کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان سمیت پاکستان کے لئے ایک بڑا خطرہ
کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کہ جس نے حال ہی میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردانہ اقدامات کی ذمہ داری قبول کر تے ہوئے بلوچستان میں اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے بلوچستان اور وہا ں کے عوام کے لئے ایک بڑے خطرے کے طور پر سامنے آ چکی ہے۔کالعدم لشکر جھنگوی کہ جو پاکستان میں گذشتہ کئی برس سے معصوم اور نہتے پاکستانیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہی ہے مستقبل میں صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔
کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں واضح طور پر نظر آتا ہے کہ یہ دہشت گرد گروہ شیعہ مسلمانوں کے قتل عا م میں ملوث ہے جبکہ اس کام کے لئے کبھی ٹارگٹ کلنگ اور کبھی بم دھماکوں سے کام لیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بچے،جوان اور خواتین شہید ہو چکی ہیں۔
بلوچستان میں کالعدم دہشت گرد لشکر جھنگوی موجود ہے اور علیحدگی پسند حکومت مخالف بلوچ گروہوں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔کالعدم لشکر جھنگوی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی موجود ہے جو کہ القاعدہ اور طالبان دہشت گردوں کی صورت میں پائی جاتی ہے۔یہ دہشت گرد گروہ صرف پاکستان کے کسی ایک مخصوص کطے کے لئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔
بلوچستان میں کالعدم لشکر جھنگوی باقاعدہ ایک سیکورٹی پالیسی کے تحت موجود ہے جس کو پاک آرمی کے اعلیٰ افسران کی ہدایات موصول ہوتی ہیں اور پھر اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔چند غیر ریاستی عناصر بلوچ قوم کے تشخص کو پائمال کرنے میں مصروف عمل ہیں اور پر تشد د کاروائیوں کے ذریعے بلوچ عوام کو پاکستان سے محدود کرنا چاہتے ہیں۔
بلوچ علیحدگی پسند گروہ کی جانب سے زیارت میں قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ کو تباہ کرنا لشکر جھنگوی کے ملک دشمن مقاصد کو واضح کرنے کے لئے کافی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ افواج پاکستان کے اعلیٰ افسران ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔
بلوچستان میں کالعدم لشکر جھنگوی کی دہشت گردانہ کاروائیوں کے بعد مستقبل بالکل سیاہ نظر آ رہاہے۔صوبے میں جمہوریت قائم ہو چکی ہے لیکن سیاست دانا بھی تک بلوچستان میں امن قائم کرنے اور مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں،لہذٰا یہ خطر ناک دہشت گرد ہ صرف صوبہ بلوچستا ن ہی نہیں بلکہ پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے لئے بھی بیت بڑا خطرہ ہیں تاہم ان کا سد باب وقت پر کیا جانا ضرور ی ہے۔