حکومت شہر کراچی میں آپریشن کا دائرہ وسیع کرے، کالعدم دہشت گرد ناصبی گروہوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن کا دائرہ وسیع کیا جائے اور شہر کراچی میں موجود کالعدم دہشت گرد ناصبی یزیدی گروہوں طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔یہ بات انہوں نے کراچی پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دورا ن خطاب کرتے ہوئے کہی، پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی، کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی سمیت مولانا دیدار علی جلبانی،مولانا علی انور جعفری، سلمان حسینی اور علی حسین موجود تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر حکومت نے کراچی میں شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام اور تکفیری دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے خاطر خواہ اقدامات انجام نہ دئیے تو ملت جعفریہ پاکستان وزیر اعلیٰ ہاؤس سمیت گورنر ہاؤس کا گھراؤ کرے گی اور حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی ، ان کاکہنا تھا کہ شہر قائد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کوہدف بناکر موت کے گھاٹ اْتار دیا جاتا ہے اور ستم ظریفی تو یہ ہے کہ شہر قائد میں موجود قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس ،رینجرز اورسینکٹروں کی تعداد میں موجود سکیورٹی ایجنسیوں کے با اثر افراد تاحال ان واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب حکومت سندھ کے حکم پر ٹارگٹ کلنگ روکنے اور شہر کی ابتر صورت حال کو قابو کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپریشن گزشتہ ماہ سے جاری ہے اور اس آپریشن کے دوران شیعہ نسل کشی میں اضافہ ہواہے۔انہوں نے کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ٹارگٹ کلنگ روکنے کے لئے حکومتی ایماء4 پر جاری آپریشن کے باوجود شہر قائد میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے جس کا نشانہ شیعہ ڈاکٹر،وکیل،مساجد و امام بارگاہ کے ٹرسٹیز حضرات ،شیعہ تاجروں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود شیعہ افراد بن رہے ہیں۔
دو اکتوبر سے نو اکتوبر تک کراچی میں چھ بے قصور شیعہ مسلمانوں کو شہید کردیا گیا۔گذشتہ بائیس دنوں میں ایک شیعہ پولیس افسرسمیت انیس شیعہ مسلمان شہید کئے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ ملک بھر میں شیعہ نسل کشی شدت کے ساتھ جاری ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ دہشت گردی کا سد باب اْس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک شہر قائد میں موجود کالعدم تکفیری دہشت گرد گرہوں کے خلاف آپریشن نہیں کیا جاتا کیوں کہ یہ کالعدم دہشت گرد قیام پاکستان سے لیکر آج تک ملکی جڑوں کو کاٹتے آ رہے ہیں اور اس مملکت خداداد پاکستان کو عدم استحکام کی صورت حال سے دو چار کرتے آرہے ہیں۔ ہر دور حکومت میں ان کے خلاف آپریشن کا راگ تو الاپا جاتا ہے مگر کاروائی نہیں کی جاتی اور ان دہشت گردوں نے اب تک ہزاروں کی تعداد میں پاکستان کے محب و طن عوام کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا کر موت کی نیند سْلا دیا ہے اور نہ جانے آ گے کتنی ماؤں کی گود اجڑیں گی ، کتنے بچے یتیم ہو ں گے اورکتنے سہاگ اجڑیں گے ، ہم پوچھنا چاہتے ہیں برسر اقتدار سیاسی جماعتوں اور متعلقہ خفیہ ادارں کے ذمہ داران سے کہ کیا پاکستان کے بیگناہ عوام کا خون اتنا سستا ہے کہ روز اس کا سودا کیا جائے ، چالیس ہزار سے زائد مظلوم اور بے گناہ پاکستانی شہریوں کے قاتلو ں کو پاکستان کا اسٹیک ہو لڈر تسلیم کیا جانا کہاں کا انصاف ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ یہ کالعدم یزیدی دہشت گرد گروہ کالعدم طالبان کی شاخیں ہیں اور ان کے خلاف عدم کارروائی کا سبب ان سے مذاکرات کی پالیسی ہے۔ ٹارگٹڈ آپریشن میں انہیں ہدف بنایا ہی نہیں گیا بلکہ ان قاتل دہشت گردوں سے مذاکرات کا مقصد ان کے لئے عام معافی کا اعلان کرنا ہے۔ مذاکرات ، عام معافی اور دہشت گردوں کی رہائی پاکستان اور اسلام کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ہم اپنا مطالبہ دہراتے ہیں کہ ان دہشت گردوں کا فوجی آپریشن کے ذریعے قلع قمع کیا جائے اور جو دہشت گرد جیلوں میں ہیں انہیں سرعام پھانسی کی سزا دی جائے۔اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک کے لے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ بہتر ہے کہ حکومت وقت پاکستان کے پرامن شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنے کے لئے اپنی آئینی ذمے داریوں کو انجام دے نہ کہ دہشت گردوں سے ہاتھ ملائے۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ شہر کراچی اس وقت ملک بھر سے لا کر بسائے جانے والے ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کا مرکز بن چکا ہے اور آئے روز کراچی کے دو اضلاع غربی اور وسطی میں درجنوں شیعہ مسلمانوں کو بے دردی سے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ کراچی میں پولیس اور رینجرز کی جانب سے جاری آپریشن کے باوجود انیس شیعہ مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے تاہم ایک بھی قاتل کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے جو کہ حکومت اور سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے مطالبہکیا کہ شہر کراچی میں شیعہ مسلمانوں کے قتل میں ملوث ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور شہر کراچی میں جاری آپریشن کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے شہر میں موجود کالعدم دہشت گرد گروہوں کے دفاتر سمیت ان کے دہشت گردی کے مراکز پر چھاپے مارے جائیں اور ملک و اسلام دشمن سر گ
رمیوں میں ملوث کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خطر ناک دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے تا کہ شہر میں حقیقی امن قائم ہو سکے۔
ہم وفاقی حکومت اور ان تمام ریاستی اداروں کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر ہزاروں پاکستانی بے گناہوں کے قاتلوں طالبان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے راستے کو ترک نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جس کا اختتام حکومت کی تنزلی کے ساتھ ہی ممکن ہو گا۔
رہنماؤں نے کہا کہ ہم حکومت وقت کو واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر حکومتی اور ریاستی اداروں کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور شیعہ مسلمانوں کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو کراچی میں ملت جعفریہ پہلے مرحلے میں گورنر ہاؤس اور وزیرا علیٰ ہاؤس کا گھراؤکرے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں قومی اسمبلی کا گھراؤں کیا جائے گا۔