پاکستانی شیعہ خبریں

طالبان سے مذاکرات کو مسترد کر تے ہیں ، جمعہ کو ملک گیریوم احتجاج منایا جائے گا ، علامہ امین شہیدی

ameen shaheedi5مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے حکومت کی جانب سے بلائی جانیوالی آل پارٹیز کانفرنس میں ہونیوالا دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف 13ستمبر کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر دیا ، یہ اعلان ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کیا ، علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا ک کہ دہشت گردوں نے ملک کی خود مختاری اور وقار سمیت اداروں آرمی ، نیوی ، فضائی اور پولیس کو نشانہ بنایا، ملکی آئیں کی دھجیاں اڑائیں اور پاکستان کے پچاس ہزار سے زائد بے گناہ شہریوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا وہ غدار وطن اور سفاک قاتل ہیں پاکستان کا کوئی بھی با ضمیر شہری بالخصوص شہدا کے لواحقین اس فیصلے کر تسلیم نہیں کر سکتے ،یہ فیصلہ گولی کی زبان میں بات کرنیوالوں کی بالا دستی تسلیم کرنے کے مترادف ہے ، اس ناروا فیصلے سے ملکی عزت اور وقار کو داؤ پر لگا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب قطر میں امریکہ اور طالبان کے مابین مذاکرات کی بات ہوتی ہے تو ایک شور مچ جاتا ہے کہ ان میں پاکستان کو شامل نہیں کیا گیا ۔ آج خود حکمرانوں نے دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کو نظر انداز کیا اور مذاکرات کے حوالے سے انہیں اعتماد میں نہ لے کر ان کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے ، اس سارے عمل میں قوم کو مطمئن کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔
علامہ امین شہیدی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ قوم کی توقعات کے برعکس ہونیوالے اس فیصلے کے نتیجے میں مذاکرت کامیاب ہی نہیں ہو سکتے ، مذاکرات محض ڈھونگ اور ڈرامہ ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ حکمران خود نہیں چاہتے کہ وطن عزیزسے دہشت گردی ختم ہو ، انہوں نے دہشت گردی کو آمدنی کا ذریعہ بنا رکھا ہے اور اس کے بدلے میں ڈالر اور ریال حاصل کرتے ہیں ،پاکستانی قوم دہشت گردوں کے خلاٖف آپریشن کا مطالبہ کر رہی تھی ، چاہیے تو یہ تھا کہ حکمران قاتلوں کو گرفتار کر کے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرتے اور ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہونے کا ثبوت دیتے لیکن ایسا نہیں ہوا، یہ فیصلہ عوام کی امنگوں اور امیدوں کے برعکس ہے لہٰذا سے کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ لہذا یم ڈبلیو ایم تیرہ ستمبر کو مصر اور شام کے ایشوز کے ساتھ ساتھ اس فیصلے کے خلاف بھی ملک گیر احتجاجی مظاہرے کرے گی ، ایک سوال کے جواب میں انہیں نے کہا کہ اگر کسی بھی مذہبی یا سیاسی جماعت نے اس فیصلے کے خلاف تحریک شروع کی تو ایم ڈبلیو ایم اس تحریک کا بھی حصہ بنے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button