیت اور دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔

جسٹس آل مقبول باقر پر ہونیو الے دہشت گردانہ حملے اور ان کے سات محافظوں کی شہادت کے بعد ملک بھر میں جہاں وکلاء برادری میں غم و غصہ پایا جا رہاہے وہاں پاکستان کے عوام اور با شعور عوام یہ سوال کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ یقیناًاس مرتبہ بھی چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری صاحب جسٹس آل مقبول باقر پر ہونیو الے دہشت گردانہ حملے کا از خود نوٹس نہیں لیں گے کیونکہ ماضی میں اکثر و بیشتر یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے شیعہ وکلاء اور ججوں کی ہونے والی ٹارگٹ کلنگ پر نہ صرف آنکھیں بند کی ہیں بلکہ اپنے کانوں پر بھی پردے ڈال دئیے ہیں۔

یاد رہے کہ شہر کراچی میں جسٹس مقبول باقر پر دہشت گردانہ حملوں میں کالعدم دہشت گردگروہ سپاہ صحابہ،لشکر جھنگوی اور طالبان ناصبی یزیدی دہشت گرد ملوث ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2011ء میں کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے ایک ناصبی یزیدی سرغنہ حافظ قاسم رشید نے دوران تفتیش اس بات کا اقرار کیا تھا کہ ناصبی یزیدی دہشت گرد گروہ جسٹس آل مقبول باقر کو اس لئے قتل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ مکتب اہل بیت علیہم السلام سے تعلق رکھتے ہیں اور حضرت محمد (ص) اور آپ (ص) کی آل سے محبت رکھتے ہیں۔

دوسری جانب سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں سات پولیس اہلکار جبکہ دو رینجرز کا جوان شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ جسٹس باقر کا ایک نجی ہسپتال میں علاج جاری ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابقشہید ہونے والوں میں جسٹس باقر کا ڈرائیور ہے جبکہ دھماکے میں تین موبائل گاڑیوں اور دو موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا۔

ذرائع کے مطابق، موٹر سائیکل میں نصب بم اتنی شدید نوعیت کا تھا کہ اس نے اطراف کی دکانوں کو بھی بری طرح متاثر کیا۔
جسٹس آل مقبول باقر ایک ایماندار جج کی شہرت رکھتے ہیں اور دہشت گردی سے متعلق مقدمات کے لیے قائم خصوصی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button