پاراچنار کے محاصرے پر حکومت کو کھلا خط
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی نے گذشتہ تین سالوں سے جاری پارا چنار اور کرم ایجنسی کے محاصرے اور شیعہ عمائدین کے خلاف ہونے والے اقدامات اور شیعہ قوم کی نسل کشی کے خلاف حکومت پاکستان کو کھلا خط تحریر کیا ہے۔خط کا متن درج ذیل ہے۔
محترم جناب رحمن ملک صاحب (وزیر داخلہ حکومت پاکستان )
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اُمید ہے کہ مزاج گرامی اچھے ہوںگے ۔
آپ بخوبی جانتے ہیں کہ گذشتہ ایک عرصے سے پاکستان کے طول و عرض میں فرقہ وارانہ فضا پیدا کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں بالخصوص مکتب اہلِ بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کو ظلم وبربریت اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ہو یا کوئٹہ ، کراچی ہو یا مظفر آباد ، گلگت ہو یا ہنگو اور کوہاٹ شیعہ کُشی کا یہ ہولناک سلسلہ تا حال جاری ہے ۔ جب سے آپ کی حکومت آئی ہے توقع تھی کہ آپ ان مسائل کو سنجیدگی سے لیں گے ۔ پارا چنار کے مسائل سے آپ سے زیادہ کون آگاہ ہو سکتا ہے اس بارے میں قومی عمائدین کی آپ سے متعدد ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ آپ نے پاراچنار کے قومی عمائدین ، علماء اور راہنماؤں سے اب تک جتنے وعدہ پاراچنار کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے کئے کیا اب تک کسی ایک پر عمل درآمد ہو سکا ۔حتیٰ گذشتہ سال عید الفطر کے دن آپ سے ہونے والی میٹنگ بھی بے سود رہی ۔
جناب رحمن ملک صاحب !
اس وقت بھی پاراچنار مشکلات کی آگ میں جل رہا ہے جبکہ ہم پاکستان کی سا لمیت ، تحفظ اور بقا کے لئے ضروری سمجھتے ہیں کہ پاراچنار کے پر امن شیعہ اور سنی عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے حکومت ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے کم از کم اتنا اہتمام کرے جتنا اہتمام ”افغان حکومت ” اپنے علاقے میںان مظلوم پاکستانیوں کو بحفاظت پشاور پہنچانے کے لئے کرتی ہے ۔ کیا یہ ہمارے لئے شرم کا مقام نہیں کہ اس وطن کے شہری اپنے وطن میں تو غیر محفوظ ہوں اور داخلی جنگوں سے لہو لہان ہمسایہ ملک افغانستان کے ”راستے ” اُن کے لئے پر امن ہوں ۔۔۔؟
کیا آپ نے بار ہا وعدہ نہیں فرمایا کہ :
جب تک ٹل پاراچنارشاہراہ پر امن نہیں ہو جاتا ائیر پورٹ کی مرمت کر کے ہوائی سروس شروع کر دیں گے جس کے لئے ایک کمپنی سے بات چیت مکمل ہو چکی ہے ۔۔۔؟
کیا آپ نے بار ہا وعدہ نہیں فرمایا کہ :
راستوں کو محفوظ بنانے کے لئے آپریشن کریں گے اور اس روٹ پر چیک پوسٹیں اور موبائل ٹیمیں قائم کی جائیں گی ۔۔۔؟
کیا آپ نے بار ہا وعدہ نہیں فرمایا کہ :
کرم ایجنسی کے شیعہ سنی باشندوں کی صحت، غذائی اور دیگر ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت فوری اقدامات کرے گی ؟
کیا آپ نے بار ہا وعدہ نہیں فرمایا کہ :
کرم ایجنسی کے شیعہ سنی متاثرین کو فی الفور ریلیف دے کر ان کی مشکلات میں کمی کے لئے اقدامات کریں گے ؟
کیا آپ اور آپ کی پولیٹیکل انتظامیہ نے بارہا وعدہ نہیں کیا کہ :
بالش خیل پر ظالم طالبان کے غیر قانونی قبضے اور مکانات کے تعمیر کے خلاف فوری کا روائی کر کے انہیں منہدم کردیاجائے گا ۔۔۔؟
کیا آپ نے اور آپ کی مقامی پولیٹیکل انتظامیہ نے بارہا وعدہ نہیں کیا کہ:
مقامی شیعہ سنی آبادی کو پاکستانی پاسپورٹ کے حصول میں حائل رکاوٹیں دور کر کے کمپیوٹر ایزڈ پاسپورٹ مقامی سطح پر ہی لوگوں کو مہیا کر دئیے جائیں گے ۔۔۔؟ تاکہ پشاور آکر پاسپورٹ بنانے میں انہیں درپیش مشکلات سے نجات مل سکے ۔۔۔؟
گذشتہ چار سالوں سے اس ملک کا اتنا اہم حصّہ ملک سے کٹا ہواہے ، وہاں بسنے والے مظلوم مسلمان طالبان کے ظالمانہ حملوں کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کی قربانی دے چکے ہیں ،چھ لاکھ لوگ 4 سالوں سے ہر لحاظ سے محصور زندگی گزار رہے ہیں اور نہ صرف باقی سارا ملک بلکہ ”حکومت” بھی خاموش تماشائی ہے ۔۔۔؟؟؟
جناب والا ! آپ کی حکومت کے ہر بات کو ٹالنے والے ”اس روئیے ”نے صرف کرم ایجنسی ہی نہیں پاکستان بھر میں رہنے والے شیعہ مسلمانوں کو مایوس کیا ہے۔ یہ رویہ نہ آپ کی حکومت کے حق میں ہے نہ ملک کے مفاد میں ہے ۔ لہٰذا قبل اس کے کہ لوگ اس انتہائی حساس انسانی مسئلہ کے حل کے لئے خود براہ راست میدان میں اتریں اور مکتب اہل بیت ؑ کے پیروکاروں کے دلوں میں موجود ” پی پی پی ” کی ہمدردی مکمل نفرت میں بدل جائے ، آپ کو اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کرنے ہونگے ۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے کوئی سیاسی عزائم نہیں اور ہم آپ کی حکومت کو خدانخواستہ کسی مشکل سے دو چار نہیں کرنا چاہتے، بلکہ ہماری خواہش صرف اتنی ہے ظلم و بربریت کے اس سلسلے کو روکا جائے اور وہاں کے وطن دوست مظلوم مسلمانوں کی مشکلات کو ختم کیا جائے ۔جو اُس خطے میں رہنے والوں کا قانونی ، اخلاقی اورانسانی حق ہے ۔یںاُمید ہے کہ آپ پہلی فرصت میں ان عرائض پر توجہ دیں گے ۔